ماڈلنگ سے اُکتاہٹ نے اداکارہ بنادیا بپاشا باسو
میری خوش قسمتی ہے کہ میں نے بلا سوچے سمجھے بھی جو فیصلے کیے وہ درست ثابت ہوئے، اداکارہ
کیریر کے آغاز میں بے باک اداکاری سے دھوم مچانے والی بنگالی حسینہ کی کام یابیوں کا سفر جاری ہے۔
کچھ عرصہ پہلے کہا جارہا تھا کہ بپاشا کا کیریر زوال پذیر ہے اور جلد ہی وہ فلم انڈسٹری سے باہر ہوجائے گی، لیکن '' راز تھری'' کی کام یابی نے بپاشا کے ناقدین کے منہ بند کردیے ہیں۔ اس فلم کی کہانی مکمل طور پر بپاشا کے گرد گھومتی ہے۔ اس طرح '' راز تھری'' کی پسندیدگی نے اس پر لگی یہ چھاپ بھی ہٹادی ہے کہ اب وہ سولو ہیروئن کے طور پر کسی فلم کو کام یاب نہیں کرواسکتی۔ بپاشا نے کیریر کے آغاز میں بولڈ اور گلیمرس رول کیے۔ اُس دور میں بپاشا کا نام بے باکی کا استعارہ بن گیا تھا۔ پھر اس نے اپنی ترجیحات بدلیں اور سنجیدہ اور بامقصد فلموں میں بھی نظر آنے لگی۔ اس کے کریڈٹ پر کام یاب فلموں کی طویل فہرست ہے جس میں ہر نوع کی فلمیں شامل ہیں، تاہم خود اسے تھرلر فلموں میں اداکاری کرنا زیادہ پسند ہے۔
ہندی فلموں کے ناظرین تو بپاشا کی صلاحیتوں کے معترف ہیں لیکن بہت جلد انگریزی فلموں کے دیکھنے والے بھی اس کا دم بھرتے نظر آئیں گے۔ بپاشا کی پہلی انگریزی فلم ''سنگولیریٹی'' ہے۔ ''سنگولیریٹی'' کے ڈائریکٹر رولینڈ جوف ہیں جب کہ اس فلم کے پروڈیوسر آسٹریلوی ہیں۔ ''سنگولیریٹی'' کے دیگر اداکاروں میں جوش ہارٹنیٹ، نیو کیمبل اور ابھے دیول شامل ہیں۔ سپراسٹار کا کہنا ہے کہ اس فلم کی ریلیز کے بعد اس کی شہرت کا دائرہ عالمی سنیما تک وسیع ہوجائے گا۔ قارئین کی دل چسپی کے لیے سانولی سلونی اداکارہ کا تازہ انٹرویو پیش ہے۔
٭آپ نے بولی وڈ میں نئے رجحان کی بنیاد رکھی اور اداکاری کا آغاز اس زمانے میں کیا جب یہ سمجھا جاتا تھا کہ ماڈلز، اداکاری نہیں کرسکتیں۔ ماڈلنگ سے اداکاری کی جانب آنے کا سبب کیا تھا؟
اداکارہ بننے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ بس میں ماڈلنگ سے بور ہوگئی تھی تو سوچا کیوں نہ اداکاری ہی میں قسمت آزما لی جائے۔ انھی دنوں مجھے '' اجنبی'' میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اسکرپٹ سنا تو مجھے یہ منفرد فلم محسوس ہوئی۔ مجھے لگا کہ '' اجنبی'' کی ہیروئن، ہندی فلموں کی روایتی ہیروئن سے مختلف ہے۔ بس میں نے یہ فلم سائن کرلی۔ اس فلم کی شوٹنگ سوئٹزرلینڈ، ماریشس سمیت کئی ممالک میں ہونی تھی اور مجھے خوب سیر کرنے کا بھی موقع ملتا۔ اس وجہ سے بھی مجھے'' اجنبی'' سائن کرنے کی تحریک ملی۔ '' اجنبی'' کی شوٹنگ جاری تھی کہ مجھے '' راز '' میں رول کرنے کی آفر ہوگئی۔
میں نے مکیش بھٹ جی ( پروڈیوسر ) کو جواب دیا کہ مجھے اداکاری میں کوئی دل چسپی نہیں ہے، '' اجنبی '' بھی صرف اس لیے سائن کی ہے کہ ماڈلنگ سے اُکتا گئی ہوں اور اپنے شب و روز میں کچھ تبدیلی چاہتی ہوں۔ میرے انکار کے بعد انھوں نے غالباً لزا رے سے بات کی لیکن ان کے درمیان معاملات طے نہیں ہوپائے۔ ایک روز وہ '' اجنبی'' کے سیٹ پر آگئے اور مجھ سے کہا کہ بیٹا! اب تو یہ فلم تمھیں کرنی ہی پڑے گی۔ چناں چہ ان کے اصرار پر میں نے '' راز '' میں رول کرنے کی ہامی بھرلی۔ ان فلموں کی کام یابی نے مجھے مجبور کردیا کہ میں اداکاری کو سنجیدگی سے لوں۔
٭بولی وڈ میں اپنے بارہ سالہ سفر کو کیسے دیکھتی ہیں؟
میری خوش قسمتی ہے کہ میں نے بلا سوچے سمجھے بھی جو فیصلے کیے وہ درست ثابت ہوئے۔ فلم انڈسٹری میں کسی سے میری واقفیت نہیں تھی اور آج بھی میں زیادہ لوگوں کو نہیں جانتی۔ مجھے نہیں معلوم کہ تعلقات کیسے بنائے جاتے ہیں۔ اسی لیے مجھے ایک پی آر مینیجر رکھنا پڑا۔ جب میں نے '' جسم '' سائن کی تھی تو میرے مینیجر نے کہا تھا کہ یہ فلم آپ کا کیریر تباہ کردے گی۔ ان دنوں جان ( ابراہام ) کے ساتھ میری دوستی تھی۔ اگر وہ اس فلم کا ہیرو نہ ہوتا تو میں اتنی بولڈ فلم میں اداکاری کرنے کی ہمت نہیں کرسکتی تھی۔ خوش قسمتی سے یہ فلم سپرہٹ ثابت ہوئی۔
٭ودیا بالن کی '' عشقیہ'' ،'' ڈرٹی پکچر'' اور '' کہانی'' کے بعد بولی وڈ میں ایسی فلمیں بنائی جانے لگی ہیں جن میں ہیروئنوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گی؟
میرے خیال میں یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ ایسی فلمیں بنتی رہی ہیں۔ میں بھی ''جسم''، '' کارپوریٹ '' اور '' راز '' جیسی فلموں میں رول کرچکی ہوں۔ ان فلموں کی پوری ذمے داری میرے کاندھوں پر تھی۔ بہرحال اس رجحان کے باوجود بولی وڈ پر مردوں کی اجارہ داری ہے اور اداکاراؤں کو فلم انڈسٹری میں 'اِن' رہنے کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔
٭بولی وڈ میں نئے چہروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے چند برسوں میں کئی باصلاحیت اداکاراؤں نے فلم انڈسٹری میں جگہ بنالی ہے۔ اس طرح مقابلہ سخت تر ہوتا جارہا ہے۔ مسابقت کی فضا سے آپ فکر مند تو نہیں؟
اداکاری، بالخصوص فلموں میں اداکاری بہت پُرکشش پیشہ ہے۔ ہر کوئی فلم اسٹار بننا اور شہرت پانا چاہتا ہے، مگر فلم انڈسٹری میں ٹکے رہنا آسان نہیں۔ آپ جتنی بلندی پر جائیں گے، گرنے کا ڈر بھی اتنا ہی زیادہ بڑھتا چلا جائے گا۔ برسوں گزارنے کے بعد میں نے بولی وڈ میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کا ہنر سیکھ لیا ہے۔ اس لیے مجھے کوئی فکر نہیں۔
٭جان ابراہام سے دوستی ختم ہوجانے کے بعد کیسا لگ رہا ہے؟
دراصل اس سے قطع تعلق کے لیے میں نے خود کو ذہنی طور پر پہلے ہی تیار کرلیا تھا۔ اس لیے اس سے علیحدگی کے بعد مجھے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اب میں اکیلی لیکن اپنی زندگی کے خوش گوار ترین دور میں ہوں۔
٭'' سنگولیریٹی '' کب ریلیز ہورہی ہے؟
یہ فلم تقریباً مکمل ہوچکی ہے بس ڈبنگ کا کچھ کام باقی رہ گیا ہے۔ آئندہ برس جنوری سے پہلے اس کی ریلیز ممکن نہیں۔ مجھے اس فلم کی ریلیز کا شدت سے انتظار ہے کیوں کہ یہ فلم عالمی سنیما پر میری پہچان بنے گی۔
٭سنا ہے کہ رولینڈ جوفی نے آپ کو اپنی اگلی فلم میں بھی سائن کرلیا ہے۔ کیا یہ خبر صحیح ہے؟
فی الحال میں اس بارے میں لب کشائی نہیں کرسکتی۔ ان دنوں میں '' راز تھری'' کی کام یابی کو انجوائے کررہی ہوں۔ جب وقت آئے گا تو میں خود ہی اپنی آنے والی فلموں کے بارے میں تفصیل بتادوں گی۔
٭آپ نے کئی ہارر اور تھرلر فلموں میں اداکاری کی ہے۔ کیا اس نوع کی فلمیں آپ کو پسند ہیں؟
ہارر اور تھرلر فلموں نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا۔ '' راز '' سے لے کر '' راز تھری'' تک میری سبھی تھرلر فلمیں ہٹ رہی ہیں، لیکن مجھے سائیکلوجیکل تھرلر فلموں میں رول کرنے سے ڈر بھی لگتا ہے۔ ایسی کسی فلم میں شوٹنگ کے بعد جب میں گھر جاتی ہوں تو نیند بھی مشکل سے آتی ہے (مسکراہٹ )
٭ عمران ہاشمی کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟
'' راز تھری'' عمران کے ساتھ میری دوسری فلم ہے۔ اس سے پہلے '' فٹ پاتھ'' میں، میں نے اس کے ساتھ کام کیا تھا۔ بہ طور اداکار اس کی نمو بہت تیزی سے ہوئی ہے۔ وہ ایک منجھے ہوئے اداکار میں ڈھل گیا ہے۔ مجھے '' آوارہ پن'' اور '' دی ڈرٹی پکچر'' میں اس کی پرفارمینس بہت اچھی لگی۔
کچھ عرصہ پہلے کہا جارہا تھا کہ بپاشا کا کیریر زوال پذیر ہے اور جلد ہی وہ فلم انڈسٹری سے باہر ہوجائے گی، لیکن '' راز تھری'' کی کام یابی نے بپاشا کے ناقدین کے منہ بند کردیے ہیں۔ اس فلم کی کہانی مکمل طور پر بپاشا کے گرد گھومتی ہے۔ اس طرح '' راز تھری'' کی پسندیدگی نے اس پر لگی یہ چھاپ بھی ہٹادی ہے کہ اب وہ سولو ہیروئن کے طور پر کسی فلم کو کام یاب نہیں کرواسکتی۔ بپاشا نے کیریر کے آغاز میں بولڈ اور گلیمرس رول کیے۔ اُس دور میں بپاشا کا نام بے باکی کا استعارہ بن گیا تھا۔ پھر اس نے اپنی ترجیحات بدلیں اور سنجیدہ اور بامقصد فلموں میں بھی نظر آنے لگی۔ اس کے کریڈٹ پر کام یاب فلموں کی طویل فہرست ہے جس میں ہر نوع کی فلمیں شامل ہیں، تاہم خود اسے تھرلر فلموں میں اداکاری کرنا زیادہ پسند ہے۔
ہندی فلموں کے ناظرین تو بپاشا کی صلاحیتوں کے معترف ہیں لیکن بہت جلد انگریزی فلموں کے دیکھنے والے بھی اس کا دم بھرتے نظر آئیں گے۔ بپاشا کی پہلی انگریزی فلم ''سنگولیریٹی'' ہے۔ ''سنگولیریٹی'' کے ڈائریکٹر رولینڈ جوف ہیں جب کہ اس فلم کے پروڈیوسر آسٹریلوی ہیں۔ ''سنگولیریٹی'' کے دیگر اداکاروں میں جوش ہارٹنیٹ، نیو کیمبل اور ابھے دیول شامل ہیں۔ سپراسٹار کا کہنا ہے کہ اس فلم کی ریلیز کے بعد اس کی شہرت کا دائرہ عالمی سنیما تک وسیع ہوجائے گا۔ قارئین کی دل چسپی کے لیے سانولی سلونی اداکارہ کا تازہ انٹرویو پیش ہے۔
٭آپ نے بولی وڈ میں نئے رجحان کی بنیاد رکھی اور اداکاری کا آغاز اس زمانے میں کیا جب یہ سمجھا جاتا تھا کہ ماڈلز، اداکاری نہیں کرسکتیں۔ ماڈلنگ سے اداکاری کی جانب آنے کا سبب کیا تھا؟
اداکارہ بننے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ بس میں ماڈلنگ سے بور ہوگئی تھی تو سوچا کیوں نہ اداکاری ہی میں قسمت آزما لی جائے۔ انھی دنوں مجھے '' اجنبی'' میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اسکرپٹ سنا تو مجھے یہ منفرد فلم محسوس ہوئی۔ مجھے لگا کہ '' اجنبی'' کی ہیروئن، ہندی فلموں کی روایتی ہیروئن سے مختلف ہے۔ بس میں نے یہ فلم سائن کرلی۔ اس فلم کی شوٹنگ سوئٹزرلینڈ، ماریشس سمیت کئی ممالک میں ہونی تھی اور مجھے خوب سیر کرنے کا بھی موقع ملتا۔ اس وجہ سے بھی مجھے'' اجنبی'' سائن کرنے کی تحریک ملی۔ '' اجنبی'' کی شوٹنگ جاری تھی کہ مجھے '' راز '' میں رول کرنے کی آفر ہوگئی۔
میں نے مکیش بھٹ جی ( پروڈیوسر ) کو جواب دیا کہ مجھے اداکاری میں کوئی دل چسپی نہیں ہے، '' اجنبی '' بھی صرف اس لیے سائن کی ہے کہ ماڈلنگ سے اُکتا گئی ہوں اور اپنے شب و روز میں کچھ تبدیلی چاہتی ہوں۔ میرے انکار کے بعد انھوں نے غالباً لزا رے سے بات کی لیکن ان کے درمیان معاملات طے نہیں ہوپائے۔ ایک روز وہ '' اجنبی'' کے سیٹ پر آگئے اور مجھ سے کہا کہ بیٹا! اب تو یہ فلم تمھیں کرنی ہی پڑے گی۔ چناں چہ ان کے اصرار پر میں نے '' راز '' میں رول کرنے کی ہامی بھرلی۔ ان فلموں کی کام یابی نے مجھے مجبور کردیا کہ میں اداکاری کو سنجیدگی سے لوں۔
٭بولی وڈ میں اپنے بارہ سالہ سفر کو کیسے دیکھتی ہیں؟
میری خوش قسمتی ہے کہ میں نے بلا سوچے سمجھے بھی جو فیصلے کیے وہ درست ثابت ہوئے۔ فلم انڈسٹری میں کسی سے میری واقفیت نہیں تھی اور آج بھی میں زیادہ لوگوں کو نہیں جانتی۔ مجھے نہیں معلوم کہ تعلقات کیسے بنائے جاتے ہیں۔ اسی لیے مجھے ایک پی آر مینیجر رکھنا پڑا۔ جب میں نے '' جسم '' سائن کی تھی تو میرے مینیجر نے کہا تھا کہ یہ فلم آپ کا کیریر تباہ کردے گی۔ ان دنوں جان ( ابراہام ) کے ساتھ میری دوستی تھی۔ اگر وہ اس فلم کا ہیرو نہ ہوتا تو میں اتنی بولڈ فلم میں اداکاری کرنے کی ہمت نہیں کرسکتی تھی۔ خوش قسمتی سے یہ فلم سپرہٹ ثابت ہوئی۔
٭ودیا بالن کی '' عشقیہ'' ،'' ڈرٹی پکچر'' اور '' کہانی'' کے بعد بولی وڈ میں ایسی فلمیں بنائی جانے لگی ہیں جن میں ہیروئنوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گی؟
میرے خیال میں یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ ایسی فلمیں بنتی رہی ہیں۔ میں بھی ''جسم''، '' کارپوریٹ '' اور '' راز '' جیسی فلموں میں رول کرچکی ہوں۔ ان فلموں کی پوری ذمے داری میرے کاندھوں پر تھی۔ بہرحال اس رجحان کے باوجود بولی وڈ پر مردوں کی اجارہ داری ہے اور اداکاراؤں کو فلم انڈسٹری میں 'اِن' رہنے کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔
٭بولی وڈ میں نئے چہروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے چند برسوں میں کئی باصلاحیت اداکاراؤں نے فلم انڈسٹری میں جگہ بنالی ہے۔ اس طرح مقابلہ سخت تر ہوتا جارہا ہے۔ مسابقت کی فضا سے آپ فکر مند تو نہیں؟
اداکاری، بالخصوص فلموں میں اداکاری بہت پُرکشش پیشہ ہے۔ ہر کوئی فلم اسٹار بننا اور شہرت پانا چاہتا ہے، مگر فلم انڈسٹری میں ٹکے رہنا آسان نہیں۔ آپ جتنی بلندی پر جائیں گے، گرنے کا ڈر بھی اتنا ہی زیادہ بڑھتا چلا جائے گا۔ برسوں گزارنے کے بعد میں نے بولی وڈ میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کا ہنر سیکھ لیا ہے۔ اس لیے مجھے کوئی فکر نہیں۔
٭جان ابراہام سے دوستی ختم ہوجانے کے بعد کیسا لگ رہا ہے؟
دراصل اس سے قطع تعلق کے لیے میں نے خود کو ذہنی طور پر پہلے ہی تیار کرلیا تھا۔ اس لیے اس سے علیحدگی کے بعد مجھے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اب میں اکیلی لیکن اپنی زندگی کے خوش گوار ترین دور میں ہوں۔
٭'' سنگولیریٹی '' کب ریلیز ہورہی ہے؟
یہ فلم تقریباً مکمل ہوچکی ہے بس ڈبنگ کا کچھ کام باقی رہ گیا ہے۔ آئندہ برس جنوری سے پہلے اس کی ریلیز ممکن نہیں۔ مجھے اس فلم کی ریلیز کا شدت سے انتظار ہے کیوں کہ یہ فلم عالمی سنیما پر میری پہچان بنے گی۔
٭سنا ہے کہ رولینڈ جوفی نے آپ کو اپنی اگلی فلم میں بھی سائن کرلیا ہے۔ کیا یہ خبر صحیح ہے؟
فی الحال میں اس بارے میں لب کشائی نہیں کرسکتی۔ ان دنوں میں '' راز تھری'' کی کام یابی کو انجوائے کررہی ہوں۔ جب وقت آئے گا تو میں خود ہی اپنی آنے والی فلموں کے بارے میں تفصیل بتادوں گی۔
٭آپ نے کئی ہارر اور تھرلر فلموں میں اداکاری کی ہے۔ کیا اس نوع کی فلمیں آپ کو پسند ہیں؟
ہارر اور تھرلر فلموں نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا۔ '' راز '' سے لے کر '' راز تھری'' تک میری سبھی تھرلر فلمیں ہٹ رہی ہیں، لیکن مجھے سائیکلوجیکل تھرلر فلموں میں رول کرنے سے ڈر بھی لگتا ہے۔ ایسی کسی فلم میں شوٹنگ کے بعد جب میں گھر جاتی ہوں تو نیند بھی مشکل سے آتی ہے (مسکراہٹ )
٭ عمران ہاشمی کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟
'' راز تھری'' عمران کے ساتھ میری دوسری فلم ہے۔ اس سے پہلے '' فٹ پاتھ'' میں، میں نے اس کے ساتھ کام کیا تھا۔ بہ طور اداکار اس کی نمو بہت تیزی سے ہوئی ہے۔ وہ ایک منجھے ہوئے اداکار میں ڈھل گیا ہے۔ مجھے '' آوارہ پن'' اور '' دی ڈرٹی پکچر'' میں اس کی پرفارمینس بہت اچھی لگی۔