بھارت سے کھوپرے کی اسمگلنگ پر تشویش ہےکراچی چیمبر آف کامرس

انٹرا کشمیر تجارتی فہرست میں کھوپرا شامل ہے نہ کیا جائے، افتخار وہرہ

درآمدکنندگان اورحکومت کو نقصان ہورہا ہے، سختی سے نمٹا جائے، وزیر خزانہ کو خط ارسال۔ فوٹو: فائل

کراچی چیمبر آف کامرس نے ایل اوسی پارتجارت کے تحت مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر کھوپرے کی اسمگلنگ پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈارسے اشیا کی فہرست میں ''کھوپرے'' کو شامل نہ کرنے اور تاجروں کو نقصان سے بچانے کیلیے جنگی اقدامات کا مطالبہ کردیا ہے۔

صدرچیمبرافتخاروہرہ کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان مال کے بدلے مال کا معاہدہ ہے جس میں ایسی اشیا کی تجارت کی اجازت دی گئی جن کی پیدوار مقبوضہ اور آزاد کشمیر میں ہوتی ہے مگر اس معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔خط میں نشاندہی کرتے ہوئے بتایاگیا کہ کھوپرے کی پیداوار نہ تو مقبوضہ کشمیر میں ہوتی ہے اور نہ ہی آزاد کشمیر میں البتہ بھارتی ریاست کیرالہ میں کھوپرے کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ کھوپرا بارٹر معاہدے کے تحت مرتب کی گئی فہرست میں شامل نہیں۔


کیرالہ سے کھوپرا لا کر مقبوضہ کشمیرسے غیرقانونی طور پرآزاد کشمیراور پھرراولپنڈی میں بڑے پیمانے پر لاکروہاں سے کراچی و دیگر شہروںمیں فروخت کیا جاتا ہے جس سے پاکستانی درآمد کنندگان کے ساتھ قومی خزانے کو ریونیو کا 1 ارب روپے سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔افتخار وہرہ نے کہاکہ انٹراکشمیر تجارتی معاہدے کی فہرست میں کھوپرے کو شامل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جو پاکستانی تاجروں و درآمد کنندگان کیلیے کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے وزیرخزانہ سے کھوپرے کی غیرقانونی تجارت سے سختی سے نمٹنے پر زور دیا۔

Load Next Story