کمپیوٹر وائرس ویڈیو گیمز کے دل دادگان سے تاوان وصول کرنے لگا
فائلوں کی ’ رہائی‘ کے عوض یوزر کو بٹ کوائن کی صورت میں 500 ڈالر یا پے پال کے ذریعے 1000 ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں
BARCELONA:
کمپیوٹر ہیکنگ اربوں ڈالر حجم رکھنے والی ایک وسیع صنعت بن چکی ہے۔ ہیکرز نت نئے سوفٹ ویئرز ( وائرس ، میل ویئر وغیرہ ) استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹرز میں نقب لگاتے ہیں، اور قیمتی معلومات حاصل کرکے مالی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اب تک ایسے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں ہیکرز نے تجارتی اداروں اور بینکوں کے کمپیوٹر سسٹمز سے معلومات چُرائیں اور کھاتے داروں کی رقوم اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کرلیں۔
کمپیوٹر ٹیکنالوجی جیسے جیسے ترقی کررہی ہے ویسے ویسے ہیکنگ کی نت نئی تیکنیک سامنے آرہی ہیں۔ ہیکرز نے اب کمپیوٹر آن لائن گیمز کے دل دادگان کو بھی نشانے پر رکھ لیا ہے۔ حال ہی میں ایک ایسے کمپیوٹر وائرس کا پتا چلا ہے جو کھلاڑیوں کو ان کے پسندیدہ گیمز کھیلنے سے روک دیتا ہے۔ وہ اس وقت تک گیمز تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ وائرس کو بہ طور رشوت یا تاوان رقم نہ ادا کردیں!
یہ بات آپ کو کچھ عجیب محسوس ہوئی ہوگی مگر اس وائرس کا طریقۂ واردات یہی ہے۔ یہ وائرس ایک کمپیوٹر میں محفوظ گیمز اور دوسری فائلوں کو نشانہ بناتا ہے اور انھیں انکریپٹ یا لاک کردیتا ہے۔ اس قفل کی کنجی یا پاس ورڈ حاصل کرنے کے لیے یوزر کو کم از کم 500 ڈالر بٹ کوائن کی صورت میں ادا کرنے ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق خطرناک وائرس 40 مختلف گیمز کو نشانہ بنارہا ہے جن میں کال آف ڈیوٹی، ورلڈ آف وارکرافٹ، مائن کرافٹ اور ورلڈ آف ٹینکس جیسے مقبول گیمز بھی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس میل ویئر کا طریقہ کار، جسے Teslacrypt کا نام دیا گیا ہے، دو سال قبل پھیلنے والے وائرس Cryptolocker سے مماثلت رکھتا ہے۔ تاہم یہ کسی دوسرے سائبر ہیکر گروپ کی تخلیق ہے۔ یہ وائرس ورڈ پریس پر بنائے گئے ایک بلاگ کے ذریعے پھیل رہا ہے۔
اینٹی ہیکنگ کے ماہرین کا کہنا ہے یہ وائرس کمپیوٹر میں نقب لگانے کے بعد مقبول عام ویڈیوگیمز اور آن لائن سروسز سے منسلک 185 اقسام کی فائلیں تلاش کرتا ہے، اور انھیں انکریپٹ کردیتا ہے۔ بہ الفاظ دیگرفائلوں کو یرغمال بنالیتا ہے اور ان کی ' رہائی' کے عوض یوزر سے رشوت یا تاوان طلب کرتا ہے۔ فائلوں کی ' رہائی' کے عوض یوزر کو بٹ کوائن کی صورت میں 500 ڈالر یا پے پال کے ذریعے 1000 ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔ 'تاوان' کی ادائیگی کے لیے وائرس اپنے شکار کو ٹور براؤزنگ نیٹ ورک پر واقع نامعلوم ایڈریس بتاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر گیمز کو ری انسٹال کرنے کے بعد بھی بات نہیں بنتی۔ چناں چہ وائرس کا نشانہ بننے والوں کو اپنا ڈیٹا بچانے اور آن لائن گیمز سے لطف اندوز ہونے کے لیے تاوان کی ادائیگی کرنی ہی پڑرہی ہے۔
کمپیوٹر ہیکنگ اربوں ڈالر حجم رکھنے والی ایک وسیع صنعت بن چکی ہے۔ ہیکرز نت نئے سوفٹ ویئرز ( وائرس ، میل ویئر وغیرہ ) استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹرز میں نقب لگاتے ہیں، اور قیمتی معلومات حاصل کرکے مالی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اب تک ایسے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں ہیکرز نے تجارتی اداروں اور بینکوں کے کمپیوٹر سسٹمز سے معلومات چُرائیں اور کھاتے داروں کی رقوم اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کرلیں۔
کمپیوٹر ٹیکنالوجی جیسے جیسے ترقی کررہی ہے ویسے ویسے ہیکنگ کی نت نئی تیکنیک سامنے آرہی ہیں۔ ہیکرز نے اب کمپیوٹر آن لائن گیمز کے دل دادگان کو بھی نشانے پر رکھ لیا ہے۔ حال ہی میں ایک ایسے کمپیوٹر وائرس کا پتا چلا ہے جو کھلاڑیوں کو ان کے پسندیدہ گیمز کھیلنے سے روک دیتا ہے۔ وہ اس وقت تک گیمز تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ وائرس کو بہ طور رشوت یا تاوان رقم نہ ادا کردیں!
یہ بات آپ کو کچھ عجیب محسوس ہوئی ہوگی مگر اس وائرس کا طریقۂ واردات یہی ہے۔ یہ وائرس ایک کمپیوٹر میں محفوظ گیمز اور دوسری فائلوں کو نشانہ بناتا ہے اور انھیں انکریپٹ یا لاک کردیتا ہے۔ اس قفل کی کنجی یا پاس ورڈ حاصل کرنے کے لیے یوزر کو کم از کم 500 ڈالر بٹ کوائن کی صورت میں ادا کرنے ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق خطرناک وائرس 40 مختلف گیمز کو نشانہ بنارہا ہے جن میں کال آف ڈیوٹی، ورلڈ آف وارکرافٹ، مائن کرافٹ اور ورلڈ آف ٹینکس جیسے مقبول گیمز بھی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس میل ویئر کا طریقہ کار، جسے Teslacrypt کا نام دیا گیا ہے، دو سال قبل پھیلنے والے وائرس Cryptolocker سے مماثلت رکھتا ہے۔ تاہم یہ کسی دوسرے سائبر ہیکر گروپ کی تخلیق ہے۔ یہ وائرس ورڈ پریس پر بنائے گئے ایک بلاگ کے ذریعے پھیل رہا ہے۔
اینٹی ہیکنگ کے ماہرین کا کہنا ہے یہ وائرس کمپیوٹر میں نقب لگانے کے بعد مقبول عام ویڈیوگیمز اور آن لائن سروسز سے منسلک 185 اقسام کی فائلیں تلاش کرتا ہے، اور انھیں انکریپٹ کردیتا ہے۔ بہ الفاظ دیگرفائلوں کو یرغمال بنالیتا ہے اور ان کی ' رہائی' کے عوض یوزر سے رشوت یا تاوان طلب کرتا ہے۔ فائلوں کی ' رہائی' کے عوض یوزر کو بٹ کوائن کی صورت میں 500 ڈالر یا پے پال کے ذریعے 1000 ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔ 'تاوان' کی ادائیگی کے لیے وائرس اپنے شکار کو ٹور براؤزنگ نیٹ ورک پر واقع نامعلوم ایڈریس بتاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر گیمز کو ری انسٹال کرنے کے بعد بھی بات نہیں بنتی۔ چناں چہ وائرس کا نشانہ بننے والوں کو اپنا ڈیٹا بچانے اور آن لائن گیمز سے لطف اندوز ہونے کے لیے تاوان کی ادائیگی کرنی ہی پڑرہی ہے۔