بہو کے قاتل سسر اور شوہر کو25 25 سال قید کی سزا

ایک لاکھ روپے ورثاکواداکرنے کاحکم ،ملزم جیٹھ مقدمے کی سماعت کے دوران جیل میں ہی ہلاک ہوگیا تھا

سفاک مجرم حیات گل اورجاوید اقبال نے خاتون کی شناخت مٹانے کیلیے سر تن سے جدا کرکے دوسرے علاقے میں پھینکا تھا فوٹو: فائل

عدالت نے بہوکے قتل میں ملوث سسر اور شوہر کو 25،25 سال قید اور فی کس ایک لاکھ روپے بطور ہرجانہ مقتولہ کے ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیاہے۔

جیٹھ دوران سماعت جیل میں ہلاک ہوگیا تھا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیرفاروق علی چنہ نے بہو سمیرا کے قتل میں ملوث سسر حیات گل اورمقتولہ کے شوہر وحید گل کو 25، 25سال قید اورایک لاکھ روپے مقتولہ کے ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیاہے۔

استغاثہ کے مطابق 26 دسمبر 2011 کو تھانہ اسٹیل ٹاؤن کے علاقے میں واقع فلٹر پلانٹ کے قریب جھاڑیوں سے خاتون کی سربریدہ لاش ملی تھی ،تھانہ اسٹیل ٹاؤن نے سرکارکی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور تفتیش انسپکٹر نصیرالدین مروت کے سپرد کی تھی ، خاتون کا سر نہ ہونے کی وجہ سے قتل معمہ بن گیا تھا۔

تفتیشی افسر نے مخبر کی مدد سے خفیہ معلومات حاصل کی اور بلاآخر 14روز بعد 9جنوری 2012 کو قتل کا معمہ حل کردیا،مقتولہ کے قتل میں سسر قاتل نکلا، پولیس نے قائد آباد کے علاقے سے مجرم حیات گل کوگرفتار کیا اور اس کی نشاندہی پر شاہ لطیف کے علاقے میں واقع جھاڑیوں میں چھپایا گیا مقتولہ کا سر برآمدکرلیا۔

ملزم نے آلہ قتل بھی برآمدکرایا اور اپنے جرم کا اعتراف کیا کہ اس نے وحید گل اور جاوید اقبال کی مدد سے مقتولہ کوقتل کیا تھا اورشناخت مٹانے کے لیے سر تن سے جدا کرکے دوسرے علاقے میں پھینکا تھا ، مجرم کے دونوں بیٹے قتل کی واردات کرکے صوابی فرار ہوگئے تھے،تفتیشی افسر نے ایس ایس پی صوابی سے رابطہ کیا اور انکی گرفتاری کی استدعا کی،صوابی پولیس نے دونوں بھائیوں کو گرفتار کیا ۔


تفتیشی افسر دونوں بھائیوں کوصوابی سے گرفتار کرکے کراچی لائے، دوران تفتیش مجرموں نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور بتایا کہ انھوں نے بدچلنی کے شبہے میں اسے قتل کیا ہے کوئی لڑکا اس سے ملنے آتا تھا ، پولیس نے تینوں مجرموں کو خلاف مقدمے کا چالان کردیا اور سیشن عدالت میں جمع کرادیا تھا ۔

مقتولہ کے قتل میں ملوث جیٹھ جاوید اقبال کا دوران سماعت جیل میں ہی انتقال ہوگیا تھا ، گرفتاری کے بعد جیل میں بہکی بہکی باتیں کرنا راتوں کو اچانک جاگ جاتا تھا اور چیختا چلاتا تھا ، سمیرا کے قتل میں ملوث جاوید اقبال کی گرفتاری کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا تھا ۔

دوران سماعت اس کے انتقال کے بعد تحقیقات کی گئی تھی قیدیوں نے انکشاف کیا تھا کہ ملزم نیم پاگل ہوچکا تھا اکثر بہکی بہکی باتیں کرتا تھا راتوں کا اچانک جاگ کر چیختا چلاتا تھا، مرحوم کا کہنا تھا کہ اسے اپنے کیے کی سزا مل رہی ہے ، ملزم جاوید اقبال کے انتقال کے بعد دیگر مجرموں کے خلاف مقدمے کی سماعت مکمل کی گئی اور جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے۔

مقتولہ مجرم حیات گل کی بھتیجی تھی ، والدین کو بیٹی کے قتل کاعلم نہیں ہوسکا تھا ، بیٹی کو سسرال میں ہونے والے ظلم کی شکایت کرنے کی پاداش میں قتل کیا گیا تھا ،مظلوم باپ نے بیان میں انکشاف کیا تھا، تفصیلات کے مطابق مقتولہ سمیرا کے قتل سے متعلق اسکے والدین کو کوئی علم نہیں تھا مجرم قتل کے بعد گائوں فرار ہوگئے تھے۔

سسر کی گرفتاری کے بعد معاملہ سامنے آیا تھا ،مقتولہ کے والد ثناب گل نے بتایا کہ اس کی بیٹی نے کئی بار سسر اورجیٹھ کی شکایت کی تھی کہ وہ اسے مارتے اورتشدد کرتے تھے جس کی شکایت اس نے اپنے بھائی سے کی جس پر وہ طیش میں آگیا تھا تاہم معاملہ حل کرلیاگیا تھا ،اس کی بیٹی مجرم حیات گل کی سگی بھتیجی اور بہو تھی ،مجرموں نے باپ سے شکایت کرنے کی پاداش میں اسے تشدد کے بعد قتل کیا، مقتولہ کا 4سالہ بیٹا ہے ۔
Load Next Story