یمن میں فیکٹری پر بمباری سے 37 افراد ہلاک
عدن میں باغیوں اور مقامی ملیشیا اور رہائشیوں کے مابین دوطرفہ جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک ہوگئے
یمن میں ڈیری فیکٹری پر بمباری سے 37 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ حوثی باغیوں اور مقامی ملیشیا میں جھڑپوں کے نتیجے میں 19افراد مارے گئے، حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر کے اہم ترین علاقے باب المندب کے فوجی اڈے میں داخل ہوگئے ہیں، طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیری فیکٹری پر بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی اکثریت مزدوروں پر مشتمل ہے۔
حملے میں ایک تیل کا ڈپو بھی تباہ ہوا، بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ بمباری اتحادی طیاروں نے کی جبکہ چند دیگر افراد کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں نے ڈیری فیکٹری کو نشانہ بنایا، عدن میں باغیوں اور مقامی ملیشیا اور رہائشیوں کے مابین دوطرفہ جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک ہوگئے، امدادی کارکنوں کے مطابق ہلاک ہونے والے 6 شہری اور 5 افراد مقامی ملیشیا کے ہیں۔
حوثی باغیوں کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے 8 ارکان مارے گئے ہیں، ادھر سعودی قیادت میں اتحادی طیاروں نے یمن کے جنوب میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، یمن کے وزیر خارجہ ریاض یاسین نے شہریوں اور انفرا اسٹرکچر کے تحفظ کیلیے زمینی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاہم سعودی بریگیڈیئر جنرل احمد عصیری نے بتایا کہ زمینی راستے سے یمن میں مداخلت کی فی الحال ضرورت نہیں لیکن یہ ضرورت کسی وقت بھی پڑ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے ترجمان کے مطابق اب تک یمن میں 93 افراد ہلاک اور 364 زخمی ہوگئے، ملائیشیا کی حکومت نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے فوجی آپریشن میں شمولیت پر غور کا عندیہ دے دیا، ملائیشیا کی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف جنرل تان سری راجا نے ریاض میں سعودی وزیر دفاع شہزادہ سلمان سے ملاقات کی، مصر کے صدر السیسی نے حوثی باغیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی خاطر اپنی پہلی پوزیشنوں پر واپس چلے جائیں۔
حزب اللہ کے بانی رہنما اور سابق سیکریٹری جنرل صبحی الطفیلی نے یمن میں حوثی شدت پسندوں کے خلاف جاری سعودی عرب اور اتحادیوں کے آپریشن کی حمایت کی ہے۔
جامعہ الازھر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے یمن میں حوثی شدت پسندوں کی بغاوت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی امن عمل کو سبوتاژ کرکے ملک کو تباہی سے دوچار کرنا چاہتے ہیں، امریکی حکومتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی بحریہ جنگی جہازوں نے یمن میں باغیوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینا شروع کر دیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں پہلا حملہ گزشتہ پیر کو کیا گیا، یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے رکن ممالک کی فضائی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ یمن کی فضائی حدود میں پروازوں سے گریز کریں۔
حملے میں ایک تیل کا ڈپو بھی تباہ ہوا، بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ بمباری اتحادی طیاروں نے کی جبکہ چند دیگر افراد کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں نے ڈیری فیکٹری کو نشانہ بنایا، عدن میں باغیوں اور مقامی ملیشیا اور رہائشیوں کے مابین دوطرفہ جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک ہوگئے، امدادی کارکنوں کے مطابق ہلاک ہونے والے 6 شہری اور 5 افراد مقامی ملیشیا کے ہیں۔
حوثی باغیوں کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے 8 ارکان مارے گئے ہیں، ادھر سعودی قیادت میں اتحادی طیاروں نے یمن کے جنوب میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، یمن کے وزیر خارجہ ریاض یاسین نے شہریوں اور انفرا اسٹرکچر کے تحفظ کیلیے زمینی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاہم سعودی بریگیڈیئر جنرل احمد عصیری نے بتایا کہ زمینی راستے سے یمن میں مداخلت کی فی الحال ضرورت نہیں لیکن یہ ضرورت کسی وقت بھی پڑ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے ترجمان کے مطابق اب تک یمن میں 93 افراد ہلاک اور 364 زخمی ہوگئے، ملائیشیا کی حکومت نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے فوجی آپریشن میں شمولیت پر غور کا عندیہ دے دیا، ملائیشیا کی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف جنرل تان سری راجا نے ریاض میں سعودی وزیر دفاع شہزادہ سلمان سے ملاقات کی، مصر کے صدر السیسی نے حوثی باغیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی خاطر اپنی پہلی پوزیشنوں پر واپس چلے جائیں۔
حزب اللہ کے بانی رہنما اور سابق سیکریٹری جنرل صبحی الطفیلی نے یمن میں حوثی شدت پسندوں کے خلاف جاری سعودی عرب اور اتحادیوں کے آپریشن کی حمایت کی ہے۔
جامعہ الازھر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے یمن میں حوثی شدت پسندوں کی بغاوت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی امن عمل کو سبوتاژ کرکے ملک کو تباہی سے دوچار کرنا چاہتے ہیں، امریکی حکومتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی بحریہ جنگی جہازوں نے یمن میں باغیوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لینا شروع کر دیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں پہلا حملہ گزشتہ پیر کو کیا گیا، یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے رکن ممالک کی فضائی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ یمن کی فضائی حدود میں پروازوں سے گریز کریں۔