ایم کیوایم سیاسی طاقت ہے اسے تنہا نہیں کرنا چاہئے پرویز مشرف
کراچی میں امن وامان کا مسئلہ 90 کی دہائی سے ہے اور اس کے پس پردہ سیاسی عزائم کارفرما ہیں، سابق صدر
سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم ایک سیاسی طاقت ہے اسے تنہا نہیں کرنا چاہئے جب کہ میرا اس کی قیادت سنبھالنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں میزبان غریدہ فاروقی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم ایک سیاسی طاقت ہے اسے تنہا نہیں کرنا چاہئے جب کہ میرا ایم کیوایم کے کچھ لوگوں سے رابطہ ضرور ہے لیکن اس کی قیادت سنبھالنے سے متعلق تمام باتیں صرف افواہیں ہیں کیونکہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی متحدہ سے علیحدگی آسان کام نہیں جب کہ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کا مسئلہ 90 کی دہائی سے ہے یہاں جو کچھ ہوا اس کے پس پردہ سیاسی عزائم کارفرما ہیں اس لیے شہر میں سیاسی مسائل ٹھیک ہوجائیں تو آدھا کام ہو جائے گا جب کہ کراچی میں جہاں بھی دہشت گردی ہورہی ہے وہاں توازن کے ساتھ کارروائی ہونی چاہئے، شہر میں طاقت استعمال کرنا پڑے گی، نوازشریف کراچی کے حالات سمجھنے کی کوشش کریں اگر وہ توازن کے ساتھ یہاں کام کریں تو سب کچھ ٹھیک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کراچی میں نوگوایریاز بنانے کی کسی میں مجال نہیں تھی، ہم نے 1999 میں تمام نوگوایریاز کو ختم کیا تاہم 2008 کے بعد کراچی میں ایک بار پھر نوگوایریاز بنے جو اس وقت کی حکومت کی کمزوری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کا نام سنا تھا لیکن صولت مرزا کا کوبھی نہیں سنا تاہم عزیر بلوچ اور صولت مرزا کو استعمال کرنے والوں کو پکڑنا چاہئے کیونکہ عزیر بلوچ جیسے لوگ پیادے ہیں اور پیادے استعمال کرنے والے لوگ اپنا کھیل بند کردیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تبدیلی آنا چاہئے اس وقت ملک میں بڑی اصلاحات کی ضرورت ہے اگر ہم اسی اسٹیٹس کو کے ساتھ آگے چلتے رہے تو ملک کا برا انجام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی دھاندلی میں ریٹرننگ افسران ملوث ہیں، انتخابی دھاندلی کے الزام کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام اچھا اقدام ہے لیکن اس کا نتیجہ بھی دیکھنا پڑے گا۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات اسی وقت شفاف ہوں گے جب وہ فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں ۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں میزبان غریدہ فاروقی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم ایک سیاسی طاقت ہے اسے تنہا نہیں کرنا چاہئے جب کہ میرا ایم کیوایم کے کچھ لوگوں سے رابطہ ضرور ہے لیکن اس کی قیادت سنبھالنے سے متعلق تمام باتیں صرف افواہیں ہیں کیونکہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی متحدہ سے علیحدگی آسان کام نہیں جب کہ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کا مسئلہ 90 کی دہائی سے ہے یہاں جو کچھ ہوا اس کے پس پردہ سیاسی عزائم کارفرما ہیں اس لیے شہر میں سیاسی مسائل ٹھیک ہوجائیں تو آدھا کام ہو جائے گا جب کہ کراچی میں جہاں بھی دہشت گردی ہورہی ہے وہاں توازن کے ساتھ کارروائی ہونی چاہئے، شہر میں طاقت استعمال کرنا پڑے گی، نوازشریف کراچی کے حالات سمجھنے کی کوشش کریں اگر وہ توازن کے ساتھ یہاں کام کریں تو سب کچھ ٹھیک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کراچی میں نوگوایریاز بنانے کی کسی میں مجال نہیں تھی، ہم نے 1999 میں تمام نوگوایریاز کو ختم کیا تاہم 2008 کے بعد کراچی میں ایک بار پھر نوگوایریاز بنے جو اس وقت کی حکومت کی کمزوری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کا نام سنا تھا لیکن صولت مرزا کا کوبھی نہیں سنا تاہم عزیر بلوچ اور صولت مرزا کو استعمال کرنے والوں کو پکڑنا چاہئے کیونکہ عزیر بلوچ جیسے لوگ پیادے ہیں اور پیادے استعمال کرنے والے لوگ اپنا کھیل بند کردیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تبدیلی آنا چاہئے اس وقت ملک میں بڑی اصلاحات کی ضرورت ہے اگر ہم اسی اسٹیٹس کو کے ساتھ آگے چلتے رہے تو ملک کا برا انجام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی دھاندلی میں ریٹرننگ افسران ملوث ہیں، انتخابی دھاندلی کے الزام کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام اچھا اقدام ہے لیکن اس کا نتیجہ بھی دیکھنا پڑے گا۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات اسی وقت شفاف ہوں گے جب وہ فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں ۔