برطانیہ میں گرفتار 3 قیدیوں کی سابق دورحکومت میں رہائی کاانکشاف

کراچی سینٹرل جیل لاکر سزائوں میں تخفیف کی گئی،ایک وفاقی وزیرکی ایما پرسزا میں کمی

برطانیہ میں کاروبارکرنے پربرطانوی حکام کوشک ہوا،اسلام آباد میں ایک ملزم پکڑاگیا،دیگرگرفتار فوٹو: فائل

برطانیہ میں گرفتار 3 قیدیوں کو سابق دور حکومت میں کراچی سینٹرل جیل لاکر سزائوں میں تخفیف کرکے رہا کردیاگیا،ایک وفاقی وزیرکی ایما پراس وقت کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے قیدیوں کی عدم موجودگی میں بھی سزا میں کمی کی۔

تینوں ملزمان نے رہائی کے بعد پاکستان میں رہتے ہوئے برطانیہ میں دوبارہ کاروبارکا آغاز کیا جس پر برطانوی حکام نے خفیہ ایجنسی کے ذریعے اسلام آباد کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل سے ایک ملزم کوگرفتار کرکے اس کی نشاندہی پر دیگرکوبھی گرفتار کیا، تفصیلات کے مطابق 3 ملزمان رضوان حبیب علوی ولد جاوید محمود علوی، محمد ناصرخان ولد محمد خان اوراسد جاوید ولد جاوید اختر برطانیہ میں2001 سے 2003 کے دوران قتل اورمنشیات کے مقدمات میں گرفتارہوئے اورانھیں 12 برس قیدکی سزائیں دی گئیں۔


ذرائع نے بتایا کہ اس سارے معاملے میں اس وقت کے ایک وفاقی وزیرکا تعاون شامل تھااورجیل حکام کوایک سیکشن آفیسر کے ذریعے احکام دیے جاتے تھے، اگست 2010 میں آئی جی جیل خانہ جات موجودہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو تھے، اس وقت کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نصرت حسین منگن نے مبینہ طور پر ملی بھگت کرتے ہوئے اس وقت کے ڈپٹی راجا ممتاز، ڈپٹی انور مصطفی، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ امداد حسین ،اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ خادم حسین پتافی اور کلرکس جاوید اوراقبال کو شامل کیا اور تمام افراد کوان کی پاکستان میں غیر موجودگی کے باوجود وفاقی وزارت داخلہ کے خط کی بنیاد پر سزائوں میں رعایتیں دلوائی گئیں۔

تینوں ملزمان چونکہ برطانیہ میں بھی سزا کاٹ چکے تھے لہٰذا وہ دن بھی گنے گئے اور اس کے بعد جب پاکستانی قوانین کے تحت انھیں رعایتیں دی گئیں تو ان کی سزا ہی ختم ہوگئی،رہائی کے بعد تینوں ملزمان نے پاکستان میں رہتے ہوئے دوبارہ برطانیہ میں کاروبار کا آغازکیا جس پر برطانوی حکام کوشک گزرا اورانھوں نے پاکستان کو حوالے کیے گئے قیدیوں سے ملاقات کی خواہش ظاہرکی، واقعے میں ملوث وفاقی وزارت داخلہ کے سیکشن افسر نے تینوں ملزمان میں سے ایک کولاہور جیل میں بند کروا کر برطانیہ سے آنے والی ٹیم سے ملاقات کرادی۔

جس کے بعد ٹیم مطمئن ہوکر واپس چلی گئی لیکن تینوں ملزمان کے برطانیہ میں جاری کاروبارپربرطانوی حکام نے پاکستانی حکام سے رابطہ کیے بغیرازخود تحقیقات کی اورایک ملزم کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل سے پکڑا تو اس نے معاملے کا پول کھول دیا، ایف آئی اے نے باقی 2ملزم بھی گرفتار کر لیے، ایف آئی اے نے غلام قادر تھیبو اور نصرت منگن سمیت ملوث تمام جیل حکام کے بیانات بھی قلمبند کیے جس کے بعد جیل کے 2 اہلکاروں کو مقدمے میں گواہ بنالیا گیا۔
Load Next Story