حکومت ضد چھوڑ کرسوئس حکام کوخط لکھ دے یاسین آزاد
وزریر اعظم بدلنے سے صرف جمہوریت ہی نہیں بلکہ دیگرادارے بھی متاثرہوتے ہیں
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد نے کہا ہے کہ امید ہے کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کا معاملہ حل ہو جائے گا لیکن اگر ایسا نہ ہو ا تو ملک کی بد قسمتی ہوگی۔
آئے روز وزیر اعظم کے آنے جانے سے صرف جمہوریت ہی نہیں بلکہ دیگر ادارے بھی متاثرہوتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے معاملے کو حل کرے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے ۔ وہ ہفتے کویہاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔
یاسین آزاد نے کہاکہ سپریم کورٹ اور حکومت میں اگر اب کوئی ٹکرائو ہوا تو یہ ملک اور جمہوریت کے لیے انتہائی بھیانک ہو گا، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ضد چھو ڑ کر فوری طور پر سوئس حکام کو خط لکھے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستا ن کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ یہاں پر ذاتی نہیں بلکہ قومی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنا ہوںگے ورنہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی۔
آئے روز وزیر اعظم کے آنے جانے سے صرف جمہوریت ہی نہیں بلکہ دیگر ادارے بھی متاثرہوتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے معاملے کو حل کرے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے ۔ وہ ہفتے کویہاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔
یاسین آزاد نے کہاکہ سپریم کورٹ اور حکومت میں اگر اب کوئی ٹکرائو ہوا تو یہ ملک اور جمہوریت کے لیے انتہائی بھیانک ہو گا، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ضد چھو ڑ کر فوری طور پر سوئس حکام کو خط لکھے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستا ن کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ یہاں پر ذاتی نہیں بلکہ قومی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنا ہوںگے ورنہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی۔