راحت فتح علی خان کا جدید ترین میوزک اکیڈمی قائم کرنے کا فیصلہ
جدید ترین میوزک اکیڈمی کی امریکا اور برطانیہ میں بھی شاخیں ہوں گی، راحت فتح علی خان
DAMASCUS:
معروف گلوکار راحت فتح علی خان نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی جدید ترین میوزک اکیڈمی قائم کریں گے جس کی شاخیں امریکا اور برطانیہ میں بھی ہوں گی۔
امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں راحت فتح علی کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد میوزک اکیڈمی قائم کریں گے جو فن گلوکاری کو مزید نکھارنے اور سنوارنے میں مدد دے گی۔ اس اکیڈمی کی امریکا اور برطانیہ میں شاخیں ہوں گی۔ اس کے علاوہ وہ ایک ٹیلنٹ ہنٹ شو بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں پاکستان، ہالی ووڈ اور بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والی شخصیات جج کے فرائض سر انجام دیں گے۔
راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس انہوں نے دو بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جن میں ایک ان کے میوزک البم ''بیک ٹو لو'' کی ریلیز تھی جسے عوامی سطح پر بہت پزیرائی ملی جب کہ دوسری بڑی کامیابی امن کے نوبل ایوارڈ کی تقریب میں اپنے فن کا مظاہرہ تھا۔ اس تقریب میں انہیں ملالہ یوسف زئی کی فرمائش پر مدعو کیا گیا تھا اور وہ تقریب اس قدر منظم تھی کہ انہیں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے میں بہت مزہ آیا۔
پاکستانی گلوکار کا کہنا تھا کہ قوالی کا فن کسی طور بھی زوال پذیر نہیں، موسیقی کی یہ صنف سیکڑوں برس سے عوام میں بے انتہا مقبول رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ موجودہ دور میں گانوں میں جو 'صوفیانہ رنگ' نظر آتا ہے۔ وہ قوالی ہی کی دین ہے۔
معروف گلوکار راحت فتح علی خان نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی جدید ترین میوزک اکیڈمی قائم کریں گے جس کی شاخیں امریکا اور برطانیہ میں بھی ہوں گی۔
امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں راحت فتح علی کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد میوزک اکیڈمی قائم کریں گے جو فن گلوکاری کو مزید نکھارنے اور سنوارنے میں مدد دے گی۔ اس اکیڈمی کی امریکا اور برطانیہ میں شاخیں ہوں گی۔ اس کے علاوہ وہ ایک ٹیلنٹ ہنٹ شو بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں پاکستان، ہالی ووڈ اور بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والی شخصیات جج کے فرائض سر انجام دیں گے۔
راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس انہوں نے دو بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جن میں ایک ان کے میوزک البم ''بیک ٹو لو'' کی ریلیز تھی جسے عوامی سطح پر بہت پزیرائی ملی جب کہ دوسری بڑی کامیابی امن کے نوبل ایوارڈ کی تقریب میں اپنے فن کا مظاہرہ تھا۔ اس تقریب میں انہیں ملالہ یوسف زئی کی فرمائش پر مدعو کیا گیا تھا اور وہ تقریب اس قدر منظم تھی کہ انہیں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے میں بہت مزہ آیا۔
پاکستانی گلوکار کا کہنا تھا کہ قوالی کا فن کسی طور بھی زوال پذیر نہیں، موسیقی کی یہ صنف سیکڑوں برس سے عوام میں بے انتہا مقبول رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ موجودہ دور میں گانوں میں جو 'صوفیانہ رنگ' نظر آتا ہے۔ وہ قوالی ہی کی دین ہے۔