موکسی مریخ پر مصنوعی آکسیجن پیدا کرنے کا منصوبہ
ڈاکٹر جیفری کے مطابق یہ پہلا موقع ہوگا جب مریخ پر آکسیجن پیدا کی جائے گی۔
مریخ پر انسانوں کی آبادکاری کی باتیں عشروں سے ہورہی ہیں، مگر اس تصور کو ممکن بنانے کی جانب حقیقی معنوں میں پیش رفت کا سلسلہ گذشتہ چند برسوں سے شروع ہوا ہے۔
انسانی بقا کے لیے بنیاد شرط آکسیجن کی موجودگی ہے جو مریخ پر نہیں پائی جاتی۔ سائنس داں اب سُرخ سیارے پر مصنوعی طریقے سے آکسیجن پیدا کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اس ضمن میں اولین کوشش کے طور پر ایک آلہ بنایا گیا ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن میں تبدیل کرتا ہے۔
مریخ کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے جب کہ آکسیجن نہ ہونے کے برابر ہے۔ موکسی نامی یہ آلہ مریخ کی سر زمین پر موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو حیات بخش آکسیجن میں تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ 2020ء میں ناسا کا نیا مشن مریخ کے لیے روانہ ہوگا۔ اس مشن کے ساتھ موکسی کو بھی سرخ سیارے کی سرزمین پر اُتارا جائے گا۔
'' موکسی'' کی تیاری کے منصوبے کے نگراں ڈاکٹر جیفری ہوفمین ہیں۔ وہ سائنس داں ہونے کے ساتھ ساتھ سابق خلانورد بھی ہیں۔
ڈاکٹر جیفری کے مطابق یہ پہلا موقع ہوگا جب مریخ پر آکسیجن پیدا کی جائے گی۔
مریخ کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ 96 فی صد جب کہ آکسیجن کی مقدار0.2 فی صد سے بھی کم ہے۔ ڈاکٹر جیفری اور ان کی ٹیم کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن میں بدلنے کے لیے پُرامید ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح سے جنم لینے والی آکسیجن 99.6 فی صد خالص ہوگی۔
موکسی جدید ترین آلہ ہے جو اپنے اطراف سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اکٹھی کرکے اس کے مالیکیولوں میں سے آکسیجن کے ایٹموں کو علیٰحدہ کرلیتا ہے اور پھر انھیں یکجا کرکے O2 یعنی آکسیجن کا مالکیول بناتا ہے۔ اس عمل کے دوران کاربن مونوآکسائیڈ بائی پروڈکٹ کے طور پر پیدا ہوگی جسے واپس فضا میں چھوڑ دیا جائے گا۔
ڈاکٹر جیفری کے مطابق یہ ٹیکنالوجی نہ صرف سانس لینے کے لیے ہوا مہیا کرے گی بلکہ مستقبل میں خلائی مشنوں کے لیے ایندھن بھی فراہم کرے گی۔ مریخ کی جانب انسان بردار مشن روانہ کرنے سے پہلے ناسا زمین کے پڑوسی کی جانب ایک بڑا خالی راکٹ اور موکسی کا بڑا ورژن روانہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ موکسی کو خالی راکٹ کو آکسیجن سے بھرنے میں ڈیڑھ برس کا عرصہ لگ جائے گا۔ پھر جب خلانورد مریخ پر اُتریں گے تو انھیں زمین پر واپس لانے کے لیے مائع آکسیجن سے بھرا ایک راکٹ پہلے ہی وہاں موجود ہوگا۔
انسانی بقا کے لیے بنیاد شرط آکسیجن کی موجودگی ہے جو مریخ پر نہیں پائی جاتی۔ سائنس داں اب سُرخ سیارے پر مصنوعی طریقے سے آکسیجن پیدا کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اس ضمن میں اولین کوشش کے طور پر ایک آلہ بنایا گیا ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن میں تبدیل کرتا ہے۔
مریخ کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے جب کہ آکسیجن نہ ہونے کے برابر ہے۔ موکسی نامی یہ آلہ مریخ کی سر زمین پر موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو حیات بخش آکسیجن میں تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ 2020ء میں ناسا کا نیا مشن مریخ کے لیے روانہ ہوگا۔ اس مشن کے ساتھ موکسی کو بھی سرخ سیارے کی سرزمین پر اُتارا جائے گا۔
'' موکسی'' کی تیاری کے منصوبے کے نگراں ڈاکٹر جیفری ہوفمین ہیں۔ وہ سائنس داں ہونے کے ساتھ ساتھ سابق خلانورد بھی ہیں۔
ڈاکٹر جیفری کے مطابق یہ پہلا موقع ہوگا جب مریخ پر آکسیجن پیدا کی جائے گی۔
مریخ کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ 96 فی صد جب کہ آکسیجن کی مقدار0.2 فی صد سے بھی کم ہے۔ ڈاکٹر جیفری اور ان کی ٹیم کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن میں بدلنے کے لیے پُرامید ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح سے جنم لینے والی آکسیجن 99.6 فی صد خالص ہوگی۔
موکسی جدید ترین آلہ ہے جو اپنے اطراف سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اکٹھی کرکے اس کے مالیکیولوں میں سے آکسیجن کے ایٹموں کو علیٰحدہ کرلیتا ہے اور پھر انھیں یکجا کرکے O2 یعنی آکسیجن کا مالکیول بناتا ہے۔ اس عمل کے دوران کاربن مونوآکسائیڈ بائی پروڈکٹ کے طور پر پیدا ہوگی جسے واپس فضا میں چھوڑ دیا جائے گا۔
ڈاکٹر جیفری کے مطابق یہ ٹیکنالوجی نہ صرف سانس لینے کے لیے ہوا مہیا کرے گی بلکہ مستقبل میں خلائی مشنوں کے لیے ایندھن بھی فراہم کرے گی۔ مریخ کی جانب انسان بردار مشن روانہ کرنے سے پہلے ناسا زمین کے پڑوسی کی جانب ایک بڑا خالی راکٹ اور موکسی کا بڑا ورژن روانہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ موکسی کو خالی راکٹ کو آکسیجن سے بھرنے میں ڈیڑھ برس کا عرصہ لگ جائے گا۔ پھر جب خلانورد مریخ پر اُتریں گے تو انھیں زمین پر واپس لانے کے لیے مائع آکسیجن سے بھرا ایک راکٹ پہلے ہی وہاں موجود ہوگا۔