افریقی ٹیم نے اعصابی دباؤ سے لڑنے کے لیے مائیک ہارن کی خدمات حاصل کرلیں
ہارن کی بدولت افریقی ٹیم نےانگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی حاصل کی بلکہ دنیائےکرکٹ میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی
KARACHI:
جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم نے 2001 میں تن تنہا خط استوا کے منجمند ترین علاقے کو سر کرنے اور 2011 کے ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کو فتح کا سبق دینے والے مشہور مہم جو مائیک ہارن کی خدمات حاصل کرلیں ہیں جو انہیں ورلڈ کپ ناک آوٹ مقابلوں میں فتح کے گر سکھارہے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے کوچ رسل ڈومینگو کی درخواست پر مائیک ہارن افریقی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سری لنکا کے خلاف کوارٹرفائنل میں ذہنی اوراعصابی گر سکھا نا شروع کردیئے ہیں تاکہ وہ زیادہ مضبوط ارادوں کے ساتھ اس میچ کو کھیل سکیں جب کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ مائیک ہارن جنوبی افریقی کھلاڑیوں کو اعصابی طاقت دے رہے ہیں بلکہ اس سے قبل 2012 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بھی انہوں نے یہی کام کیا تھا جس کی بدولت نہ صرف افریقی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی حاصل کی بلکہ دنیائے کرکٹ میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی۔
پروٹیز کپتان اے بی ڈویلیئرز کاکہنا ہے کہ مائیک ہارن نے مختصر سی بات چیت میں ٹیم میں زبردست توانائی بھر دی ہے اور وہ ابھی مزید مشقیں بھی کر رہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ٹیم میں جیتنے والی سوچ کی کوئی کمی ہے، کھلاڑی بہتر جانتے ہیں کہ اس طرح کی ناک آوٹ صورت حال میں کیسے کھیلا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقی مہم جو مائیک ہارن نے 2001 میں تن تنہا منجمد شمالی میں خط استوا کا چکر کاٹ کر شہرت پائی، پھر انہوں نے 2004 میں انٹارکٹیکا کا پورا چکر 2 سال 3 ماہ میں پورا کیا اور سب سے بڑھ کر 2006 میں انٹارکٹیکامیں بغیر کسی ٹرانسپورٹ کے ایسے وقت میں سفر کیا جب وہاں تاریکی ہوتی ہے اور ان کے اس سفر نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
2011 کے ورلڈکپ میں بھارتی کوچ گیری کرسٹن نے بھارتی ٹیم کی اعصابی طاقت کے لیے مائیک ہارن کی خدمات حاصل کیں جس کے بعد بھارت 28 سال بعد دوبارہ ورلڈ چیمپئین بنا لیکن ہارن کی کامیابیوں کا سفر یہیں رکا نہیں بلکہ گزشتہ فٹبال ورلڈ کپ میں جرمن ٹیم کو ذہنی طور پر اتنا مضبوط کیا کہ وہ عالمی چمیمئین بن گئی۔
جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم نے 2001 میں تن تنہا خط استوا کے منجمند ترین علاقے کو سر کرنے اور 2011 کے ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کو فتح کا سبق دینے والے مشہور مہم جو مائیک ہارن کی خدمات حاصل کرلیں ہیں جو انہیں ورلڈ کپ ناک آوٹ مقابلوں میں فتح کے گر سکھارہے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے کوچ رسل ڈومینگو کی درخواست پر مائیک ہارن افریقی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سری لنکا کے خلاف کوارٹرفائنل میں ذہنی اوراعصابی گر سکھا نا شروع کردیئے ہیں تاکہ وہ زیادہ مضبوط ارادوں کے ساتھ اس میچ کو کھیل سکیں جب کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ مائیک ہارن جنوبی افریقی کھلاڑیوں کو اعصابی طاقت دے رہے ہیں بلکہ اس سے قبل 2012 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بھی انہوں نے یہی کام کیا تھا جس کی بدولت نہ صرف افریقی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی حاصل کی بلکہ دنیائے کرکٹ میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی۔
پروٹیز کپتان اے بی ڈویلیئرز کاکہنا ہے کہ مائیک ہارن نے مختصر سی بات چیت میں ٹیم میں زبردست توانائی بھر دی ہے اور وہ ابھی مزید مشقیں بھی کر رہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ٹیم میں جیتنے والی سوچ کی کوئی کمی ہے، کھلاڑی بہتر جانتے ہیں کہ اس طرح کی ناک آوٹ صورت حال میں کیسے کھیلا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقی مہم جو مائیک ہارن نے 2001 میں تن تنہا منجمد شمالی میں خط استوا کا چکر کاٹ کر شہرت پائی، پھر انہوں نے 2004 میں انٹارکٹیکا کا پورا چکر 2 سال 3 ماہ میں پورا کیا اور سب سے بڑھ کر 2006 میں انٹارکٹیکامیں بغیر کسی ٹرانسپورٹ کے ایسے وقت میں سفر کیا جب وہاں تاریکی ہوتی ہے اور ان کے اس سفر نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
2011 کے ورلڈکپ میں بھارتی کوچ گیری کرسٹن نے بھارتی ٹیم کی اعصابی طاقت کے لیے مائیک ہارن کی خدمات حاصل کیں جس کے بعد بھارت 28 سال بعد دوبارہ ورلڈ چیمپئین بنا لیکن ہارن کی کامیابیوں کا سفر یہیں رکا نہیں بلکہ گزشتہ فٹبال ورلڈ کپ میں جرمن ٹیم کو ذہنی طور پر اتنا مضبوط کیا کہ وہ عالمی چمیمئین بن گئی۔