گاؤں کرائے پر دست یاب
اشتہار کے مطابق کرایہ دار اس خوب صورت گاؤں میں موجود تمام سہولیات استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے ۔
دنیا میں مکان اور فلیٹوں سے لے کر گاڑیوں اور فارم ہاؤسز تک بے شمار چیزیں کرائے پر حاصل کی جاسکتی ہیں، مگر کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ پورے کا پورے گاؤں ہی کرایے پر دستیاب ہو!
وسطی یورپ کے ملک ہنگری میں دارالحکومت بڈاپسٹ سے 180کلومیٹر کی دوری پر میگیئر نامی گاؤں واقع ہے۔ میگیئر چھوٹا سا مگر خوب صورت گاؤں ہے جس کے چہار اطراف فطرت کی رنگینیاں بکھری ہوئی ہیں۔ کرسٹوف پیجر بیس مکانات پر مشتمل گاؤں کا میئر ہے۔ گاؤں کے بیس میں سے محض پانچ گھر آباد ہیں۔ ان میں کُل اٹھارہ افراد رہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں کرسٹوف کی جانب سے مقامی اخبارات میں اور انٹرنیٹ پر اشتہار شائع ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ اس کا گاؤں 210000 فورنٹس ( مقامی کرنسی) یومیہ پر کرایے پر دستیاب ہے۔ اشتہار کے مطابق کرایہ دار اس خوب صورت گاؤں میں موجود تمام سہولیات استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے ۔
میگیئر کے درمیان سے چار سڑکیں گزرتی ہیں، یہاں میئر کا دفتر اور ایک ثقافتی مرکز بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ گاؤں کے سات مکان تمام ضروری سہولیات سے آراستہ کیے گئے ہیں۔ میگیئر کو کرایہ پر حاصل کرنے والا ان تمام سہولیات بشمول میئر کا دفتر، ثقافتی مرکز استعمال کرنے کا مجاز ہوگا۔ اس کے علاوہ چھے گھوڑے، دو گائیں، تین بھیڑیں، پولٹری ہاؤس اور چار ہیکٹر ( تقریباً دس ایکڑ ) قابل کاشت اراضی بھی اس کے تصرف میں ہوگی۔
متوقع کرایہ دار کو کرسٹوف نے گاؤں کا ڈپٹی میئر بننے کی بھی پیش کش کی ہے۔ کرسٹوف کا کہنا ہے کہ کرایہ ایک ہفتے کے لیے ڈپٹی میئر کا عہدہ سنبھال سکتا ہے اور اگر چاہے تو گاؤں میں سے گزرنے والی سڑکوں کے نام بھی تبدیل کرسکتا ہے۔
بیالیس سالہ کرسٹوف انجنیئر ہے۔ دس برس قبل وہ بڈاپسٹ میں رہتا تھا۔ ایک تفریحی دورے کے دوران کرسٹوف کو اس گاؤں میں ٹھہرنے کا اتفاق ہوا۔ اسے یہ گاؤں اتنا بھایا کہ اس نے یہیں مستقل رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایک سال بعد اس نے میگیئر میں جائیداد خریدلی۔ جلد ہی وہ یہاں کا میئر بھی منتخب ہوگیا۔
کرسٹوف کا کہنا ہے گاؤں کو کرائے پر دینے سے اس کا مقصد ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا ہے۔ اور اس سے بھی اہم لوگوں کی توجہ اس گاؤں کی طرف مبذول کروانا ہے جس کے بیشتر مکین نقل مکانی کرکے شہر میں جا بسے ہیں۔
وسطی یورپ کے ملک ہنگری میں دارالحکومت بڈاپسٹ سے 180کلومیٹر کی دوری پر میگیئر نامی گاؤں واقع ہے۔ میگیئر چھوٹا سا مگر خوب صورت گاؤں ہے جس کے چہار اطراف فطرت کی رنگینیاں بکھری ہوئی ہیں۔ کرسٹوف پیجر بیس مکانات پر مشتمل گاؤں کا میئر ہے۔ گاؤں کے بیس میں سے محض پانچ گھر آباد ہیں۔ ان میں کُل اٹھارہ افراد رہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں کرسٹوف کی جانب سے مقامی اخبارات میں اور انٹرنیٹ پر اشتہار شائع ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ اس کا گاؤں 210000 فورنٹس ( مقامی کرنسی) یومیہ پر کرایے پر دستیاب ہے۔ اشتہار کے مطابق کرایہ دار اس خوب صورت گاؤں میں موجود تمام سہولیات استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے ۔
میگیئر کے درمیان سے چار سڑکیں گزرتی ہیں، یہاں میئر کا دفتر اور ایک ثقافتی مرکز بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ گاؤں کے سات مکان تمام ضروری سہولیات سے آراستہ کیے گئے ہیں۔ میگیئر کو کرایہ پر حاصل کرنے والا ان تمام سہولیات بشمول میئر کا دفتر، ثقافتی مرکز استعمال کرنے کا مجاز ہوگا۔ اس کے علاوہ چھے گھوڑے، دو گائیں، تین بھیڑیں، پولٹری ہاؤس اور چار ہیکٹر ( تقریباً دس ایکڑ ) قابل کاشت اراضی بھی اس کے تصرف میں ہوگی۔
متوقع کرایہ دار کو کرسٹوف نے گاؤں کا ڈپٹی میئر بننے کی بھی پیش کش کی ہے۔ کرسٹوف کا کہنا ہے کہ کرایہ ایک ہفتے کے لیے ڈپٹی میئر کا عہدہ سنبھال سکتا ہے اور اگر چاہے تو گاؤں میں سے گزرنے والی سڑکوں کے نام بھی تبدیل کرسکتا ہے۔
بیالیس سالہ کرسٹوف انجنیئر ہے۔ دس برس قبل وہ بڈاپسٹ میں رہتا تھا۔ ایک تفریحی دورے کے دوران کرسٹوف کو اس گاؤں میں ٹھہرنے کا اتفاق ہوا۔ اسے یہ گاؤں اتنا بھایا کہ اس نے یہیں مستقل رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایک سال بعد اس نے میگیئر میں جائیداد خریدلی۔ جلد ہی وہ یہاں کا میئر بھی منتخب ہوگیا۔
کرسٹوف کا کہنا ہے گاؤں کو کرائے پر دینے سے اس کا مقصد ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا ہے۔ اور اس سے بھی اہم لوگوں کی توجہ اس گاؤں کی طرف مبذول کروانا ہے جس کے بیشتر مکین نقل مکانی کرکے شہر میں جا بسے ہیں۔