بلوچستان ایف سی کے رحم و کرم پر ہے چیف جسٹس
بلوچستان آنے والےافسران کو ڈی پی اوتعینات جائے گا، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ بلوچستان ایف سی کے رحم و کرم پر ہے۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی بہتری کے لئے جو یقین دہانی کرائی گئی تھی اس کو پورا نہیں کیا گیا آئی جی پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف سی لوگوں کو اٹھانے میں ملوث ہے وفاقی حکومت اور ایف سی کو ہدایت کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان مسخ شدہ لاشوں میں کمی آئی ہے یا اضافہ ہوا میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبے میں ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی ہے آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آرٹیکل 9 کو سامنے رکھ کر کام کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے مزید کہا کہ ہمیں اس انتہا پر نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو ہمیں مجبور نہ کریں کہ آرڈر دیں اگر لاپتہ افراد نہیں ہیں تو لکھ کر دیں ، انہوں نے کہا کہ جب تک ماحول دوستانہ نہیں ہوگا بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر محمد اسلم بھوتانی بھی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بلوچستان کی صورتحال سے مطمئن نہیں۔
پشتونخو ا ملی عوامی پارٹی نے بلوچستان بدامنی کیس میں فرق بننے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دیدی جسے منظور کرلیا گیا اس کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی بہتری کے لئے جو یقین دہانی کرائی گئی تھی اس کو پورا نہیں کیا گیا آئی جی پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف سی لوگوں کو اٹھانے میں ملوث ہے وفاقی حکومت اور ایف سی کو ہدایت کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان مسخ شدہ لاشوں میں کمی آئی ہے یا اضافہ ہوا میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبے میں ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی ہے آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آرٹیکل 9 کو سامنے رکھ کر کام کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے مزید کہا کہ ہمیں اس انتہا پر نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو ہمیں مجبور نہ کریں کہ آرڈر دیں اگر لاپتہ افراد نہیں ہیں تو لکھ کر دیں ، انہوں نے کہا کہ جب تک ماحول دوستانہ نہیں ہوگا بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر محمد اسلم بھوتانی بھی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بلوچستان کی صورتحال سے مطمئن نہیں۔
پشتونخو ا ملی عوامی پارٹی نے بلوچستان بدامنی کیس میں فرق بننے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دیدی جسے منظور کرلیا گیا اس کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔