انضمام نے پلیئنگ الیون میں تبدیلی کی مخالفت کر دی

کوارٹر فائنل میں یاسر شاہ کی شمولیت کا جوا کھیلنے کا وقت نہیں رہا، سابق قائد

آسٹریلیا کیخلاف دفاعی حکمت عملی خودکشی کے مترادف ہوگی،جارحانہ انداز اپنائیں، انضمام الحق۔ فوٹو: فائل

سابق کپتان انضمام الحق نے پلیئنگ الیون میں تبدیلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوارٹر فائنل میں یاسر شاہ کی شمولیت کا جوا کھیلنے کا وقت نہیں رہا جب کہ کینگروز کیخلاف دفاعی حکمت عملی خودکشی کے مترادف ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق انضمام الحق نے آئی سی سی کیلیے اپنے کالم میں تحریر کیا کہ کینگروز کیخلاف میچ میں اٹیک ہی بہترین دفاع ہوگا، بدقسمتی سے پاکستان کو حریف پر بھرپور حملے کیلیے محمد عرفان جیسے ہتھیار کی خدمات میسر نہیں رہیں لیکن کبھی کبھی زحمت میں بھی رحمت پوشیدہ ہوتی ہے، طویل قامت بولر کے بغیر بھی گرین شرٹس کے پاس اچھی پیس بیٹری ہے، وہاب ریاض، سہیل خان اور احسان عادل کی بولنگ نکھرتی نظر آئی ہے، البتہ یاسر شاہ کو شامل کرنے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہیے۔


بھارت کیخلاف اعتماد متزلزل ہونے کے بعد لیگ اسپنر کو کسی میچ میں نہیں آزمایا گیا، اگر اہم مقابلے میں موقع دینا ہی تھا تو ایک، 2 گروپ مقابلوں میں ردھم میں آنے کا موقع دیا جاتا، کپتان مصباح الحق بھی پیسرز کو قابل بھروسہ خیال کرتے ہیں، ایڈیلیڈ میں شارٹ اسکوائر باؤنڈریز کی وجہ سے 20اوورز لیگ اسپنرز سے کرانا خطرے سے خالی نہیں ہوگا،ڈیوڈ وارنر، مائیکل کلارک اور اسٹیون سمتھ اس کمزوری کا بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ پروٹیز کیخلاف میچ کے بعد ایک بار پھر ڈراپ کیے جانے والے یونس خان کا معاملہ بھی مختلف نہیں، حارث سہیل کی صورت میں چھٹا بولر بھی میسر آجاتا ہے، مجھے پلیئنگ الیون سے چھیڑ چھاڑ کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

سابق کپتان نے کہا کہ میری واحد تشویش بیٹنگ کے حوالے سے ہے، سرفراز احمد نے 2 اچھی اننگز کھیلیں،ان کے سوا دیگر بیٹسمین ردھم میں نظر نہیں آرہے، گروپ میچز میں پاکستان نے 2بار 250رنز سے کم کے ہدف کا دفاع کیا لیکن مضبوط آسٹریلوی ٹیم کیخلاف زیادہ بہتر ٹوٹل کی ضرورت ہوگی، انھوں نے کہا کہ مچل اسٹارک اور مچل جونسن جیسے مہلک پیسرز کے مقابل اچھا آغاز انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔

ایڈیلیڈ میں کنڈیشنز دوسری اننگز میں سوئنگ بولرز کیلیے مددگار ہوتی ہیں، جو ٹیمیں 270سے زائد کا ہدف دینے کی کوشش کریں کامیاب رہتی ہیں، انضمام نے کہا کہ ٹاس ہارنے پر بھی کسی گھبراہٹ کا شکار ہونے کے بجائے پاکستان کو جارحانہ انداز اپناتے ہوئے حریف کو حاوی ہونے کا موقع نہیں دینا ہوگا، جارحیت کی لڑائی میں زیادہ زوردار پنچ لگانے والی ٹیم ہی سرخرو ہوگی۔
Load Next Story