باڑہ میں حکومتی رٹ بحال کرتے ہوئے آپریشن خیبر ون مکمل
آپریشن کے دوران 17 جوان شہیداور38جوان زخمی ہوئے جبکہ 100سے زائدشدت پسند مارے گئے،انچارج آپریشن خیبرون
سیکیورٹی فورسزنے تحصیل باڑہ میں آپریشن خیبرون کے ذریعے حکومتی رٹ بحال کردی ہے۔آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کا صفایا کرتے ہوئے ان کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔
آپریشن کے دوران 17 جوان شہیداور38جوان زخمی ہوئے جبکہ 100سے زائدشدت پسند مارے گئے جن میں35 شدت پسندوں کی لاشیں سیکیورٹی فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیں۔ آپریشن کے دوران 300سے زائدبھاری اورہلکے ہتھیاروں پر قبضہ کرلیا گیا اور 40 ہزار کلوگرام منشیات قبضے میں لی گئی۔
انچارج آپریشن خیبرون بریگیڈیئر زاہد نے باڑہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن خیبرون سے قبل خیبرایجنسی دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افرادکی آماجگاہ بن چکی تھی جوقبائلی علاقوں کے علاوہ خیبرپختونخوا اور دوسروں صوبوں کے دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افرادکی پشت پناہی کرتے تھے۔ انھوں نے بتایاکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن خیبرون اورٹوکی 2مرحلوں میں منصوبہ بندی فرنٹیئر کورہیڈ کوارٹر میں کی گئی جس کا مقصد ایجنسی سے دہشتگردوں کا صفایا تھا۔ انھوں نے بتایاکہ خیبرون آپریشن 16 اکتوبر سے 25 اکتوبر کے درمیان کیاگیااوراس کو3اسٹیج میں تقسیم کیا گیا۔
پہلے اسٹیج میںنالہ ملک دین خیل،دوسرے میں شلوبر اور تیسرے میں اکاخیل کوکلیئرکیا گیا۔انھوں نے کہاکہ آپریشن خیبرون کے دوران دہشت گردوں کے استعمال کے روائتی راستوں کو بند کر دیاگیا اور ان کے خلاف فوجی کارروائی کرکے انھیں بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔ انھوں نے کہاکہ آپریشن خیبرون کے باعث 500شدت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ علاقے میں قیام امن کیلیے تمام تنظیموں اورامن لشکر کا خاتمہ کر دیاہے اورکسی کے ذریعے امن قائم کرنے کی ضرورت نہیں اورنہ ہی کسی کوحکومت رٹ چیلنج کرنے کی اجازت دی جائیگی۔
علاقے میں قیام امن کیلیے خاصہ دارولیوی فورس کے اہلکاروں کوتربیت دی گئی ہے، پولیٹیکل انتظامیہ کی گرفت مضبوط ہوتے ہی سیکیورٹی فورسزکی جانب سے ذمے داریاں سونپ دی جائیں گی۔انھوں نے کہاکہ شدت پسندوں کیخلاف جاری آپریشن کے ساتھ ساتھ علاقے میں سڑکوں کی تعمیرڈوگرہ اسپتال کی مرمت اوراسپیرہ ڈیم کی بحالی کاکام جاری ہے۔
آپریشن کے دوران 17 جوان شہیداور38جوان زخمی ہوئے جبکہ 100سے زائدشدت پسند مارے گئے جن میں35 شدت پسندوں کی لاشیں سیکیورٹی فورسز نے اپنی تحویل میں لے لیں۔ آپریشن کے دوران 300سے زائدبھاری اورہلکے ہتھیاروں پر قبضہ کرلیا گیا اور 40 ہزار کلوگرام منشیات قبضے میں لی گئی۔
انچارج آپریشن خیبرون بریگیڈیئر زاہد نے باڑہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن خیبرون سے قبل خیبرایجنسی دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افرادکی آماجگاہ بن چکی تھی جوقبائلی علاقوں کے علاوہ خیبرپختونخوا اور دوسروں صوبوں کے دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افرادکی پشت پناہی کرتے تھے۔ انھوں نے بتایاکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن خیبرون اورٹوکی 2مرحلوں میں منصوبہ بندی فرنٹیئر کورہیڈ کوارٹر میں کی گئی جس کا مقصد ایجنسی سے دہشتگردوں کا صفایا تھا۔ انھوں نے بتایاکہ خیبرون آپریشن 16 اکتوبر سے 25 اکتوبر کے درمیان کیاگیااوراس کو3اسٹیج میں تقسیم کیا گیا۔
پہلے اسٹیج میںنالہ ملک دین خیل،دوسرے میں شلوبر اور تیسرے میں اکاخیل کوکلیئرکیا گیا۔انھوں نے کہاکہ آپریشن خیبرون کے دوران دہشت گردوں کے استعمال کے روائتی راستوں کو بند کر دیاگیا اور ان کے خلاف فوجی کارروائی کرکے انھیں بھاگنے پر مجبور کیا گیا۔ انھوں نے کہاکہ آپریشن خیبرون کے باعث 500شدت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ علاقے میں قیام امن کیلیے تمام تنظیموں اورامن لشکر کا خاتمہ کر دیاہے اورکسی کے ذریعے امن قائم کرنے کی ضرورت نہیں اورنہ ہی کسی کوحکومت رٹ چیلنج کرنے کی اجازت دی جائیگی۔
علاقے میں قیام امن کیلیے خاصہ دارولیوی فورس کے اہلکاروں کوتربیت دی گئی ہے، پولیٹیکل انتظامیہ کی گرفت مضبوط ہوتے ہی سیکیورٹی فورسزکی جانب سے ذمے داریاں سونپ دی جائیں گی۔انھوں نے کہاکہ شدت پسندوں کیخلاف جاری آپریشن کے ساتھ ساتھ علاقے میں سڑکوں کی تعمیرڈوگرہ اسپتال کی مرمت اوراسپیرہ ڈیم کی بحالی کاکام جاری ہے۔