عامر خان بننا چاہتا ہوں
ملیالم فلموں کے سُپراسٹار پرتھوی راج کی باتیں
جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری میں اس نوجوان کا طوطی بولتا ہے لیکن ہندی فلموں کے شائقین اس سے واقف نہیں۔
پرتھوی راج سوکومارن جنوب کی فلمی دنیا بالخصوص ملیالم فلم انڈسٹری کا سپراسٹار ہے۔ ہندی فلموں کے ناظرین اس نوجوان کو فلم ''آئیا'' میں دیکھیں گے جو تین روز کے بعد نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ رانی مکرجی اس فلم کی ہیروئن ہیں۔ ''آئیا '' کے ڈائریکٹر سچن کنڈلکر ہیں۔ اس فلم کی کہانی ایک مراٹھی لڑکی میناکشی دیش پانڈے ( رانی مکرجی) کے بارے میں ہے جو ایک تامل فن کار سوریا ( پرتھوی راج ) سے محبت کرنے لگتی ہے۔ ''آئیا '' سے بولی وڈ میں جنوب کے سپراسٹار کے کیریر کی شروعات ہورہی ہے۔ پرتھوی راج سے پہلے بھی جنوب کے اداکار بولی وڈ کا رُخ کرچکے ہیں لیکن یہاں انھیں وہ پذیرائی نہیں ملی جس کی توقع لے کر وہ آئے تھے، نتیجتاً انھوں نے ہندی فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا۔ ''آئیا ''کی ریلیز کے بعد یہ بات واضح ہوجائے گی کہ بولی وڈ میں پرتھوی راج کا مستقبل اپنے پیش روؤں سے مختلف ہوگا یا نہیں۔
پرتھوی راج کا تعلق بھارتی ریاست کیرالا سے ہے۔ اس کے والدین، سوکومارن اور والدہ ملیکا سوکومارن، اداکار تھے۔ اس طرح اداکاری اسے ورثے میں ملی ہے۔ وہ آسٹریلیا کی تسمانیہ یونی ورسٹی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کررہا تھا جب اسے ملیالم فلموں کے معروف ڈائریکٹر رنجیت کی جانب سے ان کی فلم میں ہیرو کا رول کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اس پیش کش پر پرتھوی تعلیم ادھوری چھوڑ کر وطن واپس آگیا اور فلمی دنیا میں ایسا مصروف ہوا کہ پھر اسے تعلیم مکمل کرنے کا موقع نہیں ملا۔
جنوب کے اداکاروں کو بولی ڈ میں جس پہلی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ زبان سے ناواقفیت ہے۔ کیا پرتھوی راج کو بھی یہی مسئلہ درپیش ہے۔ اس بارے میں نوجوان اداکار نے بتایا،'' میں روانی سے ہندی نہیں بول سکتا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں اس زبان سے ناواقف ہوں۔ میں ہندی اچھی طرح سمجھ لیتا ہوں اور کسی حد تک بول بھی لیتا ہوں۔''
سلمان خان، ریتھک روشن، جان ابراہام اور سنجے دت کسرتی جسم کے حامل اداکار ہیں۔ بولی وڈ کی دیکھا دیکھی جنوب کی فلم انڈسٹری میں بھی یہ رجحان زور پکڑ گیا ہے۔ پرتھوی کا جسم بھی ورزشی ہے۔ درحقیقت پرتھوی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچانے میں ٹیلنٹ کے ساتھ ساتھ اس کے کسرتی بدن کا بھی بڑا ہاتھ ہے جس نے اس کی شخصیت کو پُرکشش بنادیا ہے۔ جنوب میں کسرتی بدن کے حامل ہیروز کے بڑھتے ہوئے رجحان کے متعلق پرتھوی کے خیالات کچھ یوں تھے،'' میں ساؤتھ میں واحد اداکار نہیں ہوں جس کا جسم ورزشی ہے۔ دراصل نئی نسل اپنی جسمانی صحت کے بارے میں بہت حساس ہے۔ اسی لیے نوجوان بڑی تعداد میں جم جانے لگے ہیں۔ یہ تاثر درست نہیں کہ کسرتی جسم کام یابی کی ضمانت بن سکتا ہے۔ البتہ کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جن کے لیے ورزشی بدن بنیادی شرط ہوتا ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں یہ کہوں گا کہ آج جس مقام پر ہوں، وہاں تک صرف اپنے ٹیلنٹ کے بل بوتے پرپہنچا ہوں۔ ''
رانی مکرجی ہندی فلموں کی سینیئر اداکارہ ہے۔ نو وارد اداکار سینیئر اداکاروں کی موجودگی میں عام طور پر گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیا پرتھوی کو بھی ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔اس سوال کے جواب میں اداکار نے کہا،''پہلی بات تو یہ کہ میں کوئی نوآموز اداکار نہیں ہوں۔ بولی وڈ میں نیا ضرور ہوں لیکن مجھے اداکاری کرتے ہوئے دس سال ہوگئے ہیں۔ رانی کا سامنا کرتے ہوئے کسی طرح کے ڈر یا گھبراہٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا، البتہ وہ مجھے بہت اچھی لگیں۔ یہ میں اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ان کی فلم میں شامل ہوں، بلکہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میں ان کا بہت بڑا پرستار ہوں۔''
اپنے پسندیدہ اداکاروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے پرتھوی نے کہا،'' میں موہن لال اور مموتی سے بہت عقیدت رکھتا ہوں۔ آپ مجھے پرانے خیالات کا انسان کہہ سکتے ہیں لیکن میرے خیال میں امیتابھ بچن ملک کے بہترین اداکار ہیں، پر میں عامرخان بننا چاہتا ہوں۔ عامر خان اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ ان کا نام کام یابی کی ضمانت بن گیا ہے۔ وہ جس فلم میں بھی رول کریں گے وہ ضرور ہٹ ہوگی۔''
ہر فلم انڈسٹری کا ماحول مختلف ہوتا ہے۔ بولی وڈ جنوب کی فلمی دنیا سے کس طرح مختلف ہے۔ اس سوال کا جواب پرتھوی نے یوں دیا،''میں نے محسوس کیا ہے کہ بولی وڈ میں فلم کی تکمیل کا وقت مقرر نہیں ہوتا اور شوٹنگ کا شیڈول بھی نرم ہوتا ہے۔ ساؤتھ اس معاملے میں بہت سخت ہے۔ وہاں فلم ایک مقررہ مدت میں ہر صورت مکمل کرنی ہوتی ہے اور شوٹنگ بھی شیڈول کے مطابق ہوتی ہے۔''
پرتھوی راج سوکومارن جنوب کی فلمی دنیا بالخصوص ملیالم فلم انڈسٹری کا سپراسٹار ہے۔ ہندی فلموں کے ناظرین اس نوجوان کو فلم ''آئیا'' میں دیکھیں گے جو تین روز کے بعد نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ رانی مکرجی اس فلم کی ہیروئن ہیں۔ ''آئیا '' کے ڈائریکٹر سچن کنڈلکر ہیں۔ اس فلم کی کہانی ایک مراٹھی لڑکی میناکشی دیش پانڈے ( رانی مکرجی) کے بارے میں ہے جو ایک تامل فن کار سوریا ( پرتھوی راج ) سے محبت کرنے لگتی ہے۔ ''آئیا '' سے بولی وڈ میں جنوب کے سپراسٹار کے کیریر کی شروعات ہورہی ہے۔ پرتھوی راج سے پہلے بھی جنوب کے اداکار بولی وڈ کا رُخ کرچکے ہیں لیکن یہاں انھیں وہ پذیرائی نہیں ملی جس کی توقع لے کر وہ آئے تھے، نتیجتاً انھوں نے ہندی فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا۔ ''آئیا ''کی ریلیز کے بعد یہ بات واضح ہوجائے گی کہ بولی وڈ میں پرتھوی راج کا مستقبل اپنے پیش روؤں سے مختلف ہوگا یا نہیں۔
پرتھوی راج کا تعلق بھارتی ریاست کیرالا سے ہے۔ اس کے والدین، سوکومارن اور والدہ ملیکا سوکومارن، اداکار تھے۔ اس طرح اداکاری اسے ورثے میں ملی ہے۔ وہ آسٹریلیا کی تسمانیہ یونی ورسٹی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کررہا تھا جب اسے ملیالم فلموں کے معروف ڈائریکٹر رنجیت کی جانب سے ان کی فلم میں ہیرو کا رول کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اس پیش کش پر پرتھوی تعلیم ادھوری چھوڑ کر وطن واپس آگیا اور فلمی دنیا میں ایسا مصروف ہوا کہ پھر اسے تعلیم مکمل کرنے کا موقع نہیں ملا۔
جنوب کے اداکاروں کو بولی ڈ میں جس پہلی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ زبان سے ناواقفیت ہے۔ کیا پرتھوی راج کو بھی یہی مسئلہ درپیش ہے۔ اس بارے میں نوجوان اداکار نے بتایا،'' میں روانی سے ہندی نہیں بول سکتا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں اس زبان سے ناواقف ہوں۔ میں ہندی اچھی طرح سمجھ لیتا ہوں اور کسی حد تک بول بھی لیتا ہوں۔''
سلمان خان، ریتھک روشن، جان ابراہام اور سنجے دت کسرتی جسم کے حامل اداکار ہیں۔ بولی وڈ کی دیکھا دیکھی جنوب کی فلم انڈسٹری میں بھی یہ رجحان زور پکڑ گیا ہے۔ پرتھوی کا جسم بھی ورزشی ہے۔ درحقیقت پرتھوی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچانے میں ٹیلنٹ کے ساتھ ساتھ اس کے کسرتی بدن کا بھی بڑا ہاتھ ہے جس نے اس کی شخصیت کو پُرکشش بنادیا ہے۔ جنوب میں کسرتی بدن کے حامل ہیروز کے بڑھتے ہوئے رجحان کے متعلق پرتھوی کے خیالات کچھ یوں تھے،'' میں ساؤتھ میں واحد اداکار نہیں ہوں جس کا جسم ورزشی ہے۔ دراصل نئی نسل اپنی جسمانی صحت کے بارے میں بہت حساس ہے۔ اسی لیے نوجوان بڑی تعداد میں جم جانے لگے ہیں۔ یہ تاثر درست نہیں کہ کسرتی جسم کام یابی کی ضمانت بن سکتا ہے۔ البتہ کچھ کردار ایسے ہوتے ہیں جن کے لیے ورزشی بدن بنیادی شرط ہوتا ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں یہ کہوں گا کہ آج جس مقام پر ہوں، وہاں تک صرف اپنے ٹیلنٹ کے بل بوتے پرپہنچا ہوں۔ ''
رانی مکرجی ہندی فلموں کی سینیئر اداکارہ ہے۔ نو وارد اداکار سینیئر اداکاروں کی موجودگی میں عام طور پر گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیا پرتھوی کو بھی ایسی ہی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔اس سوال کے جواب میں اداکار نے کہا،''پہلی بات تو یہ کہ میں کوئی نوآموز اداکار نہیں ہوں۔ بولی وڈ میں نیا ضرور ہوں لیکن مجھے اداکاری کرتے ہوئے دس سال ہوگئے ہیں۔ رانی کا سامنا کرتے ہوئے کسی طرح کے ڈر یا گھبراہٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا، البتہ وہ مجھے بہت اچھی لگیں۔ یہ میں اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ان کی فلم میں شامل ہوں، بلکہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ میں ان کا بہت بڑا پرستار ہوں۔''
اپنے پسندیدہ اداکاروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے پرتھوی نے کہا،'' میں موہن لال اور مموتی سے بہت عقیدت رکھتا ہوں۔ آپ مجھے پرانے خیالات کا انسان کہہ سکتے ہیں لیکن میرے خیال میں امیتابھ بچن ملک کے بہترین اداکار ہیں، پر میں عامرخان بننا چاہتا ہوں۔ عامر خان اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ ان کا نام کام یابی کی ضمانت بن گیا ہے۔ وہ جس فلم میں بھی رول کریں گے وہ ضرور ہٹ ہوگی۔''
ہر فلم انڈسٹری کا ماحول مختلف ہوتا ہے۔ بولی وڈ جنوب کی فلمی دنیا سے کس طرح مختلف ہے۔ اس سوال کا جواب پرتھوی نے یوں دیا،''میں نے محسوس کیا ہے کہ بولی وڈ میں فلم کی تکمیل کا وقت مقرر نہیں ہوتا اور شوٹنگ کا شیڈول بھی نرم ہوتا ہے۔ ساؤتھ اس معاملے میں بہت سخت ہے۔ وہاں فلم ایک مقررہ مدت میں ہر صورت مکمل کرنی ہوتی ہے اور شوٹنگ بھی شیڈول کے مطابق ہوتی ہے۔''