ممتاز شاعرہ ادا جعفری کی رحلت

اداجعفری شاعری کے ساتھ خوبصورت نثر بھی لکھتی تھیں اورمعاصر اردوادب میں انھیں نمایاں مقام حاصل تھا۔

22 اگست 1924ء کو بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر بدایون میں پیدا ہونے والی ادا جعفری کا اصل نام عزیز جہاں تھا۔ فوٹو : فائل

اردو کی ممتاز شاعرہ ادا جعفری طویل علالت کے بعد 90 سال کی عمر میں رحلت کر گئیں۔22 اگست 1924ء کو بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر بدایون میں پیدا ہونے والی ادا جعفری کا اصل نام عزیز جہاں تھا۔

وہ اردو ادب کی پہلی مقبول خاتون شاعرہ گردانی جاتی ںہیں۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ ''میں ساز ڈھونڈتی رہی'' 1950ء میں شایع ہوا، بعد ازاں ان کے دیگر مجموعے اور نگارشات شایع ہوئیں۔ انھیں آدم جی ادبی ایوارڈ کے علاوہ حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ آغازمیں انھوں نے ادا بدایونی کے نام سے شعر کہے۔ 1947ء میں نورالحسن جعفری سے شادی کے بعد اپنا نام ادا جعفری لکھنے لگیں۔ اداجعفری کی شاعری اور خودنوشت سمیت6کتابیں منظر عام پرآئیں۔


اداجعفری شاعری کے ساتھ خوبصورت نثر بھی لکھتی تھیں اورمعاصر اردوادب میں انھیں نمایاں مقام حاصل تھا۔ انھیں پاکستان رائٹرز گلڈنے بھی ایوارڈ سے نوازاجب کہ شمالی امریکا اوریورپ کی ادبی تنظیموں نے بھی ان کی شاندار خدمات پر اعزازات دیے۔ ادا جعفری کی ایک مشہور غزل کو مرحوم استاد امانت علی خان نے اپنی مدھر آواز میں گا کر باذوق سامعین کو سرشار کر دیا:

ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے
آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے

ادا جعفری بنیادی طور پر غزل کی شاعرہ تھیں لیکن انھوں نے آزاد نظم اور ہائیکو پر بھی طبع آزمائی کی' انھوں نے چند مضامین بھی لکھے۔ وہ حقوق نسواں کی علمبردار تھیں اور اس کا اظہار انھوں نے اپنی شاعری اور مضامین میں بھی کیا۔ ان کی وفات کی خبر ادبی حلقوں میں بڑے دکھ سے سنی گئی، ہماری دعا ہے کہ اللہ مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
Load Next Story