دپیکا پڈوکون ڈپریشن کے شکار افراد کی مدد کے لیے کوشاں
دیپیکا نے"لیو، لاف، لو فاؤنڈیشن" کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کیا ہے جو لوگوں کو ڈپریشن سے جان چھڑانے میں مدد...
بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے ڈپریشن کے شکار افراد کی مدد باقاعدہ ادارہ قائم کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پدوکون نے "لیو، لاف، لو فاؤنڈیشن" کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کیا ہے، ادارے میں خدمات سر انجام دینے والے ڈاکٹر اور ماہرین نفسیات لوگوں کو ڈپریشن سے جان چھڑانے میں مدد فراہم کریں گے۔ دیپیکا پدوکون نے ادارے کے افتتاح کے لئے 21 مارچ کا دن منتخب کیا تھا کیونکہ گزشتہ برس اسی روز انہوں نے اپنے ڈپریشن کے علاج کے لیے پیشہ ورانہ مدد لی تھی۔ دیپکا پڈوکون کا کہنا ہے کہ بھارت کے عوام میں ذہنی صحت سے متعلق آگہی کی کمی ہے۔ "لیو، لاف، لو فاؤنڈیشن" کے ذریعے وہ ہر ایسے انسان کی مدد کرنا چاہتی ہیں جو ڈپریشن کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ دیپیکا پڈوکون نے گزشتہ برس اپنے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا انکشاف خود کیا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن کی وجہ سے ان کے لئے کام پر توجہ دینا مشکل ہو رہا تھا اور وہ اکثر رونے لگتی تھیں۔ اپنے ذاتی تجربے کے بعد انھوں نے فیصلہ کیا کہ انھیں اس بارے میں کھل کر بات کرنی چاہیے کیونکہ عام طور پر لوگ ذہنی بیماریوں کا ذکر کرنے میں'شرمندگی یا بدنامی' محسوس کرتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پدوکون نے "لیو، لاف، لو فاؤنڈیشن" کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کیا ہے، ادارے میں خدمات سر انجام دینے والے ڈاکٹر اور ماہرین نفسیات لوگوں کو ڈپریشن سے جان چھڑانے میں مدد فراہم کریں گے۔ دیپیکا پدوکون نے ادارے کے افتتاح کے لئے 21 مارچ کا دن منتخب کیا تھا کیونکہ گزشتہ برس اسی روز انہوں نے اپنے ڈپریشن کے علاج کے لیے پیشہ ورانہ مدد لی تھی۔ دیپکا پڈوکون کا کہنا ہے کہ بھارت کے عوام میں ذہنی صحت سے متعلق آگہی کی کمی ہے۔ "لیو، لاف، لو فاؤنڈیشن" کے ذریعے وہ ہر ایسے انسان کی مدد کرنا چاہتی ہیں جو ڈپریشن کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ دیپیکا پڈوکون نے گزشتہ برس اپنے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا انکشاف خود کیا تھا ، ان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن کی وجہ سے ان کے لئے کام پر توجہ دینا مشکل ہو رہا تھا اور وہ اکثر رونے لگتی تھیں۔ اپنے ذاتی تجربے کے بعد انھوں نے فیصلہ کیا کہ انھیں اس بارے میں کھل کر بات کرنی چاہیے کیونکہ عام طور پر لوگ ذہنی بیماریوں کا ذکر کرنے میں'شرمندگی یا بدنامی' محسوس کرتے ہیں۔