بابری مسجد کیس میں لال کرشن ایڈوانی سمیت بی جے پی کے19 رہنماؤں سے جواب طلب
بھارتی سپریم کورٹ نے موجودہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، اوما بھارتی اور کلیان سنگھ کو بھی نوٹس جاری کیا ہے
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں لال کرشن ایڈوانی سمیت بی جے پی کے 19 سینیئر رہنماؤں سے جواب طلب کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس ایچ ایل دتّو اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے حاجی محمود نامی شہری کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی نے سیاسی دباؤ میں آکر بابری مسجد کی شہادت کے معاملے پرلال کرشن ایڈوانی سمیت بھارت کے موجودہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، ریاست ہماچل پردیش کے گورنر کلیان سنگھ، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی اور ونے کاتیار سمیت 19 افراد کے نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیئے۔
سپریم کورٹ نے تمام سیاسی رہنماؤں سے جواب طلب کرتے ہوئے سی بی آئی کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ عدالت پر واضح کرے کہ وہ کون سی وجوہات تھیں، جن کے سبب اس کیس سے منسلک 19 ملزمان کا نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیا گیا۔
واضح رہے کہ بھارتی انتہا پسندوں نے ایودھیا میں 1992 کو بابری مسجد شہید کردی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس ایچ ایل دتّو اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے حاجی محمود نامی شہری کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی نے سیاسی دباؤ میں آکر بابری مسجد کی شہادت کے معاملے پرلال کرشن ایڈوانی سمیت بھارت کے موجودہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، ریاست ہماچل پردیش کے گورنر کلیان سنگھ، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی اور ونے کاتیار سمیت 19 افراد کے نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیئے۔
سپریم کورٹ نے تمام سیاسی رہنماؤں سے جواب طلب کرتے ہوئے سی بی آئی کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ عدالت پر واضح کرے کہ وہ کون سی وجوہات تھیں، جن کے سبب اس کیس سے منسلک 19 ملزمان کا نام مجرمانہ سازش کے الزام سے خارج کردیا گیا۔
واضح رہے کہ بھارتی انتہا پسندوں نے ایودھیا میں 1992 کو بابری مسجد شہید کردی تھی۔