’’گوگل‘‘ آنٹی اور ’’یاہو‘‘ خالہ
سرچ انجز کیا ہوتے ہیں؟ آج ہم آپ کو اِس بارے میں تو بالکل بھی نہیں بتائیں گے۔
سرچ انجز کیا ہوتے ہیں؟ آج ہم آپ کو اِس بارے میں تو بالکل بھی نہیں بتائیں گے کیوں کہ اگر آپ یہ مضمون انٹرنیٹ پر پڑھ رہے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ کو سرچ انجن کے بارے میں تو ضرور پتا ہی ہوگا اور جس کو نہیں پتا وہ اپنا کمپیوٹر کباڑی کو بیچ دے۔
کیونکہ یہ تو تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ آج کل کے دور میں کوئی google ،yahoo ،Bing یا Wikipedia کے بارے میں نہیں جانتا تو اسے چاہئے کسی متروکہ لائبریری کے باہر سموسے بیچے اور جنریشن گیپ میں کود کر اپنی جان پُرانے زمانے کے سپرد کردے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آج ہم صرف یہ بتائیں گے کہ سرچ انجن کے کام کرنے کا بنیادی طریقہ کار کیا ہوتا ہے اور وہ کس طرح مطلوبہ معلومات کا موازنہ اپنے پاس موجود معلومات سے کرکے ہمیں ہماری مرضی کا ڈیٹا نتائج کی صورت میں مہیا کرتا ہے۔ اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے اگر ہمارے پاس لڑکوں یا لڑکیوں کے ناموں اور فون نمبرز کی لسٹ آجائے اور ہمیں ان میں سے کچھ کو منتخب کرنا پڑے تو ہم قریب ترین اور سب سے زیادہ متعلقہ امیدوار ہی کو منتخب کریں گے جو ہماری طبعیت اور مزاج کو سوٹ کرے گا یا کرے گی، ظاہر ہے ایک وقت میں چار سے زیادہ کی گنجائش تو ویسے بھی نہیں ہوتی اور ہو بھی جاتی تو کون سا پہلے والی نے مان جانا تھا۔
تو ارمانوں کو بریک لگائیے اور بس یہ سوچیں کہ انتخاب کے مرحلے سے گزرنے کے لیے ایک چیز کا ہونا بہت ہی ضروری ہوتا ہے اور وہ ہے امیدواران شادی کی لسٹ اور وہ لسٹ ہمارے پاس کیسے آئے گی؟ یقیناً اپنے سوشل رابطوں کے ذریعے، کسی دوست کا موبائل ہاتھ لگ جانے سے، کسی کا فیس بک اکاونٹ کھلا رہ جانے سے، خاندان کی شادیاں اٹینڈ کرنے سے، کالجوں اور یونیورسٹیز کے وزٹ کرنے سے وغیرہ وغیرہ۔
تو جناب سرچ انجن کی زبان میں ان دو عناصر یعنی مٹرگشت کرنا اور لسٹ بنانا، انکو crawling and indexing کہا جاتا ہے۔ Crawling سے مراد مٹر گشت کرنا اور indexing مطلب لسٹیں بنانا۔ اب باری آتی ہے اُس سوال کی کہ آخر سرچ انجن کیوں اور کیسے یہ حرکت کرتے ہیں۔ بھئی مثال سادہ سی ہے، پہلے تو آپ سرچ انجن کو رشتے کروانے والی ایک آنٹی سمجھیں اور پھر یہ سوچیں کہ گھر گھر جاکر لڑکیوں یا لڑکوں کے کوائف جمع کرنے کے عمل کو کرالنگ ہی کہا جائے گا نا؟ اور پھر اپنے رجسٹر یا ذہن میں ان کوائف کو محفوظ کرنا کیا کہلائے گا؟ ظاہر ہے indexing جیسا کہ پہلے بتایا کہ لسٹ بنانا بھی ضروری ہے ورنہ ڈیٹا جمع کرکے کیا کرنا ہے؟
اب ذرا اسی مشابہت کو ذہن میں رکھیں اوراس سوال کا جواب خود سوچیں کہ آخر crawling اور indexing کی محنت سے ہماری گوگل آنٹی کا کیا فائدہ ہوگا اور سب سے بڑھ کے وہ ڈیٹا ہمارے کس کام کا ہوگا۔ چلیں جی سوچ لیا؟ نہیں؟ اوکے ہم بتادیتے ہیں۔ جناب یہاں انٹری ہوتی ہے ایک process کی جس کو ہم سرچ انجن کی زبان میں Ranking and Relevance کہتے ہیں۔ اب رشتے کروانے والی مثال پر واپس آجائیں تو آپ کو یہ بات ٹھیک ٹھیک سمجھ آجائے گی۔ وہ لسٹیں جو گوگل، یاہو یا بنگ نامی رشتے کروانے والی خالہ نے محلے میں جا جاکر یعنی crawling کر کرکے بنائی تھیں اب ان لسٹوں میں موجود ڈیٹا کو ایسے لوگ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو اپنی لڑکی یا لڑکے کے لیے رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں اور اب وہ گوگل خالہ سے کیا فرمائیش کریں گے؟ یہی نا کہ گوری، لمبی، گرین کارڈ ہولڈر وغیرہ وغیرہ ٹائپ کی لڑکی دکھائیں یا کوئی ایک لاکھ ماہانہ کمانے والا بڑی گاڑی کا شہسوار اے ٹی ایم کارڈ نما لڑکا دکھایا جائے۔
یہ ہوگئے آپ کے Search Keywords۔ اب اگر گوگل نے آپ کواپنے index کئے ہوئے ڈیٹا میں سے exact ایسے ہی امیدوار نکال کر دے دیئے تو یہ ہوگئی relevance اور اگر relevance ہونے کے ساتھ ساتھ اس ڈیٹا کے اندر موجود اُمیدواران میں ایسی خوبیاں بھی ہوئیں جو آپ کی پسند سے میچ ہونے کے ساتھ ساتھ منفرد بھی ہوں مثلاً لڑکی گوری لمبی تو ہے ساتھ میں آنکھیں بھی نیلی ہیں۔ تو وہ ہوگئی آپ کی اور گوگل خالہ کی اولین ترجیح یعنی Ranking۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایسا ڈیٹا مثلاً لمبے بال، نیلی آنکھیں، گوری رنگت، گاڑی، گرین کارڈ، ایک لاکھ تنخواہ یا لڑکا ہے تو چھ فٹ قد، گاڑی ہے تو بنگلہ بھی ہے یا فلیٹ ہے وغیرہ وغیرہ۔
مستقبل میں آنے والے امیدواروں اور ان کے طلبگاروں کے لیے اہمیت اور ranking بڑھانے کا باعث ہوگا۔ گوگل کا ریڈار ایسی لڑکیوں یا لڑکوں کا ڈیٹا اپنی ترجیحات میں شامل کرلے گا اور ظاہر ہے وہ relevant یعنی متعلقہ تو ہوگا ہی ۔۔۔ کیوں کہ اُس میں آپ کی دی گئی تمام بنیادی خصوصیات جنہیں ہم سرچ انجنز کی زبان میں keywords کہتے ہیں بھی شامل ہیں مثلاً گوری رنگت لمبے قد والی لڑکی کا ہونا آج کل کافی ڈیمانڈ میں ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہ تو ہوا سرچ انجن کے کام کرنے کا بالکل ہی بنیادی طریقہ آنے والے دنوں میں ہم اس پر تفصیل سے بات کریں گے۔
نوٹ: غیر ضروری طور پر شریف خواتین و حضرات اپنی اپنی ناک بھوں نہ چڑھائیں، نوجوانوں اور خصوصاً پاکستانیوں کو ٹیکنیکل باتیں آسان زبان میں سمجھانے کا اس سے بہتر طریقہ مجھے تو سمجھ نہیں آیا۔ آپ کے پاس ہے تو تبصرہ کرکے رہنمائی فرمائیں۔
[poll id="320"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
کیونکہ یہ تو تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ آج کل کے دور میں کوئی google ،yahoo ،Bing یا Wikipedia کے بارے میں نہیں جانتا تو اسے چاہئے کسی متروکہ لائبریری کے باہر سموسے بیچے اور جنریشن گیپ میں کود کر اپنی جان پُرانے زمانے کے سپرد کردے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آج ہم صرف یہ بتائیں گے کہ سرچ انجن کے کام کرنے کا بنیادی طریقہ کار کیا ہوتا ہے اور وہ کس طرح مطلوبہ معلومات کا موازنہ اپنے پاس موجود معلومات سے کرکے ہمیں ہماری مرضی کا ڈیٹا نتائج کی صورت میں مہیا کرتا ہے۔ اس کی مثال بالکل ایسے ہی ہے جیسے اگر ہمارے پاس لڑکوں یا لڑکیوں کے ناموں اور فون نمبرز کی لسٹ آجائے اور ہمیں ان میں سے کچھ کو منتخب کرنا پڑے تو ہم قریب ترین اور سب سے زیادہ متعلقہ امیدوار ہی کو منتخب کریں گے جو ہماری طبعیت اور مزاج کو سوٹ کرے گا یا کرے گی، ظاہر ہے ایک وقت میں چار سے زیادہ کی گنجائش تو ویسے بھی نہیں ہوتی اور ہو بھی جاتی تو کون سا پہلے والی نے مان جانا تھا۔
تو ارمانوں کو بریک لگائیے اور بس یہ سوچیں کہ انتخاب کے مرحلے سے گزرنے کے لیے ایک چیز کا ہونا بہت ہی ضروری ہوتا ہے اور وہ ہے امیدواران شادی کی لسٹ اور وہ لسٹ ہمارے پاس کیسے آئے گی؟ یقیناً اپنے سوشل رابطوں کے ذریعے، کسی دوست کا موبائل ہاتھ لگ جانے سے، کسی کا فیس بک اکاونٹ کھلا رہ جانے سے، خاندان کی شادیاں اٹینڈ کرنے سے، کالجوں اور یونیورسٹیز کے وزٹ کرنے سے وغیرہ وغیرہ۔
تو جناب سرچ انجن کی زبان میں ان دو عناصر یعنی مٹرگشت کرنا اور لسٹ بنانا، انکو crawling and indexing کہا جاتا ہے۔ Crawling سے مراد مٹر گشت کرنا اور indexing مطلب لسٹیں بنانا۔ اب باری آتی ہے اُس سوال کی کہ آخر سرچ انجن کیوں اور کیسے یہ حرکت کرتے ہیں۔ بھئی مثال سادہ سی ہے، پہلے تو آپ سرچ انجن کو رشتے کروانے والی ایک آنٹی سمجھیں اور پھر یہ سوچیں کہ گھر گھر جاکر لڑکیوں یا لڑکوں کے کوائف جمع کرنے کے عمل کو کرالنگ ہی کہا جائے گا نا؟ اور پھر اپنے رجسٹر یا ذہن میں ان کوائف کو محفوظ کرنا کیا کہلائے گا؟ ظاہر ہے indexing جیسا کہ پہلے بتایا کہ لسٹ بنانا بھی ضروری ہے ورنہ ڈیٹا جمع کرکے کیا کرنا ہے؟
اب ذرا اسی مشابہت کو ذہن میں رکھیں اوراس سوال کا جواب خود سوچیں کہ آخر crawling اور indexing کی محنت سے ہماری گوگل آنٹی کا کیا فائدہ ہوگا اور سب سے بڑھ کے وہ ڈیٹا ہمارے کس کام کا ہوگا۔ چلیں جی سوچ لیا؟ نہیں؟ اوکے ہم بتادیتے ہیں۔ جناب یہاں انٹری ہوتی ہے ایک process کی جس کو ہم سرچ انجن کی زبان میں Ranking and Relevance کہتے ہیں۔ اب رشتے کروانے والی مثال پر واپس آجائیں تو آپ کو یہ بات ٹھیک ٹھیک سمجھ آجائے گی۔ وہ لسٹیں جو گوگل، یاہو یا بنگ نامی رشتے کروانے والی خالہ نے محلے میں جا جاکر یعنی crawling کر کرکے بنائی تھیں اب ان لسٹوں میں موجود ڈیٹا کو ایسے لوگ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو اپنی لڑکی یا لڑکے کے لیے رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں اور اب وہ گوگل خالہ سے کیا فرمائیش کریں گے؟ یہی نا کہ گوری، لمبی، گرین کارڈ ہولڈر وغیرہ وغیرہ ٹائپ کی لڑکی دکھائیں یا کوئی ایک لاکھ ماہانہ کمانے والا بڑی گاڑی کا شہسوار اے ٹی ایم کارڈ نما لڑکا دکھایا جائے۔
یہ ہوگئے آپ کے Search Keywords۔ اب اگر گوگل نے آپ کواپنے index کئے ہوئے ڈیٹا میں سے exact ایسے ہی امیدوار نکال کر دے دیئے تو یہ ہوگئی relevance اور اگر relevance ہونے کے ساتھ ساتھ اس ڈیٹا کے اندر موجود اُمیدواران میں ایسی خوبیاں بھی ہوئیں جو آپ کی پسند سے میچ ہونے کے ساتھ ساتھ منفرد بھی ہوں مثلاً لڑکی گوری لمبی تو ہے ساتھ میں آنکھیں بھی نیلی ہیں۔ تو وہ ہوگئی آپ کی اور گوگل خالہ کی اولین ترجیح یعنی Ranking۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایسا ڈیٹا مثلاً لمبے بال، نیلی آنکھیں، گوری رنگت، گاڑی، گرین کارڈ، ایک لاکھ تنخواہ یا لڑکا ہے تو چھ فٹ قد، گاڑی ہے تو بنگلہ بھی ہے یا فلیٹ ہے وغیرہ وغیرہ۔
مستقبل میں آنے والے امیدواروں اور ان کے طلبگاروں کے لیے اہمیت اور ranking بڑھانے کا باعث ہوگا۔ گوگل کا ریڈار ایسی لڑکیوں یا لڑکوں کا ڈیٹا اپنی ترجیحات میں شامل کرلے گا اور ظاہر ہے وہ relevant یعنی متعلقہ تو ہوگا ہی ۔۔۔ کیوں کہ اُس میں آپ کی دی گئی تمام بنیادی خصوصیات جنہیں ہم سرچ انجنز کی زبان میں keywords کہتے ہیں بھی شامل ہیں مثلاً گوری رنگت لمبے قد والی لڑکی کا ہونا آج کل کافی ڈیمانڈ میں ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہ تو ہوا سرچ انجن کے کام کرنے کا بالکل ہی بنیادی طریقہ آنے والے دنوں میں ہم اس پر تفصیل سے بات کریں گے۔
نوٹ: غیر ضروری طور پر شریف خواتین و حضرات اپنی اپنی ناک بھوں نہ چڑھائیں، نوجوانوں اور خصوصاً پاکستانیوں کو ٹیکنیکل باتیں آسان زبان میں سمجھانے کا اس سے بہتر طریقہ مجھے تو سمجھ نہیں آیا۔ آپ کے پاس ہے تو تبصرہ کرکے رہنمائی فرمائیں۔
[poll id="320"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔