اربوں روپے کے ٹیکس فراڈ میں ملوث جعلی صنعتکار گرفتار
عبدالغنی رعایتی ایس آر او کے ذریعے جعلی کمپنیوں کے نام پریارن وفیبرکس درآمد کرتا تھا
ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آئی آرکراچی نے جعلی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے ذریعے یارن اور فیبرکس کی درآمدات پراربوں روپے کی سیلزٹیکس چوری میں ملوث عبدالغنی خانانی کو گرفتار کرلیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹرآئی اینڈ آئی کراچی شمس الہادی نے خفیہ اطلاع پرایڈیشنل ڈائریکٹرعقیل احمد صدیقی اوراسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالنبی سومروکی قیادت میں ریپڈ ٹیم تشکیل دی جنہوں نے نیوجامعہ کلاتھ مارکیٹ ایم اے جناح روڈ پر چھاپہ مارکر ملزم کو شدید مزاحمت کے بعد گرفتار کرلیا، ملزم کی گرفتاری نومبر2014 میں درج ہونے والی ایف آئی آر کی بنیاد پرکی گئی ہے جو ایشین ٹیکسٹائل کے خلاف درج کی گئی تھی۔
گرفتارشخص کے بارے میں ڈپٹی ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی آصف علی آبڑو نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ملزم عبدالغنی خانانی نے مختلف ناموں سے 25 جعلی مینوفیکچرنگ کمپنیاں قائم کی ہوئی ہیں اور وہ گزشتہ 3سال سے ایس آراونمبر 1125 کے تحت ملک میں وسیع پیمانے پریارن اور فیبرک رعایتی ٹیرف پر درآمد کررہا ہے، ایس آراو 1125 کے تحت مینوفیکچررز کوخام مال کی درآمدات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہے جس سے ملزم عبدالغنی خانانی نے مکمل استفادہ کرتے ہوئے قومی خزانے کو سیلزٹیکس کی مد میں اربوں روپے مالیت کا نقصان پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم جعلی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے کاروباری لین دین 33 مختلف بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کررہا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی نے درآمدی سطح پر ایس آراو 1125 کے غلط استعمال میں ملوث غیرپیداواری اور جعلی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا ہے اور مختلف شعبوں کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کردی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کیس میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹرآئی اینڈ آئی کراچی شمس الہادی نے خفیہ اطلاع پرایڈیشنل ڈائریکٹرعقیل احمد صدیقی اوراسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالنبی سومروکی قیادت میں ریپڈ ٹیم تشکیل دی جنہوں نے نیوجامعہ کلاتھ مارکیٹ ایم اے جناح روڈ پر چھاپہ مارکر ملزم کو شدید مزاحمت کے بعد گرفتار کرلیا، ملزم کی گرفتاری نومبر2014 میں درج ہونے والی ایف آئی آر کی بنیاد پرکی گئی ہے جو ایشین ٹیکسٹائل کے خلاف درج کی گئی تھی۔
گرفتارشخص کے بارے میں ڈپٹی ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی آصف علی آبڑو نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ملزم عبدالغنی خانانی نے مختلف ناموں سے 25 جعلی مینوفیکچرنگ کمپنیاں قائم کی ہوئی ہیں اور وہ گزشتہ 3سال سے ایس آراونمبر 1125 کے تحت ملک میں وسیع پیمانے پریارن اور فیبرک رعایتی ٹیرف پر درآمد کررہا ہے، ایس آراو 1125 کے تحت مینوفیکچررز کوخام مال کی درآمدات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہے جس سے ملزم عبدالغنی خانانی نے مکمل استفادہ کرتے ہوئے قومی خزانے کو سیلزٹیکس کی مد میں اربوں روپے مالیت کا نقصان پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم جعلی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے کاروباری لین دین 33 مختلف بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کررہا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی نے درآمدی سطح پر ایس آراو 1125 کے غلط استعمال میں ملوث غیرپیداواری اور جعلی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا ہے اور مختلف شعبوں کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کردی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کیس میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔