نئے بلدیاتی نظام کے مخالفین کومذاکرات کی پیش کش

آرڈیننس میں ترمیم ممکن ہے، اعتراض والی شقوں پر تجاویز پیش کی جائیں، زاہد بھرگڑی

آرڈیننس میں ترمیم ممکن ہے، اعتراض والی شقوں پر تجاویز پیش کی جائیں، زاہد بھرگڑی. فوٹو:فائل

صوبائی وزیر ماہی گیری زاہد علی بھرگڑی نے نئے بلدیاتی نظام سے متعلق مخالفین کو بات چیت کی پیش کش کرتے ہوئے کہا ہے کہ


وہ سندھ میں امن اور ترقی کے لیے نئے بلدیاتی قانون کی اعتراض والی شقوں پر اپنی تجاویز پیش کریں ۔ سرکٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زاہد بھرگڑی کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ اب بھی اگر مثبت تجاویز سامنے آئیں تو اس آرڈیننس میں ترمیم کی جاسکتی ہے اور اس سلسلے میں فنکشنل لیگ اور اے این پی سے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں سیاسی جماعتیں بہت جلد واپس آ جائیں گی۔انہو ںنے کہا کہ سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ1979ء،2001ء اور 2005ء کا مشترکہ بلدیاتی نظام ہے جو سندھ کے عوام کی بھلائی کے لیے بنایا گیا، بلدیاتی نظام میں ماضی میں میئر کو جو اختیارات تھے اب ان میں 40 فیصد سے زائد کمی کر دی گئی ہے۔ زاہد بھرگڑی نے کہا کہ قوم پرستوں کے پاس کوئی ایشو نہیں اس لیے وہ آرڈیننس کو ایشو بنا کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پی پی کا ایک بھی کارکن زندہ ہو گا سندھ تقسیم ہونے نہیں دیں گے۔ اس موقع پر فیاض شاہ، امان اللہ سیال، روشن سولنگی، آفتاب خانزادہ اور دیگر بھی موجود تھے۔
Load Next Story