ملک میں جہاں بھی آپریشن ہو قانون کے مطابق ہونا چاہیے رضا ربانی
سینیٹ میں آئین اور قانون کے مطابق عوامی مسائل کے حل اور حقوق کیلیے اپنا کردار ادا کروں گا، رضا ربانی
قائم مقام صدر رضا ربانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف پارلیمنٹ فوج کے ساتھ ہے، میں نے21 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کی تھی لیکن 22 ویں آئینی ترمیم لائی گئی تو اس میں میرا کردار غیرجانبدار رہے گا، جمہوریت کو اب بھی خطرات لاحق ہیں، تمام سیاسی اور جمہوری قوتیں مل کر ان خطرات کا مقابلہ کرسکتی ہیں، ملک میں جہاں بھی آپریشن ہو رہا ہے، وہ آئین اور قانون کے مطابق ہونا چاہیے، یہ وقت انتہائی مشکل اور قومی اتحاد کا ہے۔
سینیٹ میں آئین اور قانون کے مطابق عوامی مسائل کے حل اور حقوق کیلیے اپنا کردار ادا کروں گا۔اتوار کو قائداعظم کے مزار پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا قوم کی امیدوں اور توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کرونگا۔ سیاسی اور جمہوری قوتیں اتحاد کا مظاہرہ کریں، اگر ہم اس مرحلے پر متحد نہیں ہوئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، سیاسی جمہوری قوتوں کے ساتھ ریاستی اداروں کو بھی ایک پیج پر چلنا ہوگا، اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی موجود ہے، 18 ویں ترمیم کے ذریعے ہم نے اس کو ختم کرنے کی کوشش کی، مگر وفاق اور خود صوبوں کی عدم توجہی کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا، میں امید کرتا ہوں کہ صوبوں سے منتخب ارکان اپنے صوبوں کے حوالے سے ایوان میں قراردادیں لے آئیں گے تاکہ وہ منظور ہوسکیں۔ فاٹا میں سینیٹ انتخابات ہونے چاہیں اور اب کوئی قانونی رکاوٹ بھی نہیں، الیکشن کمیشن فوری طور پر یہ انتخابات کرائے۔اس سوال پر کہ کیا آئین کے مطابق فاٹا کی4 نشستوں پر انتخابات کے بغیر سینیٹ مکمل ہے؟، رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے مطابق سینیٹ مکمل ہے۔
سینیٹ میں آئین اور قانون کے مطابق عوامی مسائل کے حل اور حقوق کیلیے اپنا کردار ادا کروں گا۔اتوار کو قائداعظم کے مزار پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا قوم کی امیدوں اور توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کرونگا۔ سیاسی اور جمہوری قوتیں اتحاد کا مظاہرہ کریں، اگر ہم اس مرحلے پر متحد نہیں ہوئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، سیاسی جمہوری قوتوں کے ساتھ ریاستی اداروں کو بھی ایک پیج پر چلنا ہوگا، اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی موجود ہے، 18 ویں ترمیم کے ذریعے ہم نے اس کو ختم کرنے کی کوشش کی، مگر وفاق اور خود صوبوں کی عدم توجہی کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا، میں امید کرتا ہوں کہ صوبوں سے منتخب ارکان اپنے صوبوں کے حوالے سے ایوان میں قراردادیں لے آئیں گے تاکہ وہ منظور ہوسکیں۔ فاٹا میں سینیٹ انتخابات ہونے چاہیں اور اب کوئی قانونی رکاوٹ بھی نہیں، الیکشن کمیشن فوری طور پر یہ انتخابات کرائے۔اس سوال پر کہ کیا آئین کے مطابق فاٹا کی4 نشستوں پر انتخابات کے بغیر سینیٹ مکمل ہے؟، رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے مطابق سینیٹ مکمل ہے۔