کالعدم کے ڈی اے محکمہ ریکوری بے ضابطگیوں کا گڑھ بن گیا
افسران وملازمین شہریوں سے جائز کاموں کیلیے بھی رشوت طلب کررہے ہیں ذرائع
بلدیہ عظمیٰ کے تحت کام کرنے والا کالعدم کے ڈی اے کا محکمہ ریکوری اس وقت بدترین انتظامی بحران اور مالی بے ضابطگیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔
اس محکمے کے افسران وملازمین کراچی کے شہریوں سے معمولی نوعیت کے کاموں کے لیے خطیر رقم بطور رشوت طلب کررہے ہیں شہری اپنے کام کرانے کے لیے یہ رشوت دینے پر مجبور ہیں،تفصیلات کے مطابق کالعدم کے ڈی اے کے محکمہ ریکوری میں شہریوں سے لینڈ ٹرانسفر، نان یوٹیلائزیشن فیس، اراضی کی ملکیت کی منتقلی اور دیگر امور پر کھلے عام رشوت طلب کی جاتی ہے اور جو شہری رشوت دینے سے قاصر رہتا ہے وہ پھر مختلف محکموں میں دھکے کھاتا رہتا ہے اور جائز کام بھی نہیں ہوپاتا، محکمے میں کسی قسم کا چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس محکمے میں نئے ڈائریکٹر آفاق مرزا کی تعیناتی کے بعد سے بدترین انتظامی بحران ہے وہ خود تو دو بجے دوپہر تک اپنے دفتر نہیں آتے ہیں اور آنے کے بعد کسی بھی شہری سے ملنا اپنے لیے بے عزتی سمجھتے ہیں اور انھوں نے محکمہ کے تمام انتظامی اختیارات عبدالقوی خان نامی ایک اہلکار اور تین خواتین اہلکاروں کے سپرد کردیے ہیں ذرائع نے بتایا کہ جب سے آفاق مرزا کا اس محکمے کے سربراہ بنے ہیںادارے کی وصولیابی کی شرح روز بروز کم ہوتی جارہی ہے مگر اس کے باوجود آفاق مرزا کی نااہلی اور شہریوں کے ساتھ اس محکمے میں روا رکھے جانے والے سلوک کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے نمائندہ ایکسپریس نے ڈائریکٹر آفاق مرزا سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ مجھے نوکری اوپر والوں نے دی ہے لہذا میں میڈیا کو جواب دینے کا پابند نہیں ہوں۔
اس محکمے کے افسران وملازمین کراچی کے شہریوں سے معمولی نوعیت کے کاموں کے لیے خطیر رقم بطور رشوت طلب کررہے ہیں شہری اپنے کام کرانے کے لیے یہ رشوت دینے پر مجبور ہیں،تفصیلات کے مطابق کالعدم کے ڈی اے کے محکمہ ریکوری میں شہریوں سے لینڈ ٹرانسفر، نان یوٹیلائزیشن فیس، اراضی کی ملکیت کی منتقلی اور دیگر امور پر کھلے عام رشوت طلب کی جاتی ہے اور جو شہری رشوت دینے سے قاصر رہتا ہے وہ پھر مختلف محکموں میں دھکے کھاتا رہتا ہے اور جائز کام بھی نہیں ہوپاتا، محکمے میں کسی قسم کا چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس محکمے میں نئے ڈائریکٹر آفاق مرزا کی تعیناتی کے بعد سے بدترین انتظامی بحران ہے وہ خود تو دو بجے دوپہر تک اپنے دفتر نہیں آتے ہیں اور آنے کے بعد کسی بھی شہری سے ملنا اپنے لیے بے عزتی سمجھتے ہیں اور انھوں نے محکمہ کے تمام انتظامی اختیارات عبدالقوی خان نامی ایک اہلکار اور تین خواتین اہلکاروں کے سپرد کردیے ہیں ذرائع نے بتایا کہ جب سے آفاق مرزا کا اس محکمے کے سربراہ بنے ہیںادارے کی وصولیابی کی شرح روز بروز کم ہوتی جارہی ہے مگر اس کے باوجود آفاق مرزا کی نااہلی اور شہریوں کے ساتھ اس محکمے میں روا رکھے جانے والے سلوک کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے نمائندہ ایکسپریس نے ڈائریکٹر آفاق مرزا سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ مجھے نوکری اوپر والوں نے دی ہے لہذا میں میڈیا کو جواب دینے کا پابند نہیں ہوں۔