کم معاوضے اور مواقع کھلاڑیوں کوفکسنگ پر مجبور کرتے ہیں شعیب اختر
2008 تک میرے پاس گاڑی خریدنے کیلیے رقم نہیں تھی میں نے دوست سے قرض لے کر کار خریدی، سابق فاسٹ بولر
سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ کم معاوضے اور مواقع کھلاڑیوں کوفکسنگ پر مجبور کرتے ہیں۔
انھوں نے ایک بھارتی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دولت اور گلیمر کا بھی نوجوان کرکٹرز کو بہکانے میں اہم کردار ہے، شعیب اختر نے کہا کہ آپ ایک 18 سالہ لڑکے سے کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ وہ لڑکیوں کی جانب نہیں دیکھے گا، 20 سال تک پہنچنے تک اس کو شہرت حاصل ہوچکی ہوتی جبکہ اکائونٹ میں کروڑوں روپے موجود ہوتے ہیں۔
ایسے میں لوگ آپ کو آسانی سے غلط راستے پر ڈال سکتے ہیں، بعض کرکٹ بورڈز کی جانب سے کم معاوضہ اور زیادہ مواقع نہ دیے جانے پر بھی کرکٹرز فکسنگ کی جانب مائل ہوسکتے ہیں، خود 2008 تک میرے پاس گاڑی خریدنے کیلیے رقم نہیں تھی میں نے دوست سے قرض لے کر کار خریدی، میں پاکستان کی جانب سے 14 سال تک کرکٹ کھیل کر صرف 7 سے 8 کروڑ روپے ہی کما سکا۔ انھوں نے مزید کہا کہ آئی پی ایل کرکٹ نہیں بلکہ کاروبار اور تفریح ہے۔
انھوں نے ایک بھارتی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دولت اور گلیمر کا بھی نوجوان کرکٹرز کو بہکانے میں اہم کردار ہے، شعیب اختر نے کہا کہ آپ ایک 18 سالہ لڑکے سے کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ وہ لڑکیوں کی جانب نہیں دیکھے گا، 20 سال تک پہنچنے تک اس کو شہرت حاصل ہوچکی ہوتی جبکہ اکائونٹ میں کروڑوں روپے موجود ہوتے ہیں۔
ایسے میں لوگ آپ کو آسانی سے غلط راستے پر ڈال سکتے ہیں، بعض کرکٹ بورڈز کی جانب سے کم معاوضہ اور زیادہ مواقع نہ دیے جانے پر بھی کرکٹرز فکسنگ کی جانب مائل ہوسکتے ہیں، خود 2008 تک میرے پاس گاڑی خریدنے کیلیے رقم نہیں تھی میں نے دوست سے قرض لے کر کار خریدی، میں پاکستان کی جانب سے 14 سال تک کرکٹ کھیل کر صرف 7 سے 8 کروڑ روپے ہی کما سکا۔ انھوں نے مزید کہا کہ آئی پی ایل کرکٹ نہیں بلکہ کاروبار اور تفریح ہے۔