ایف بی آر مخصوص ریٹیلرز کے خلاف پالیسی بدلنے پر مجبور
کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں رکھنے والے ریٹیلرز کی زبردستی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آر
لاہور:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں رکھنے والے ریٹیلرز کی زبردستی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مذکورہ اقدام کے لیے سیلز ٹیکس کے قانون میں ترمیم کی جائے گی تاہم توقع یہ ہے کہ یہ ترمیم آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کی جائے گی، البتہ فیلڈ فارمشنز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعاف کرائی جانے والی ٹو ٹیئر پالیسی میں سے صرف ایسے تاجروں کو زبردستی سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ کیا جائے جنہوں نے اپنے آؤٹ لیٹس پر کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں رکھی ہوئی ہیں کیونکہ اس سے معیشت کو دستاویزی بنانے کے عمل کو فروغ ملتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے دکانداروں و تاجروں کو زبردستی سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کرنے سے ان دکانداروں نے کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں ختم کرنا شروع کردی تھیں جس سے معیشت کو دستاویزی بنانے کاعمل متاثر ہونے کا خدشہ تھا جس کے باعث ایف بی آر نے یہ فیصلہ کیاکہ بجٹ میں متعارف کرائی جانے والی ٹو ٹیئر پالیسی کے تحت باقی تمام تاجروں سے بجٹ میں کی جانے والی قانون سازی کے مطابق ٹیکس وصولی بھی کی جائے گی اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کارروائی بھی کی جائے گی، صرف ایسے دکاندار جو ڈیبٹ کارڈ و کریڈٹ کارڈ مشینیں استعمال کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی تاہم نیشنل و انٹرنیشنل چین اسٹور، ایئرکنڈیشنر شاپنگ مال، پلازہ اور سینٹرز میں قائم دکانیں، 6لاکھ روپے سالانہ سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجر، ہول سیلر کم ریٹیلرز، بلک میں اشیا درآمد کرنے والے اور ہول سیل کی بنیاد پر اشیا کی سپلائی کرنے والوں پر مشتمل پہلی کٹیگری میں شامل تاجروں کے لیے قانون میں کسی قسم کی کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے اور ایف بی آر نے اس بارے میں کسی قسم کا دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے لہٰذا ان کٹیگری کے حامل تاجروں کی سیلز ٹیکس رجسٹریشن کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ دوسری کٹیگری میں شامل 20ہزار روپے ماہانہ تک اور 20ہزار سے50ہزار روپے ماہانہ تک کے بجلی کے بلوں کے حامل تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ساتھ سیلز ٹیکس وصولی جاری ہے۔
اس کیٹیگری کے جو تاجر رہ گئے ہیں متعلقہ آرٹی اوز کے حکام متعلقہ ڈیسکو حکام کے ساتھ مل کر ان تاجروں کا تعین کرکے ان کے بلوں میں سیلز ٹیکس کی وصولی شروع کرائیں گے،20 ہزار روپے ماہانہ تک بجلی کے بل پر تاجروں کے بلوں میں 17فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ 5فیصد مزید ٹیکس جبکہ 20ہزار روپے سے زائد ماہانہ کی بجلی کے استعمال پر بل میں 17 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ7.5 فیصد مزید ٹیکس شامل کیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں رکھنے والے ریٹیلرز کی زبردستی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مذکورہ اقدام کے لیے سیلز ٹیکس کے قانون میں ترمیم کی جائے گی تاہم توقع یہ ہے کہ یہ ترمیم آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کی جائے گی، البتہ فیلڈ فارمشنز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعاف کرائی جانے والی ٹو ٹیئر پالیسی میں سے صرف ایسے تاجروں کو زبردستی سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ کیا جائے جنہوں نے اپنے آؤٹ لیٹس پر کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں رکھی ہوئی ہیں کیونکہ اس سے معیشت کو دستاویزی بنانے کے عمل کو فروغ ملتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے دکانداروں و تاجروں کو زبردستی سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کرنے سے ان دکانداروں نے کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں ختم کرنا شروع کردی تھیں جس سے معیشت کو دستاویزی بنانے کاعمل متاثر ہونے کا خدشہ تھا جس کے باعث ایف بی آر نے یہ فیصلہ کیاکہ بجٹ میں متعارف کرائی جانے والی ٹو ٹیئر پالیسی کے تحت باقی تمام تاجروں سے بجٹ میں کی جانے والی قانون سازی کے مطابق ٹیکس وصولی بھی کی جائے گی اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کارروائی بھی کی جائے گی، صرف ایسے دکاندار جو ڈیبٹ کارڈ و کریڈٹ کارڈ مشینیں استعمال کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی تاہم نیشنل و انٹرنیشنل چین اسٹور، ایئرکنڈیشنر شاپنگ مال، پلازہ اور سینٹرز میں قائم دکانیں، 6لاکھ روپے سالانہ سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجر، ہول سیلر کم ریٹیلرز، بلک میں اشیا درآمد کرنے والے اور ہول سیل کی بنیاد پر اشیا کی سپلائی کرنے والوں پر مشتمل پہلی کٹیگری میں شامل تاجروں کے لیے قانون میں کسی قسم کی کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے اور ایف بی آر نے اس بارے میں کسی قسم کا دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے لہٰذا ان کٹیگری کے حامل تاجروں کی سیلز ٹیکس رجسٹریشن کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ دوسری کٹیگری میں شامل 20ہزار روپے ماہانہ تک اور 20ہزار سے50ہزار روپے ماہانہ تک کے بجلی کے بلوں کے حامل تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ساتھ سیلز ٹیکس وصولی جاری ہے۔
اس کیٹیگری کے جو تاجر رہ گئے ہیں متعلقہ آرٹی اوز کے حکام متعلقہ ڈیسکو حکام کے ساتھ مل کر ان تاجروں کا تعین کرکے ان کے بلوں میں سیلز ٹیکس کی وصولی شروع کرائیں گے،20 ہزار روپے ماہانہ تک بجلی کے بل پر تاجروں کے بلوں میں 17فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ 5فیصد مزید ٹیکس جبکہ 20ہزار روپے سے زائد ماہانہ کی بجلی کے استعمال پر بل میں 17 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ7.5 فیصد مزید ٹیکس شامل کیا جائے گا۔