شام میں فوج کی بمباری سے 26 افراد ہلاک 100 زخمی
امریکا سخت محنت کر رہا ہے اس جنگ کو ختم کرنے کیلیے کوئی سیاسی حل تلاش کیا جائے، جان کیری
شام میں صدر بشارالاسد کی حامی فوج نے دمشق کے قریبی علاقے میں بمباری کر دی جس میں 26 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، متعدد کی حالت نازک اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق شامی فوج نے دوما قصبے میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی، شام میں خانہ جنگی پانچویں برس میں داخل ہو گئی ہے، اب تک اس جنگ میں 2 لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، گزشتہ 4 برسوں میں ہلاکتوں کی کل تعداد کا ایک تہائی حصہ شہریوں پر مشتمل ہے، ہلاک ہونے والوں میں 10 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں، شام میں داعش کے ساتھ لڑائی میں پاسداران انقلاب کی نجی عسکری تنظیم ''فاطمیون بریگیڈ'' کے سربراہ مہدی صابری سمیت 3 جنگجو ہلاک ہو گئے جن کی میتیں ایران منتقل کیے جانے کے بعد انھیں تہران میں سپرد خاک کردیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق 3 برطانوی نوجوانوں کو شام میں داخل ہونے سے قبل ترک اہلکاروں نے گرفتار کر لیا ہے۔ ویٹیکن نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں پر دولت اسلامیہ کے حملوں کو روکنے کے لیے اگر سیاسی حل نہیں نکلتا تو طاقت کا استعمال ضروری ہے، دوسری طرف عراقی فوج نے کہا ہے کہ تکریت میں داعش کے خلاف اتحادی فوج کی بمباری ضروری ہے، اس سے ہی تکریت میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کو رکوانے کیلیے صدر بشارالاسد سے مذاکرات کرنا ہی ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے گزشتہ 2 دور ختم ہونے کے بعد امریکا بشار الاسد پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کیلیے اصرار کرتا رہا ہے۔
شرم الشیخ میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکا سخت محنت کر رہا ہے اس جنگ کو ختم کرنے کیلیے کوئی سیاسی حل تلاش کیا جائے، امریکا شام میں اعتدال پسند حزب اختلاف کے ساتھ کام کر کے ایک سفارتی راستہ تلاش کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان ماری ہارف نے کہا کہ امریکا کی بشارالاسد کے حوالے سے کوئی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے، امریکی صدر باراک اوباما نے داعش کی تحویل میں ہلاک ہونے والی امریکی امدادی کارکن کائیلا میولر کے والدین سے ملاقات کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق شامی فوج نے دوما قصبے میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی، شام میں خانہ جنگی پانچویں برس میں داخل ہو گئی ہے، اب تک اس جنگ میں 2 لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، گزشتہ 4 برسوں میں ہلاکتوں کی کل تعداد کا ایک تہائی حصہ شہریوں پر مشتمل ہے، ہلاک ہونے والوں میں 10 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں، شام میں داعش کے ساتھ لڑائی میں پاسداران انقلاب کی نجی عسکری تنظیم ''فاطمیون بریگیڈ'' کے سربراہ مہدی صابری سمیت 3 جنگجو ہلاک ہو گئے جن کی میتیں ایران منتقل کیے جانے کے بعد انھیں تہران میں سپرد خاک کردیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق 3 برطانوی نوجوانوں کو شام میں داخل ہونے سے قبل ترک اہلکاروں نے گرفتار کر لیا ہے۔ ویٹیکن نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں پر دولت اسلامیہ کے حملوں کو روکنے کے لیے اگر سیاسی حل نہیں نکلتا تو طاقت کا استعمال ضروری ہے، دوسری طرف عراقی فوج نے کہا ہے کہ تکریت میں داعش کے خلاف اتحادی فوج کی بمباری ضروری ہے، اس سے ہی تکریت میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کو رکوانے کیلیے صدر بشارالاسد سے مذاکرات کرنا ہی ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے گزشتہ 2 دور ختم ہونے کے بعد امریکا بشار الاسد پر دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کیلیے اصرار کرتا رہا ہے۔
شرم الشیخ میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکا سخت محنت کر رہا ہے اس جنگ کو ختم کرنے کیلیے کوئی سیاسی حل تلاش کیا جائے، امریکا شام میں اعتدال پسند حزب اختلاف کے ساتھ کام کر کے ایک سفارتی راستہ تلاش کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان ماری ہارف نے کہا کہ امریکا کی بشارالاسد کے حوالے سے کوئی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے، امریکی صدر باراک اوباما نے داعش کی تحویل میں ہلاک ہونے والی امریکی امدادی کارکن کائیلا میولر کے والدین سے ملاقات کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔