خیرپور نفیسہ شاہ کے جلسے میں فائرنگ صحافی سمیت 6افراد ہلاک
نفیسہ شاہ کی شرکت سے قبل جانوری برادری کے افرادنے ایک دوسرے پرفائرنگ کردی
پیپلزپارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ کے جلسے میں فائرنگ سے صحافی سمیت 6 افراد ہلاک،10 زخمی،خیرپور اور سکھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق خیرپور کے نواحی گائوں جانوری میں سندھ میں بلدیاتی نظام کے نفاذ کی خوشی میں تعلقہ ایڈمنسٹریٹر نیاز علی جانوری کی جانب سے تقریب اور جلسے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے شرکت کرنا تھی تاہم ان کی شرکت سے چند منٹ قبل جلسہ گاہ میں موجود جانوری برادری کے افراد نے ایک دوسرے پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں نجی ٹی وی کے رپورٹرمشتاق کھنڈ،گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج ایمپلائز یونین کے رہنما ظفر علی جانوری،صلاح الدین، دلشاد، رضا مہدی اور عامرجانوری موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں میونسپل ایڈمنسٹریٹر نیازجانوری، اللہ یار رند سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے جنھیں تشویشناک حالت میں سول اسپتال خیرپور سے طبی امداد کے بعد سکھر منتقل کیاگیا، واقعے کے بعد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور دکانیں مکمل طور پر بند ہوگئیں، علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے خیرپور میں پیپلزپارٹی کی رہنما اور وزیراعلی سندھ کی صاحبزادی نفیسہ شاہ کے جلسے میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے اور اسکے نتیجے میں صحافی سمیت متعدد افراد کے ہلاک وزخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعلی کے معاونین خصوصی راشد ربانی، وقارمہدی، صدیق ابوبھائی اور نظر محمد گاہو نے بھی جلسے میں حملے کی مذمت کی ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعلی سندھ اور پیپلز پارٹی کے صوبائی صدرسید قائم علی شاہ نے سانحہ خیر پور پر آج یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے اس ضمن میں پارٹی کی تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے امریکا سے آئی جی سندھ فیاض لغاری کو فون کر کے سانحہ خیر پور کی تفصیلات معلوم کیں اور سینئر پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی ہدایات کیں جبکہ اس واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس3 لاکھ روپے نقد ، شدید زخمیوں کو ایک لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو 50ہزار روپے فی کس دینے کا اعلان کیا ہے ۔دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹ کے صدر جی ایم جمالی ، سیکریٹری جنرل فہیم صدیقی اورپی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری امین یوسف نے خیرپور واقعے میں صحافی سمیت 6 افراد کی ہلاکت پر سخت مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق خیرپور کے نواحی گائوں جانوری میں سندھ میں بلدیاتی نظام کے نفاذ کی خوشی میں تعلقہ ایڈمنسٹریٹر نیاز علی جانوری کی جانب سے تقریب اور جلسے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے شرکت کرنا تھی تاہم ان کی شرکت سے چند منٹ قبل جلسہ گاہ میں موجود جانوری برادری کے افراد نے ایک دوسرے پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں نجی ٹی وی کے رپورٹرمشتاق کھنڈ،گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج ایمپلائز یونین کے رہنما ظفر علی جانوری،صلاح الدین، دلشاد، رضا مہدی اور عامرجانوری موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں میونسپل ایڈمنسٹریٹر نیازجانوری، اللہ یار رند سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے جنھیں تشویشناک حالت میں سول اسپتال خیرپور سے طبی امداد کے بعد سکھر منتقل کیاگیا، واقعے کے بعد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا اور دکانیں مکمل طور پر بند ہوگئیں، علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے خیرپور میں پیپلزپارٹی کی رہنما اور وزیراعلی سندھ کی صاحبزادی نفیسہ شاہ کے جلسے میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے اور اسکے نتیجے میں صحافی سمیت متعدد افراد کے ہلاک وزخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعلی کے معاونین خصوصی راشد ربانی، وقارمہدی، صدیق ابوبھائی اور نظر محمد گاہو نے بھی جلسے میں حملے کی مذمت کی ہے۔
علاوہ ازیں وزیراعلی سندھ اور پیپلز پارٹی کے صوبائی صدرسید قائم علی شاہ نے سانحہ خیر پور پر آج یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے اس ضمن میں پارٹی کی تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے امریکا سے آئی جی سندھ فیاض لغاری کو فون کر کے سانحہ خیر پور کی تفصیلات معلوم کیں اور سینئر پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی ہدایات کیں جبکہ اس واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس3 لاکھ روپے نقد ، شدید زخمیوں کو ایک لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو 50ہزار روپے فی کس دینے کا اعلان کیا ہے ۔دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹ کے صدر جی ایم جمالی ، سیکریٹری جنرل فہیم صدیقی اورپی ایف یو جے کے جنرل سیکریٹری امین یوسف نے خیرپور واقعے میں صحافی سمیت 6 افراد کی ہلاکت پر سخت مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔