سروسز پر ٹیکس کا اختیار صوبوں سے واپس لیکر ایف بی آر کو دینے کی تجویز
ہوٹل ایسوسی ایشن کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور تفصیلی مشاورت کے بعد اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائیگا،
پاکستان ہوٹل ایسوسی ایشن نے صوبائی ریونیو اتھارٹیز سے سروسز پر سیلز ٹیکس کے نفاذ اور وصولی کا اختیار واپس لے کر صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو سروسز پر سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار دینے کی تجویز دیدی ہے جبکہ توانائی کے بحران کے پیش نظر ہوٹل انڈسٹری کو اپنے پاور جنریشن یونٹ لگانے کیلیے ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دینے کی بھی تجویز دی ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان ہوٹل ایسوسی ایشن کی جانب سے موصول ہونیوالی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں قابل عمل بجٹ تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنانے پر غور ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ہوٹل ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کے نفاذ اور وصولی کا اختیار صوبوں کو ملنے کے بعد سے پنجاب ریونیو اتھارٹی،سندھ ریونیو بورڈ اور خیبر پختونخواہ ریونیو اتھارٹی قائم ہوچکی ہیں اور ان کے اپنے قوانین ہیں۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ان ریونیو اتھارٹیز کی جانب سے سروسز سے سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے اور ان کے قوانین کے مطابق سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں و اداروں کو صوبائی ریونیو اتھارٹیز کے پاس الگ الگ سے گوشوارے بھی جمع کروانا پڑتے ہیں، اس کے علاوہ وہ سروسز فراہم کرنیوالی کمپنیاں جن کے پورے ملک میں آپریشنز ہیں اور ان کے ہوٹلوں کے چین ہیں انہیں تین تین اور بعض کو چار چار گوشوارے جمع کروانا پڑتے ہیں اور پھر اسی طرح انہیں ان اداروں کی جانب سے آڈٹ کے نوٹس بھی دیے جاتے ہیں۔
ان وجوہات کے باعث سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں اور اداروں کی مُشکلات و مسائل بڑھ گئے ہیں لہٰذا ایف بی آر کو تجویز دی جاتی ہے کہ سروسز پر سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار الگ الگ اتھارٹیز کو دینے کے بجائے صرف ایف بی آر کے پاس ہونا چاہیے اور ایف بی آر سروسز پر سیلز ٹیکس اکھٹا کرکے ہر صوبے کو اس کے شیئر کے مطابق فراہم کرے۔
اس کے علاوہ ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ ہوٹل انڈسٹری کو اپنی بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ بجلی کی قلت کے باعث انہیں لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کے کاروبار متاثر ہوتے ہیں۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ہوٹل انڈسٹری کو بجلی کی پیداوار کیلیے آلات کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے۔ اس کے علاوہ ہوٹل انڈسٹری کو اپنی بجلی پیدا کرنے پر ٹیکس سے بھی چھوٹ دی جائے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ہوٹل ایسوسی ایشن کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور تفصیلی مشاورت کے بعد اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان ہوٹل ایسوسی ایشن کی جانب سے موصول ہونیوالی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں قابل عمل بجٹ تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنانے پر غور ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ہوٹل ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کے نفاذ اور وصولی کا اختیار صوبوں کو ملنے کے بعد سے پنجاب ریونیو اتھارٹی،سندھ ریونیو بورڈ اور خیبر پختونخواہ ریونیو اتھارٹی قائم ہوچکی ہیں اور ان کے اپنے قوانین ہیں۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ان ریونیو اتھارٹیز کی جانب سے سروسز سے سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے اور ان کے قوانین کے مطابق سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں و اداروں کو صوبائی ریونیو اتھارٹیز کے پاس الگ الگ سے گوشوارے بھی جمع کروانا پڑتے ہیں، اس کے علاوہ وہ سروسز فراہم کرنیوالی کمپنیاں جن کے پورے ملک میں آپریشنز ہیں اور ان کے ہوٹلوں کے چین ہیں انہیں تین تین اور بعض کو چار چار گوشوارے جمع کروانا پڑتے ہیں اور پھر اسی طرح انہیں ان اداروں کی جانب سے آڈٹ کے نوٹس بھی دیے جاتے ہیں۔
ان وجوہات کے باعث سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں اور اداروں کی مُشکلات و مسائل بڑھ گئے ہیں لہٰذا ایف بی آر کو تجویز دی جاتی ہے کہ سروسز پر سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار الگ الگ اتھارٹیز کو دینے کے بجائے صرف ایف بی آر کے پاس ہونا چاہیے اور ایف بی آر سروسز پر سیلز ٹیکس اکھٹا کرکے ہر صوبے کو اس کے شیئر کے مطابق فراہم کرے۔
اس کے علاوہ ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ ہوٹل انڈسٹری کو اپنی بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ بجلی کی قلت کے باعث انہیں لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کے کاروبار متاثر ہوتے ہیں۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ہوٹل انڈسٹری کو بجلی کی پیداوار کیلیے آلات کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دے۔ اس کے علاوہ ہوٹل انڈسٹری کو اپنی بجلی پیدا کرنے پر ٹیکس سے بھی چھوٹ دی جائے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ہوٹل ایسوسی ایشن کی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور تفصیلی مشاورت کے بعد اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔