کراچی آپریشن عسکری ونگ والی ہرجماعت کیخلاف ہوگا رپورٹ
کراچی میں امن و امان کی ابترصورتحال کی وجہ بعض سیاسی جماعتوں کے درمیان شہرپر قبضے کی جنگ ہے، رپورٹ
KARACHI:
کراچی میں جاری رینجرزآپریشن صرف متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا دائرہ عسکری ونگ رکھنے والی ہرسیاسی جماعت تک بڑھایاجائے گا۔
انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ کراچی میں امن و امان کی ابترصورتحال کی وجہ بعض سیاسی جماعتوں کے درمیان شہرپر قبضے کی جنگ ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کو حاصل ہونے والی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق ان جماعتوں کے مسلح گروہوں نے شہرکو تباہی کے دہانے پرپہنچا دیاہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ایم کیوایم کے علاوہ کچھ اور جماعتیں بھی عسکری گروہوں کی حامل ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تجویزکیا تھاکہ جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے مسلح گروہوں کے خلاف بھی آپریشن کرکے ہی ملک کے معاشی حب کااستحکام لوٹایا جاسکتاہے۔
ایک سیکیورٹی افسرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایاکہ نائن زیروپر چھاپامحض ابتداہے۔ جلدہی اس مہم کا دائرہ دیگر مسلح گروہوں تک پھیلایا جائے گا۔ متحدہ کے سربراہ الطاف حسین نے پارٹی کے مرکزی دفاترپر کارروائی کیمذمت کرتے ہوئے امن وامان کے قیام کیلیے ملک کے دیگر علاقوں اور کراچی میں کی گئی کارروائیوں میں اسٹیبلشمنٹ پرامتیاز برتنے کاالزام لگایاتھا۔ مذکورہ افسرنے الزام مستردکرتے ہوئے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کے مطابق فیصلہ کیاگیا ہے کہ سرکاری ایجنسیوں کے سواتمام سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگزکو بلاامتیاز غیرمسلح کیاجائے گا۔
افسرنے مزید کہاکہ موجودہ عسکری قیادت دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ سے متعلق واضح اور قابل عمل حکمت عملی رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں جب سینیٹرفرحت اللہ بابر سے رابطہ کیاگیا توانھوں نے کہاکہ ہماری جماعت نے پارٹی وابستگی سے بالاترہوکر جرائم پیشہ عناصرکے خلاف کارروائی کی بھرپور حمایت کی ہے۔ جب ان سے ان کی جماعت میں مسلح ونگ کے بارے میں پوچھاگیا توانھوں نے کہاکہ میں بس اتناکہہ سکتا ہوں کہ کراچی میں امن کے لیے بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے۔
دوسری جانب اے این پی کے رہنما شاہی سید نے کراچی میں پارٹی کے کسی عسکری ونگ کی موجودگی سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے رینجرزکوفری ہینڈ دیاہے کہ اگر ہمارے لوگ کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث پائے جائیں توان کیخلاف کارروائی کی جائے۔ انھوںنے مزید کہاکہ کراچی کے مسئلے کا حل صرف آپریشن نہیں۔ جب تک کراچی پولیس کو غیر سیاسی نہیں کیا جاتا، مسئلہ برقرار رہے گا ۔ سیکیورٹی افسرکا یہ بھی کہناتھا کہ آپریشن پنجاب کے فرقہ وارانہ گروہوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے جوملک میں تشددکی بنیادہیں۔ ایسے گروپوں کے خلاف اب بھی صوبائی سطح پرکارروائی جاری ہے تاہم سیکیورٹی فورسز کے قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ اورکراچی میں امن و امان بحال کرنے کے بعد اس میں تیزی لائے گی۔
کراچی میں جاری رینجرزآپریشن صرف متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا دائرہ عسکری ونگ رکھنے والی ہرسیاسی جماعت تک بڑھایاجائے گا۔
انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ کراچی میں امن و امان کی ابترصورتحال کی وجہ بعض سیاسی جماعتوں کے درمیان شہرپر قبضے کی جنگ ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کو حاصل ہونے والی رپورٹ کے مندرجات کے مطابق ان جماعتوں کے مسلح گروہوں نے شہرکو تباہی کے دہانے پرپہنچا دیاہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ایم کیوایم کے علاوہ کچھ اور جماعتیں بھی عسکری گروہوں کی حامل ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تجویزکیا تھاکہ جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے مسلح گروہوں کے خلاف بھی آپریشن کرکے ہی ملک کے معاشی حب کااستحکام لوٹایا جاسکتاہے۔
ایک سیکیورٹی افسرنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایاکہ نائن زیروپر چھاپامحض ابتداہے۔ جلدہی اس مہم کا دائرہ دیگر مسلح گروہوں تک پھیلایا جائے گا۔ متحدہ کے سربراہ الطاف حسین نے پارٹی کے مرکزی دفاترپر کارروائی کیمذمت کرتے ہوئے امن وامان کے قیام کیلیے ملک کے دیگر علاقوں اور کراچی میں کی گئی کارروائیوں میں اسٹیبلشمنٹ پرامتیاز برتنے کاالزام لگایاتھا۔ مذکورہ افسرنے الزام مستردکرتے ہوئے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کے مطابق فیصلہ کیاگیا ہے کہ سرکاری ایجنسیوں کے سواتمام سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگزکو بلاامتیاز غیرمسلح کیاجائے گا۔
افسرنے مزید کہاکہ موجودہ عسکری قیادت دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ سے متعلق واضح اور قابل عمل حکمت عملی رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں جب سینیٹرفرحت اللہ بابر سے رابطہ کیاگیا توانھوں نے کہاکہ ہماری جماعت نے پارٹی وابستگی سے بالاترہوکر جرائم پیشہ عناصرکے خلاف کارروائی کی بھرپور حمایت کی ہے۔ جب ان سے ان کی جماعت میں مسلح ونگ کے بارے میں پوچھاگیا توانھوں نے کہاکہ میں بس اتناکہہ سکتا ہوں کہ کراچی میں امن کے لیے بلا امتیاز کارروائی ہونی چاہیے۔
دوسری جانب اے این پی کے رہنما شاہی سید نے کراچی میں پارٹی کے کسی عسکری ونگ کی موجودگی سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے رینجرزکوفری ہینڈ دیاہے کہ اگر ہمارے لوگ کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث پائے جائیں توان کیخلاف کارروائی کی جائے۔ انھوںنے مزید کہاکہ کراچی کے مسئلے کا حل صرف آپریشن نہیں۔ جب تک کراچی پولیس کو غیر سیاسی نہیں کیا جاتا، مسئلہ برقرار رہے گا ۔ سیکیورٹی افسرکا یہ بھی کہناتھا کہ آپریشن پنجاب کے فرقہ وارانہ گروہوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے جوملک میں تشددکی بنیادہیں۔ ایسے گروپوں کے خلاف اب بھی صوبائی سطح پرکارروائی جاری ہے تاہم سیکیورٹی فورسز کے قبائلی علاقوں میں حکومتی رٹ اورکراچی میں امن و امان بحال کرنے کے بعد اس میں تیزی لائے گی۔