فائٹر کی موت پر آسٹریلیا میں باکسنگ پر پابندی کا مطالبہ
فائٹر کی موت کے بعد سینئرکوئنزلینڈ میڈیکل آفیشلز نے آسٹریلیا میں باکسنگ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا ہے
فائٹر کے جاں بحق ہونے پر میڈیکل آفیشلز نے آسٹریلیا میں باکسنگ پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کے اواخر میں ٹائٹل فائٹ ہارنے پر مقامی فائٹر کی موت کے بعد سینئرکوئنزلینڈ میڈیکل آفیشلز نے آسٹریلیا میں باکسنگ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ،23 سالہ بریڈون اسمتھ نے گذشتہ ہفتے ٹووومبا میں فلپائن کے جون موریلڈے سے ڈبلیو بی سی ایشین باکسنگ کونسل کانٹی نینٹل فیدرویٹ ٹائٹل باؤٹ میں ناکامی پر حریف کومبارکباد دی، پھر وہ اپنے ڈریسنگ روم پہنچتے ہی وہ بے ہوش ہوکر گر پڑے، بریڈون کو کومے کی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن ہوش میں نہ آسکے،گذشتہ پیر کو ان کی لائف سپورٹنگ سہولیات ہٹا لی گئیں۔
آسٹریلین میڈیکل ایسوسی ایشن کوئنزلینڈ کے صدر شون رڈ کا کہنا ہے کہ فائٹر کی موت سے معلوم ہوا کہ باکسنگ پر قومی طور پر کیوں پابندی لگانی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ نام نہاد کھیل میںدو افراد ایک دوسرے کے سر پر ضرب لگاتے اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ جیت کیلیے کس طرح یہ وحشیانہ عمل جاری رہتا ہے، بیلٹ کے نیچے انسانی اعضا پر ضرب لگانے کی اجازت نہیں جبکہ شانے سے اوپر جسم کے سب سے اہم عضو پر تابڑ توڑ حملے کی اجازت ہے، اسمتھ کے خاندان کے ایک فرد کا کہنا ہے کہ موریلڈے سے باؤٹ سے قبل نوجوان باکسر 12 فائٹس میں ناقابل شکست رہے تھے، وہ یہ دکھانا چاہتے تھے کہ باکسنگ اتنی خطرناک نہیں جتنا لوگ سمجھتے ہیں، جیمز اوشیا کا کہنا تھا کہ حقیقتاً وہ باکسنگ کا تصور تبدیل کرنا چاہتے تھے، ان کی زندگی کا ایک بڑا مقصد لوگوں کودکھانا تھا کہ یہ بُرا کھیل نہیں ہے۔
'دی گریٹ وائٹ' کی عرفیت سے مشہور اسمتھ کی موت ایک اور آسٹریلین باکسر 18 سالہ ایلکس سلیڈ کے بعد ہوئی جو ٹاؤنز ویل میں ایک باؤٹ کے چوتھے راؤنڈ میں بے ہوش ہوگئے تھے، وہ بھی جانبر نہ ہوسکے اور ایک ہفتے بعد انتقال کرگئے تھے۔ باکسنگ کوئنزلینڈ پریذیڈنٹ این ٹنڈال نے اسپورٹ کے وقار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اندوہناک حادثہ کار یا دیگر اسپورٹس میں بھی پیش آسکتا ہے، کئی کھیلوں میں اموات واقع ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کے اواخر میں ٹائٹل فائٹ ہارنے پر مقامی فائٹر کی موت کے بعد سینئرکوئنزلینڈ میڈیکل آفیشلز نے آسٹریلیا میں باکسنگ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ،23 سالہ بریڈون اسمتھ نے گذشتہ ہفتے ٹووومبا میں فلپائن کے جون موریلڈے سے ڈبلیو بی سی ایشین باکسنگ کونسل کانٹی نینٹل فیدرویٹ ٹائٹل باؤٹ میں ناکامی پر حریف کومبارکباد دی، پھر وہ اپنے ڈریسنگ روم پہنچتے ہی وہ بے ہوش ہوکر گر پڑے، بریڈون کو کومے کی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن ہوش میں نہ آسکے،گذشتہ پیر کو ان کی لائف سپورٹنگ سہولیات ہٹا لی گئیں۔
آسٹریلین میڈیکل ایسوسی ایشن کوئنزلینڈ کے صدر شون رڈ کا کہنا ہے کہ فائٹر کی موت سے معلوم ہوا کہ باکسنگ پر قومی طور پر کیوں پابندی لگانی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ نام نہاد کھیل میںدو افراد ایک دوسرے کے سر پر ضرب لگاتے اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ جیت کیلیے کس طرح یہ وحشیانہ عمل جاری رہتا ہے، بیلٹ کے نیچے انسانی اعضا پر ضرب لگانے کی اجازت نہیں جبکہ شانے سے اوپر جسم کے سب سے اہم عضو پر تابڑ توڑ حملے کی اجازت ہے، اسمتھ کے خاندان کے ایک فرد کا کہنا ہے کہ موریلڈے سے باؤٹ سے قبل نوجوان باکسر 12 فائٹس میں ناقابل شکست رہے تھے، وہ یہ دکھانا چاہتے تھے کہ باکسنگ اتنی خطرناک نہیں جتنا لوگ سمجھتے ہیں، جیمز اوشیا کا کہنا تھا کہ حقیقتاً وہ باکسنگ کا تصور تبدیل کرنا چاہتے تھے، ان کی زندگی کا ایک بڑا مقصد لوگوں کودکھانا تھا کہ یہ بُرا کھیل نہیں ہے۔
'دی گریٹ وائٹ' کی عرفیت سے مشہور اسمتھ کی موت ایک اور آسٹریلین باکسر 18 سالہ ایلکس سلیڈ کے بعد ہوئی جو ٹاؤنز ویل میں ایک باؤٹ کے چوتھے راؤنڈ میں بے ہوش ہوگئے تھے، وہ بھی جانبر نہ ہوسکے اور ایک ہفتے بعد انتقال کرگئے تھے۔ باکسنگ کوئنزلینڈ پریذیڈنٹ این ٹنڈال نے اسپورٹ کے وقار کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اندوہناک حادثہ کار یا دیگر اسپورٹس میں بھی پیش آسکتا ہے، کئی کھیلوں میں اموات واقع ہوئی ہیں۔