فلم ریویو کمال دھمال مالامال
پریا درشن کی مزاحیہ فلموں کی کہانی ایک مخصوص انداز سے آگے بڑھتی ہے۔
''آکروش'' اور '' تیز'' جیسی سنجیدہ فلموں کے بعد بولی وڈ کے کہنہ مشق ہدایت کار، پریا درشن اس فلم کے ذریعے پھر مزاح کی طرف آگئے ہیں جو ان کا اصل میدان ہے۔
تین عشروں سے زائد پر محیط کیریر میں یوں تو انھوں نے بولی وڈ کو ہر طرح کی فلمیں دی ہیں مگر ان کی پہچان مزاحیہ فلمیں ہیں۔ انھیں مزاح کو مہارت سے سیلولائیڈ پر منتقل کرنے میں کمال حاصل ہے، اسی لیے آڈینس توقع کررہے تھے کہ '' کمال دھمال مالامال''بھی ایک بہترین کامیڈی فلم ثابت ہوگی لیکن پریادرشن کے مداحوں کو اس فلم نے مایوس کیا ہے۔
'' کمال دھمال مالامال'' کی ریلیز سے پہلے کہا جارہا تھا کہ یہ فلم پریا درشن کی ہٹ فلم '' مالا ویکلی'' (2006ء) کا سیکوئل ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ ان دونوں فلموں میں ایک ہی بات مشترک ہے اور وہ لاٹری ٹکٹ ہے۔ البتہ '' مالا ویکلی'' کی طرح یہ فلم بھی ایک گاؤں میں فلمائی گئی ہے۔ اگرچہ'' مالا مال ویکلی''کی کاسٹ میں شامل کچھ اداکار '' کمال دھمال مالامال'' میں بھی موجود ہیں لیکن اس فلم میں ان کے کردار بالکل مختلف ہیں۔
فلم کی کہانی کچھ یوں ہے کہ جونی ( شری یاس تالپڑے) گاؤں کے رہائشی ڈیوڈ (اوم پوری) کا بیٹا ہے۔ جونی فطرتاً اتنا بزدل ہے کہ معمولی چیزوں اور معمولی باتوں سے خوف زدہ ہوجاتا ہے۔ اسی لیے گاؤں کے لوگ اُسے ''بکری'' کہتے ہیں۔ جونی ہر ہفتے لاٹری کا ٹکٹ خریدنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کرتا۔ تاہم بزدل ہونے کے باوجود وہ پیٹر ( پریش راول ) کی بیٹی ماریا ( مدھرما ) سے محبت کربیٹھتا ہے اور وہ بھی اسے پسند کرتی ہے۔ جونی کی بدقسمتی کہ پیٹراس کے باپ کا بدترین دشمن ہوتا ہے۔ پیٹر اور اس کے بیٹے، جونی اور ماریا کی شادی پر کسی صورت تیار نہیں ہوتے۔ صورت حال اس وقت نیا موڑ لیتی ہے جب گاؤں میں سام ( نانا پاٹیکر ) کی آمد ہوتی ہے۔ سام کی اہم ترین خوبی یا خامی یہ ہے کہ اسے بھوک بہت لگتی ہے۔
پریا درشن کی مزاحیہ فلموں کی کہانی ایک مخصوص انداز سے آگے بڑھتی ہے۔ ''کمال دھمال مالا مال'' بھی اسی مخصوص انداز پر چلتی ہے تاہم پریا درشن کی اور فلموں کی طرح یہ فلم آگے چل کر ٹریک سے اُتر جاتی ہے۔ اس میں وہ ' دھمال' اور ' کمال'نہیں ہے جو نانا پاٹیکر، پریش راول، اوم پوری، شکتی کپور اور شری یاس تالپڑے اور پریا درشن جیسے ناموں کی وجہ سے ہونا چاہیے تھا۔ اس فلم کا پہلا نصف دل چسپ ہے جب کہ دوسرے نصف میں دل چسپی کا عنصر مدھم پڑجاتا ہے۔ اسکرپٹ کم زور اور خامیوں سے پُر ہے۔
کاسٹ میں بہترین سینیئر اداکاروں کی موجودگی میں '' کمال دھمال مالامال'' کا شعبۂ اداکاری مضبوط ہونا چاہیے تھا لیکن غیرموزوں کرداروں کی وجہ سے نانا پاٹیکر اور پریش راول کی اداکاری ناظرین پر بھرپور تاثرقائم نہیں کرسکی۔ پریش کے مقابلے میں نانا پاٹیکر کا کردار پھر بھی اسکرین پر زیادہ دیر تک نظر آیا۔ اوم پوری اپنی بھرپور فارم میں دکھائی دیے۔ تاہم شری یاس تالپڑے تمام سینیئر اداکاروں پر بازی لے گیا۔ اس نے جونی کا کردار بہت ہی خوبی سے ادا کیا ہے۔ شکتی کپور اور اسرانی نے بھی اپنے ہلکے پھلکے کرداروں میں اچھی پرفارمینس دی۔
'' کمال دھمال مالامال''کی موسیقی کو واجبی ہی کہا جاسکتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ فلم پریادرشن کے معیار سے میل نہیں کھاتی۔
تین عشروں سے زائد پر محیط کیریر میں یوں تو انھوں نے بولی وڈ کو ہر طرح کی فلمیں دی ہیں مگر ان کی پہچان مزاحیہ فلمیں ہیں۔ انھیں مزاح کو مہارت سے سیلولائیڈ پر منتقل کرنے میں کمال حاصل ہے، اسی لیے آڈینس توقع کررہے تھے کہ '' کمال دھمال مالامال''بھی ایک بہترین کامیڈی فلم ثابت ہوگی لیکن پریادرشن کے مداحوں کو اس فلم نے مایوس کیا ہے۔
'' کمال دھمال مالامال'' کی ریلیز سے پہلے کہا جارہا تھا کہ یہ فلم پریا درشن کی ہٹ فلم '' مالا ویکلی'' (2006ء) کا سیکوئل ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ ان دونوں فلموں میں ایک ہی بات مشترک ہے اور وہ لاٹری ٹکٹ ہے۔ البتہ '' مالا ویکلی'' کی طرح یہ فلم بھی ایک گاؤں میں فلمائی گئی ہے۔ اگرچہ'' مالا مال ویکلی''کی کاسٹ میں شامل کچھ اداکار '' کمال دھمال مالامال'' میں بھی موجود ہیں لیکن اس فلم میں ان کے کردار بالکل مختلف ہیں۔
فلم کی کہانی کچھ یوں ہے کہ جونی ( شری یاس تالپڑے) گاؤں کے رہائشی ڈیوڈ (اوم پوری) کا بیٹا ہے۔ جونی فطرتاً اتنا بزدل ہے کہ معمولی چیزوں اور معمولی باتوں سے خوف زدہ ہوجاتا ہے۔ اسی لیے گاؤں کے لوگ اُسے ''بکری'' کہتے ہیں۔ جونی ہر ہفتے لاٹری کا ٹکٹ خریدنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کرتا۔ تاہم بزدل ہونے کے باوجود وہ پیٹر ( پریش راول ) کی بیٹی ماریا ( مدھرما ) سے محبت کربیٹھتا ہے اور وہ بھی اسے پسند کرتی ہے۔ جونی کی بدقسمتی کہ پیٹراس کے باپ کا بدترین دشمن ہوتا ہے۔ پیٹر اور اس کے بیٹے، جونی اور ماریا کی شادی پر کسی صورت تیار نہیں ہوتے۔ صورت حال اس وقت نیا موڑ لیتی ہے جب گاؤں میں سام ( نانا پاٹیکر ) کی آمد ہوتی ہے۔ سام کی اہم ترین خوبی یا خامی یہ ہے کہ اسے بھوک بہت لگتی ہے۔
پریا درشن کی مزاحیہ فلموں کی کہانی ایک مخصوص انداز سے آگے بڑھتی ہے۔ ''کمال دھمال مالا مال'' بھی اسی مخصوص انداز پر چلتی ہے تاہم پریا درشن کی اور فلموں کی طرح یہ فلم آگے چل کر ٹریک سے اُتر جاتی ہے۔ اس میں وہ ' دھمال' اور ' کمال'نہیں ہے جو نانا پاٹیکر، پریش راول، اوم پوری، شکتی کپور اور شری یاس تالپڑے اور پریا درشن جیسے ناموں کی وجہ سے ہونا چاہیے تھا۔ اس فلم کا پہلا نصف دل چسپ ہے جب کہ دوسرے نصف میں دل چسپی کا عنصر مدھم پڑجاتا ہے۔ اسکرپٹ کم زور اور خامیوں سے پُر ہے۔
کاسٹ میں بہترین سینیئر اداکاروں کی موجودگی میں '' کمال دھمال مالامال'' کا شعبۂ اداکاری مضبوط ہونا چاہیے تھا لیکن غیرموزوں کرداروں کی وجہ سے نانا پاٹیکر اور پریش راول کی اداکاری ناظرین پر بھرپور تاثرقائم نہیں کرسکی۔ پریش کے مقابلے میں نانا پاٹیکر کا کردار پھر بھی اسکرین پر زیادہ دیر تک نظر آیا۔ اوم پوری اپنی بھرپور فارم میں دکھائی دیے۔ تاہم شری یاس تالپڑے تمام سینیئر اداکاروں پر بازی لے گیا۔ اس نے جونی کا کردار بہت ہی خوبی سے ادا کیا ہے۔ شکتی کپور اور اسرانی نے بھی اپنے ہلکے پھلکے کرداروں میں اچھی پرفارمینس دی۔
'' کمال دھمال مالامال''کی موسیقی کو واجبی ہی کہا جاسکتا ہے۔ مجموعی طور پر یہ فلم پریادرشن کے معیار سے میل نہیں کھاتی۔