بازوؤں سے محروم ’’دہشتگرد‘‘ ابوحمزہ امریکی عدالت میں پیش
ان کے مصنوعی ہاتھ انہیں واپس کیے جائیں تاکہ وہ بازو استعمال کر سکیں،وکیل
برطانیہ میں لمبی قانونی جنگ کے بعد امریکا کے حوالے کئے جانے والے اسلامی مبلغ ابوحمزہ سمیت 5'' دہشت گرد'' امریکی عدالت میں پیش کئے گئے۔
عادل عبدل باری اور خالد الفواز پہلے ہی اپنے خلاف الزامات سے انکار کر چکے ہیں۔ قبل ازیں بابر احمد اور طلحہ احسن نے کنکٹیکٹ کی عدالت میں اپنے خلاف الزامات سے انکار کیا تھا۔ابو حمزہ جن کے ہاتھ نہیں ہیں،عدالت میں مصنوئی ہاتھوں کے بغیر نیلے رنگ کے جیل کے لباس میں آئے۔وکیل نے درخواست کی کہ ابوحمزہ کے مصنوعی ہاتھ انہیں واپس کئے جائیں تاکہ وہ بازو استعمال کرسکیں۔انہوں نے اپنے خلاف 11 الزامات سن کرتصدیق کی کہ عدالتی دستاویزات پر انہیں کا ہی نام ہے۔
ان کی اگلی پیشی15 اکتوبر کو متوقع ہے۔یاد رہے کہ برطانیہ نے عدالتی فیصلے کے بعد ابوحمزہ المصری سمیت5 مشتبہ دہشت گردوں کو امریکہ کے حوالے کیا تھا۔ان کیخلاف مقدمے 90ئکی دہائی کے اواخر سے التوا کا شکار تھے۔ابو حمزہ پر الزام ہے کہ وہ امریکہ میں دہشت گردوں کاتربیتی کیمپ بنانا چاہتے تھے اور وہ یمن میں مغربی افراد کے اغوا میں بھی ملوث تھے۔ ادھرابوحمزہ المصری کی امریکہ حوالگی کے خلاف درجنوں افراد نے لندن ہائیکورٹ کے باہرمظاہرہ کیا،اس دوران مظاہرین اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
عادل عبدل باری اور خالد الفواز پہلے ہی اپنے خلاف الزامات سے انکار کر چکے ہیں۔ قبل ازیں بابر احمد اور طلحہ احسن نے کنکٹیکٹ کی عدالت میں اپنے خلاف الزامات سے انکار کیا تھا۔ابو حمزہ جن کے ہاتھ نہیں ہیں،عدالت میں مصنوئی ہاتھوں کے بغیر نیلے رنگ کے جیل کے لباس میں آئے۔وکیل نے درخواست کی کہ ابوحمزہ کے مصنوعی ہاتھ انہیں واپس کئے جائیں تاکہ وہ بازو استعمال کرسکیں۔انہوں نے اپنے خلاف 11 الزامات سن کرتصدیق کی کہ عدالتی دستاویزات پر انہیں کا ہی نام ہے۔
ان کی اگلی پیشی15 اکتوبر کو متوقع ہے۔یاد رہے کہ برطانیہ نے عدالتی فیصلے کے بعد ابوحمزہ المصری سمیت5 مشتبہ دہشت گردوں کو امریکہ کے حوالے کیا تھا۔ان کیخلاف مقدمے 90ئکی دہائی کے اواخر سے التوا کا شکار تھے۔ابو حمزہ پر الزام ہے کہ وہ امریکہ میں دہشت گردوں کاتربیتی کیمپ بنانا چاہتے تھے اور وہ یمن میں مغربی افراد کے اغوا میں بھی ملوث تھے۔ ادھرابوحمزہ المصری کی امریکہ حوالگی کے خلاف درجنوں افراد نے لندن ہائیکورٹ کے باہرمظاہرہ کیا،اس دوران مظاہرین اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔