8 سال پرانا ہار کا بھوت ایڈیلیڈ میں بھی گرین شرٹس کا پیچھا کرنے لگا

جو ہوگیا اسے بھلانا بہترہے، اچھی ٹیمیں اورکھلاڑی پچھلے دنوں کویاد نہیں رکھتے، مشتاق احمد

توجہ موجودہ صورتحال کے مطابق حکمت عملی تیار کرنے پر مرکوز ہے، بولنگ کوچ فوٹو : فائل

آئرلینڈ سے 8 سال قبل شکست کا بھوت ایڈیلیڈ میں بھی قومی ٹیم کا پیچھا کرنے لگا۔

تفصیلات کے مطابق مارچ 2007 پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا ایک تکلیف دہ دن تھا، ویسٹ انڈیز میں ورلڈ کپ میچ میں آئرلینڈ نے گرین شرٹس کا سفر تمام کردیا تھا، کوچ باب وولمر کی موت بھی اسی شکست کا نتیجہ بنی تھی، یہی آئرش ٹیم اب دوبارہ پاکستان کی کوارٹر فائنل تک رسائی میں دیوار ہے، حریف کھلاڑی 8 سال پرانی تاریخ دہرانے کیلیے تیار ہیں۔


دوسری جانب پاکستانی ٹیم اس تلخ یاد کو دل و دماغ سے دور رکھنا چاہتی ہے، اس شکست کی کسک موجودہ اسکواڈ کے ساتھ موجود 2 افراد آج بھی محسوس کرتے ہیں، یونس خان سبائنا پارک جمیکا میں میچ کھیلے جبکہ موجودہ بولنگ کوچ مشتاق احمد اس وقت اسسٹنٹ کوچ تھے۔ مشتاق کیلیے وولمر کی موت کے بعد کا وقت بہت کٹھن تھا جب جمیکا پولیس نے ان سے بھی پوچھ گچھ کی اور پوری ٹیم کئی روز تک سخت پریشانی میں مبتلا رہی تھی۔

ایڈیلیڈ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو ہوگیا اسے بھلا ہی دینا اچھا ہے، ہم ماضی کو یاد رکھنا نہیں چاہتے، اچھی ٹیمیں اورکھلاڑی پچھلے دنوں کو یاد نہیں رکھتے، ہماری توجہ موجودہ صورتحال کے مطابق اپنی حکمت عملی تیار کرنے پر مرکوز ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم سخت محنت سے کھلاڑیوں میں اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں،وہ نہ صرف آئرلینڈ بلکہ ورلڈکپ تک کا لمبا سفر بھی طے کرسکتے ہیں، عمران خان نے 1992میں ہمیں یہی یقین دلایا تھا۔

اب ہیڈ کوچ وقار یونس بھی اسی انداز میں حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ سرفراز احمد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے ذہن سے شکوک کا خاتمہ کرنا کوچنگ اسٹاف کا کام ہے، میں نے ان کا حوصلہ بڑھا کر اپنی ذمہ داری پوری کی۔
Load Next Story