یورپ کے مشہور شہر جرمنی میں آباد ہوگئے
ماڈل شہر میں ایئرپورٹس پر رات کے وقت چھوٹے ہوائی جہاز رن وے سے اڑان بھرتے دکھائی دیتے ہیں
جرمنی کے ماہرین نے یورپی شہروں کے ایسے چھوٹے متحرک ماڈل تیار کرلیے ہیں جن میں کئی شعبہ زندگی کو دوڑتے بھاگتے دکھایا گیا اور اسے دیکھنے والے حیرت کی تصویر بن گئے ہیں۔
جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ان چھوٹے ماڈل شہروں میں دن کے علاوہ رات کی زندگی بھی دیکھی جاسکتی ہے جب کہ ماڈلز میں شہروں کو ان کی اصل شکل میں ڈھلتے وقت، آبادی، مکانات، باغ، اہم عمارات اور ٹریفک بھی دکھایا گیا ہے لیکن ان میں سے اکثر ماڈل اس طرح حرکت کرتے ہیں کہ وہ ہر منظر میں گویا جان ڈال دیتے ہیں جن میں ایئرپورٹس پر رات کے وقت چھوٹے ہوائی جہاز رن وے سے اڑان بھرتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ رات ہوتے ہی یہاں تفریحی مقامات کھل جاتے ہیں اور لوگوں کی چہل پہل شروع ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے اپنی اس تخلیق میں حقیقی زندگی کے رنگ بھرے ہیں جس میں خوشی اور غم دونوں کو دکھایا گیا ہے، ماڈل شہر میں حادثات کو بھی دیکھا جاسکتا ہے اس کے علاوہ اس میں شامل ایک بلڈنگ میں آگ لگتی دیکھی جاسکتی ہے جس کے فوری بعد عام زندگی کی طرح اس ماڈل شہر میں بھی فائربریگیڈ سائرن بجاتی موقع پر پہنچ جاتی ہے۔
ماہرین نے ان ماڈلز میں خوبصورتی کو مد نظر رکھا ہے جس میں سوئزرلینڈ کی برفیلی پہاڑیاں بھی دکھائی گئی ہیں جب کہ امریکی اور اسکینڈی نیویا کے اہم نقوش اور ان کی آبادی کو ان کے قومی لباس میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ان ماڈلز کی حیران کردینے والی بات یہ بھی ہے کہ آپ بٹن دبا کر اس چھوٹے سے شہر میں چلنے والے ٹریفک کو خود بھی کنٹرول کرسکتے ہیں اور چیزوں کو حرکت دے سکتے ہیں۔
شہروں کے ان ماڈلز میں روز مرہ کے رنگ بھی دکھائی دیتے ہیں جہاں ایک مقام پر لوگوں کو درخت کاٹتے اور پھر درخت کو زمین پر گرتے بھی دیکھا جاسکتا ہے جب کہ امریکا میں گھروں کے باہر کرسمس درخت روشنی سے جگمگاتے بھی نظر آتے ہیں۔ ماہرین نے اٹلی کے شہر روم کے ایک حصے کو بنانے کے لیے اس شہر کی ہزاروں تصاویر لے کر اسے تعمیر کیا۔
ماہرین کی اس جدید تخلیق کو ''چھوٹا حیرت کدہ'' یعنی منی ایچر ونڈرلینڈ کا نام دیا گیا ہے جس میں فی الحال یورپ کے کچھ بڑے شہروں کے چند حصوں کو ماڈل کی صورت میں دکھایا گیا ہے جب کہ اسی طرح اگلے مرحلے میں فرانس اور یورپ کے دیگر شہر بنائے جائیں گے اور اس کے بعد یورپ، افریقہ، مشرق، وسطیٰ اور ایشیا پر بھی کام کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2jo0sc_model-city_news
جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ان چھوٹے ماڈل شہروں میں دن کے علاوہ رات کی زندگی بھی دیکھی جاسکتی ہے جب کہ ماڈلز میں شہروں کو ان کی اصل شکل میں ڈھلتے وقت، آبادی، مکانات، باغ، اہم عمارات اور ٹریفک بھی دکھایا گیا ہے لیکن ان میں سے اکثر ماڈل اس طرح حرکت کرتے ہیں کہ وہ ہر منظر میں گویا جان ڈال دیتے ہیں جن میں ایئرپورٹس پر رات کے وقت چھوٹے ہوائی جہاز رن وے سے اڑان بھرتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ رات ہوتے ہی یہاں تفریحی مقامات کھل جاتے ہیں اور لوگوں کی چہل پہل شروع ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے اپنی اس تخلیق میں حقیقی زندگی کے رنگ بھرے ہیں جس میں خوشی اور غم دونوں کو دکھایا گیا ہے، ماڈل شہر میں حادثات کو بھی دیکھا جاسکتا ہے اس کے علاوہ اس میں شامل ایک بلڈنگ میں آگ لگتی دیکھی جاسکتی ہے جس کے فوری بعد عام زندگی کی طرح اس ماڈل شہر میں بھی فائربریگیڈ سائرن بجاتی موقع پر پہنچ جاتی ہے۔
ماہرین نے ان ماڈلز میں خوبصورتی کو مد نظر رکھا ہے جس میں سوئزرلینڈ کی برفیلی پہاڑیاں بھی دکھائی گئی ہیں جب کہ امریکی اور اسکینڈی نیویا کے اہم نقوش اور ان کی آبادی کو ان کے قومی لباس میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ان ماڈلز کی حیران کردینے والی بات یہ بھی ہے کہ آپ بٹن دبا کر اس چھوٹے سے شہر میں چلنے والے ٹریفک کو خود بھی کنٹرول کرسکتے ہیں اور چیزوں کو حرکت دے سکتے ہیں۔
شہروں کے ان ماڈلز میں روز مرہ کے رنگ بھی دکھائی دیتے ہیں جہاں ایک مقام پر لوگوں کو درخت کاٹتے اور پھر درخت کو زمین پر گرتے بھی دیکھا جاسکتا ہے جب کہ امریکا میں گھروں کے باہر کرسمس درخت روشنی سے جگمگاتے بھی نظر آتے ہیں۔ ماہرین نے اٹلی کے شہر روم کے ایک حصے کو بنانے کے لیے اس شہر کی ہزاروں تصاویر لے کر اسے تعمیر کیا۔
ماہرین کی اس جدید تخلیق کو ''چھوٹا حیرت کدہ'' یعنی منی ایچر ونڈرلینڈ کا نام دیا گیا ہے جس میں فی الحال یورپ کے کچھ بڑے شہروں کے چند حصوں کو ماڈل کی صورت میں دکھایا گیا ہے جب کہ اسی طرح اگلے مرحلے میں فرانس اور یورپ کے دیگر شہر بنائے جائیں گے اور اس کے بعد یورپ، افریقہ، مشرق، وسطیٰ اور ایشیا پر بھی کام کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2jo0sc_model-city_news