دہشت گردی کے خاتمے کا تہیہ
ملک میں امن و امان کی صورتحال کشیدہ ہے، نائن الیون کے واقعےکےبعد دہشت گردی کے عفریت نے پاکستان پر اپنے پنجے گاڑ لیے۔
ملک میں امن و امان کی صورتحال کشیدہ ہے، نائن الیون کے واقعے کے بعد دہشت گردی کے عفریت نے پاکستان پر اپنے پنجے گاڑ لیے۔ دہشت گرد عناصر و شرپسندوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے لیکن یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ ملک کے طول و عرض میں فائرنگ، دہشت گردی اور دھماکوں کے واقعات روزمرہ کا معمول نظر آتے ہیں۔ گزشتہ اتوار کو پیش آنے والے سانحہ یوحنا آباد کے بعد لاہور میں حالات بے شک معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گرد اسی طرح سرگرم عمل ہیں۔
بدھ کو باجوڑ ایجنسی میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک رضاکار جاں بحق جب کہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا جب کہ منگل کو بھی مانسہرہ میں پولیو مہم میں شامل لیڈی ہیلتھ ورکروں کو شہید کیا گیا تھا۔ فرسودہ نظریات کے زیر اثر پاکستان کے 16 ہزار خاندانوں نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر کے آیندہ نسل کے لیے معذوری کا انتخاب کیا ہے۔ علاوہ ازیں پشاور میں یکہ توت کے علاقہ خان مست کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ن لیگ یوتھ ونگ پشاور کے صدر حاجی سردار مہمند جاں بحق ہو گئے، بی بی سی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان نے واقعے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ بدھ کو ہی کراچی میں نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں قائم نجی اسکول کی عمارت پر نامعلوم ملزمان دستی بم پھینک پر فرار ہو گئے، خوش قسمتی سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
دوسری جانب بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بے خوفی سے آپریشنز کا سلسلہ جاری رکھیں، ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے بدھ کو ''نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر'' پبی کا دورہ کیا، انھوں نے انسداد دہشتگردی مرکز سے پاس آؤٹ ہونے والے پہلے بیچ سے ملاقات کی اور تربیتی عمل کا مشاہدہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ہر طرح کی دہشت گردی سے پاک کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، عوام اپنی صفوں میں چھپے دشمنوں کی نشاندہی کریں، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادی صلاحیت بڑھا رہے ہیں، دہشتگردی کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کی جا رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پہلے بیج میں 500 سیکیورٹی اہلکاروں نے تربیت مکمل کی۔ ان میں سے رینجرز، ایف سی، ایس پی ڈی اور اے این ایف کے 200 اہلکار، فضائیہ اور بحریہ کے 100 اہلکار اور صوبوں سے پولیس اور ایلیٹ فورس کے 200 جوان شامل ہیں۔ نئے تربیت یافتہ جوانوں کی شمولیت سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مزید سہولت میسر آئے گی۔ دہشت گردی کا خاتمہ صرف افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمے داری نہیں بلکہ عوام کو بھی اپنے دشمنوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔
بدھ کو باجوڑ ایجنسی میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک رضاکار جاں بحق جب کہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا جب کہ منگل کو بھی مانسہرہ میں پولیو مہم میں شامل لیڈی ہیلتھ ورکروں کو شہید کیا گیا تھا۔ فرسودہ نظریات کے زیر اثر پاکستان کے 16 ہزار خاندانوں نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کر کے آیندہ نسل کے لیے معذوری کا انتخاب کیا ہے۔ علاوہ ازیں پشاور میں یکہ توت کے علاقہ خان مست کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ن لیگ یوتھ ونگ پشاور کے صدر حاجی سردار مہمند جاں بحق ہو گئے، بی بی سی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان نے واقعے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ بدھ کو ہی کراچی میں نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں قائم نجی اسکول کی عمارت پر نامعلوم ملزمان دستی بم پھینک پر فرار ہو گئے، خوش قسمتی سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
دوسری جانب بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بے خوفی سے آپریشنز کا سلسلہ جاری رکھیں، ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے بدھ کو ''نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر'' پبی کا دورہ کیا، انھوں نے انسداد دہشتگردی مرکز سے پاس آؤٹ ہونے والے پہلے بیچ سے ملاقات کی اور تربیتی عمل کا مشاہدہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ہر طرح کی دہشت گردی سے پاک کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، عوام اپنی صفوں میں چھپے دشمنوں کی نشاندہی کریں، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادی صلاحیت بڑھا رہے ہیں، دہشتگردی کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کی جا رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پہلے بیج میں 500 سیکیورٹی اہلکاروں نے تربیت مکمل کی۔ ان میں سے رینجرز، ایف سی، ایس پی ڈی اور اے این ایف کے 200 اہلکار، فضائیہ اور بحریہ کے 100 اہلکار اور صوبوں سے پولیس اور ایلیٹ فورس کے 200 جوان شامل ہیں۔ نئے تربیت یافتہ جوانوں کی شمولیت سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مزید سہولت میسر آئے گی۔ دہشت گردی کا خاتمہ صرف افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمے داری نہیں بلکہ عوام کو بھی اپنے دشمنوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔