پاکستان تعمیرنو میں بھارت سے زیادہ متحرک ہو افغان سفارتکار
بھارتی کمپنیوں سے مسابقت کرکے پاکستانی سبقت لے جائیں، قاسم بارکزئی
KARACHI:
افغانستان میں پاکستانی تاجروںوصنعتکاروں کے لیے ہرشعبے میں وسیع تجارتی مواقع موجود ہیں لیکن افغان مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کیلیے پاکستانیوں کو بھارتی تاجروں سے زیادہ متحرک ہونا پڑے گا۔
یہ بات کراچی میں تعینات افغانستان کے انچارج قونصل جنرل محمد قاسم بارکزئی نے ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کے دوران کہی۔ افغان قونصل انچارچ نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان نہ صرف برادرمسلم مالک ہیں بلکہ دونوں ممالک کا معاشرہ اور ثقافت مماثلت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ افغان عوام بھارت سمیت دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کی نسبت پاکستانیوں کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔ قاسم بارکزئی نے بتایاکہ افغان روس جنگ کے دوران افغانیوںکی ایک نسل نے پاکستان میں طویل عرصے تک قیام کیا ہے۔
جنہوں نے پاکستان میں ہی تعلیم اور پرورش حاصل کی جسے زندگی بھر نہیں بھول سکتے۔ انھوںنے کہاکہ افغانستان میں سیکیورٹی مسائل اتنے سنگین نہیں جتنے بین الاقوامی میڈیا میں مشتہر کیے جاتے ہیں اگر افغانستان میں سیکیورٹی مسائل اتنے سنگین ہوتے تو بھارت سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار، تاجر اور تعمیراتی شعبے کی کمپنیاں افغانستان میں متحرک نہ ہوتیں، اگر بھارتی تاجر و صنعت کاراور کمپنیاں افغانستان میں متحرک ہوسکتے ہیں تو پاکستانی کیوں دلچسپی نہیں لیتے بلکہ پاکستانیوں کوچاہیے کہ وہ بھارتی کمپنیوں کے ساتھ مسابقت کرتے ہوئے ان سے 100 قدم آگے ہوں۔
انھوں نے کہاکہ افغان عوام کی خواہش ہے افغانستان کی تعمیرنوکے منصوبوںمیں پاکستانی تعمیراتی شعبہ زیادہ متحرک ہو۔ انھوں نے کہاکہ پاک افغان جوائنٹ چیمبر کا وفد پہلی بار افغانستان کا دورہ کر رہا ہے، وفدکودورے کے دوران افغانستان میں سیکیورٹی کادرست نقشہ سامنے نظر آئیگا جس سے تجارتی وفودکے تبادلوں کی رفتار تیز ہو سکے گی۔
افغانستان میں پاکستانی تاجروںوصنعتکاروں کے لیے ہرشعبے میں وسیع تجارتی مواقع موجود ہیں لیکن افغان مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کیلیے پاکستانیوں کو بھارتی تاجروں سے زیادہ متحرک ہونا پڑے گا۔
یہ بات کراچی میں تعینات افغانستان کے انچارج قونصل جنرل محمد قاسم بارکزئی نے ''ایکسپریس'' سے خصوصی بات چیت کے دوران کہی۔ افغان قونصل انچارچ نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان نہ صرف برادرمسلم مالک ہیں بلکہ دونوں ممالک کا معاشرہ اور ثقافت مماثلت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ افغان عوام بھارت سمیت دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کی نسبت پاکستانیوں کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں۔ قاسم بارکزئی نے بتایاکہ افغان روس جنگ کے دوران افغانیوںکی ایک نسل نے پاکستان میں طویل عرصے تک قیام کیا ہے۔
جنہوں نے پاکستان میں ہی تعلیم اور پرورش حاصل کی جسے زندگی بھر نہیں بھول سکتے۔ انھوںنے کہاکہ افغانستان میں سیکیورٹی مسائل اتنے سنگین نہیں جتنے بین الاقوامی میڈیا میں مشتہر کیے جاتے ہیں اگر افغانستان میں سیکیورٹی مسائل اتنے سنگین ہوتے تو بھارت سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار، تاجر اور تعمیراتی شعبے کی کمپنیاں افغانستان میں متحرک نہ ہوتیں، اگر بھارتی تاجر و صنعت کاراور کمپنیاں افغانستان میں متحرک ہوسکتے ہیں تو پاکستانی کیوں دلچسپی نہیں لیتے بلکہ پاکستانیوں کوچاہیے کہ وہ بھارتی کمپنیوں کے ساتھ مسابقت کرتے ہوئے ان سے 100 قدم آگے ہوں۔
انھوں نے کہاکہ افغان عوام کی خواہش ہے افغانستان کی تعمیرنوکے منصوبوںمیں پاکستانی تعمیراتی شعبہ زیادہ متحرک ہو۔ انھوں نے کہاکہ پاک افغان جوائنٹ چیمبر کا وفد پہلی بار افغانستان کا دورہ کر رہا ہے، وفدکودورے کے دوران افغانستان میں سیکیورٹی کادرست نقشہ سامنے نظر آئیگا جس سے تجارتی وفودکے تبادلوں کی رفتار تیز ہو سکے گی۔