ملزمان کو جعلی دستاویزات پر رہا کرنےوالے گروہ کا انکشاف
قتل کے الزام میں گرفتار ملزم سعید عالم ضمانت پر رہا ہوکر روپوش ہوگیا
سنگین وارداتوں میں ملوث ملزمان کو جعلی دستاویزات کے ذریعے ضمانت پر رہا کرنے والے گروہ کا انکشاف ہوا ہے، گروہ کا ایک رکن احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق مئی2010کو تھانہ ابرہیم حیدری نے قتل کے الزام میں سعید عالم سمیت 7ملزمان کو گرفتار کیا تھا بعدازاں مقدمہ التوا کا شکار ہونے پر عدالت نے ملزم کو 2013 میں ایک لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کردیا تھاتاہم ملزم رہائی کے بعد روپوش ہوگیا،عدالت نے ملزم کی ضمانت منسوخ کردی تھی اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے تھے اور ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا تھا، فاضل عدالت نے ضمانتی کو بھی نوٹس جاری کیے تھے اور تھانہ ابرہیم حیدری کو اسے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، عالت کے حکم پر تھانہ ابرہیم حیدری نے ضمانتی نثار احمد کو عدالت میں پیش کیا۔
اس موقع پر فاضل عدالت نے ملزم کی بابت دریافت کیا جس پر ضمانتی نے انکشاف کیا کہ وہ ملزم کو نہیں جانتا، ضمانت کرانے کیلیے ایک گروہ ہے جس کا سرغنہ ریاض نامی شخص ہے وہ اسے ضمانتی کے طور پر عدالت میں پیش کرنے کیلیے فون کرتا تھا اور اس کے عوض 2ہزار روپے ملتے تھے، اس نے فون کیا تھا اور ملزم کی ضمانت جمع کرانے کیلیے ایک گاڑی کے کاغذات اس کے نام کیے اور اس نے کوئی گاڑی دیکھی اور نہ ہی ملزم کو دیکھا تھا، اس کام کے اسے2ہزار روپے دیے تھے، اعتراف جرم کرنے پر فاضل عدالت نے تھانہ ملیر سٹی کے ایس ایچ او کو طلب کیا تھا اور فوری گرفتاری کا حکم دیا،عدالت کے حکم پر پولیس نے ضمانتی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا تھا۔
ملزم کی نشاندہی پر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان
جعلی ضمانت جمع کرانے کے الزام میں گرفتار ملزم نے جعلسازوں کے گروہ کے بڑے گروہ کا انکشاف کیا ہے، ملزم نثار احمد نے پولیس کو ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ گاڑی نمبر جے این۔0144کے کاغذات اس کے نام منتقل کیے تھے اس تمام طریقہ کار میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا عملہ ، اور بڑے گروہ کا اعتراف کیا جس کے نام پولیس نے پوشیدہ رکھے ہیں، ملزم کی نشاندھی پر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان ہے۔
ملزم نثار کا جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
پولیس نے عدالت کو گمراہ اور جعلی ضمانت جمع کرانے کے الزام میں گرفتار ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا، تھانہ ملیر سٹی نے ملزم نثار احمدکو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش سب انسپکٹرغلام حمید کے سپرد کردی تھی، تفتشی افسر نے ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو پیش کیا ، فاضل عدالت نے ملزم کو 4روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق مئی2010کو تھانہ ابرہیم حیدری نے قتل کے الزام میں سعید عالم سمیت 7ملزمان کو گرفتار کیا تھا بعدازاں مقدمہ التوا کا شکار ہونے پر عدالت نے ملزم کو 2013 میں ایک لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کردیا تھاتاہم ملزم رہائی کے بعد روپوش ہوگیا،عدالت نے ملزم کی ضمانت منسوخ کردی تھی اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے تھے اور ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا تھا، فاضل عدالت نے ضمانتی کو بھی نوٹس جاری کیے تھے اور تھانہ ابرہیم حیدری کو اسے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، عالت کے حکم پر تھانہ ابرہیم حیدری نے ضمانتی نثار احمد کو عدالت میں پیش کیا۔
اس موقع پر فاضل عدالت نے ملزم کی بابت دریافت کیا جس پر ضمانتی نے انکشاف کیا کہ وہ ملزم کو نہیں جانتا، ضمانت کرانے کیلیے ایک گروہ ہے جس کا سرغنہ ریاض نامی شخص ہے وہ اسے ضمانتی کے طور پر عدالت میں پیش کرنے کیلیے فون کرتا تھا اور اس کے عوض 2ہزار روپے ملتے تھے، اس نے فون کیا تھا اور ملزم کی ضمانت جمع کرانے کیلیے ایک گاڑی کے کاغذات اس کے نام کیے اور اس نے کوئی گاڑی دیکھی اور نہ ہی ملزم کو دیکھا تھا، اس کام کے اسے2ہزار روپے دیے تھے، اعتراف جرم کرنے پر فاضل عدالت نے تھانہ ملیر سٹی کے ایس ایچ او کو طلب کیا تھا اور فوری گرفتاری کا حکم دیا،عدالت کے حکم پر پولیس نے ضمانتی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا تھا۔
ملزم کی نشاندہی پر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان
جعلی ضمانت جمع کرانے کے الزام میں گرفتار ملزم نے جعلسازوں کے گروہ کے بڑے گروہ کا انکشاف کیا ہے، ملزم نثار احمد نے پولیس کو ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ گاڑی نمبر جے این۔0144کے کاغذات اس کے نام منتقل کیے تھے اس تمام طریقہ کار میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا عملہ ، اور بڑے گروہ کا اعتراف کیا جس کے نام پولیس نے پوشیدہ رکھے ہیں، ملزم کی نشاندھی پر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا امکان ہے۔
ملزم نثار کا جسمانی ریمانڈ دیدیا گیا
پولیس نے عدالت کو گمراہ اور جعلی ضمانت جمع کرانے کے الزام میں گرفتار ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا، تھانہ ملیر سٹی نے ملزم نثار احمدکو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش سب انسپکٹرغلام حمید کے سپرد کردی تھی، تفتشی افسر نے ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو پیش کیا ، فاضل عدالت نے ملزم کو 4روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔