لیاری کے کھنڈرات سے واشنگٹن کے محلات تک۔۔۔۔
میں 1 فٹ سے ہزار فٹ تک کی پینٹنگ بناسکتا ہوں بلکہ بڑے پیمانے پر زیادہ بہتر اور جلدی کام کرسکتا ہوں۔
خواہشات اور خواب ہر انسان دیکھتا ہے لیکن بہت کم ہوتے ہیں جو اسے حاصل کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
ایسی ہی ایک خواہش اور خواب کی کہانی پرویز بھٹی کی ہے جو کراچی کے علاقے لیاری کے رہائشی ہیں۔ وہی لیاری جو کراچی کا سب سے قدیم اور نظرانداز کیاجانے والا علاقہ بن گیا ہے جس کا نتیجہ دہشت زدہ علاقہ کی صورت میں نکل رہا ہے۔
لیکن تمام تر مشکلات اور ناانصافیوں کے باوجود یہ علاقہ ابتدا سے ہی فنی صلاحیتوں کا حامل رہا ہے۔ وہاں کے نوجوان بے شمار صلاحیتوں کے حامل ہیں لیکن اس علاقے کو کسی بھی حکومت نے اہمیت نہیں دی اور ہمیشہ اسے سیاست کی بھینٹ چڑھایاگیا۔
لیاری میں مصوری، فٹبال، موسیقی، رقص کے دو طرز ''لیوا'' اور ''دوچاپی''، باکسنگ، سائیکلنگ، گدھا گاڑی کی دوڑ، پوری دنیا میں مشہور ہیں، اور درحقیقت لیاری اصل پہچان بھی یہی ہے۔ لیاری کے انہی نمایاں فنکاروں میں سے ایک مصور پرویز بھٹی بھی ہیں جو نگار سنیماء کے کھنڈر میں فنِ مصوری کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
1971 میں مصوری سیکھنے والے پرویز بھٹی نے اب تک لاتعداد تصوراتی اور حقیقی پہلوئوں کو اپنے برش کی مدد سے بہترین رنگوں کے امتزاج کے ساتھ قرطاس پر تخلیق کیا ہے، لیکن ان کی حالیہ پینٹنگ انہیں ان کا اصل مقام اور پہچان دلوانے میں سب سے اہم ثابت ہوگی۔
ان کی نئی تخلیق کی خاص بات امریکہ کے صدر براک اوباما، بیگم مشل اوباما اور انکی صاحبزادیوں کا ہنستا خوشگوار فیملی پوٹریٹ ہے، جسے دیکھ کر یوں معلوم ہوتا ہے کہ گویا وہ اصل میں سامنے ہوں اورابھی ہنستے ہنستے ہم سے مخاطب ہوجائیں۔
فوٹو؛ محمد عظیم
اس پینٹنگ کے تخلیق کار مصور پرویز بھٹی نے ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ''مجھے براک اوباما سے ملنے کا بہت شوق ہے، میرے دوست آغا نے مجھے مشورہ دیا کہ تم اگر ملنا چاہتے ہو تو انکا پوٹریٹ بنالو، پھر کوئی نہ کوئی ذریعہ ضرور بن جائے گا،''۔
فن مصوری زمانہ قدیم سے اظہار خیال کا اہم ذریعہ رہا ہے، جس کا سہارا پرویز بھٹی نے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے لیا ہے۔ بھٹی نے پوٹریٹ کے بارے میں کہا ''اوباما کی فیملی پینٹنگ کو بنانے میں مجھے 3 مہینے اور90 دن لگے ہیں، میں نے آج تک بے تحاشہ اور لاتعداد پینٹنگز بنائی ہیں، لیکن اس پینٹنگ کو بناتے ہوئے بہت مسرت محسوس ہوئی اور سب سے مزے کی بات انکی جلد کا رنگ بہت خوب ہے۔ اس پینٹنگ کو بناتے ہوئے تو برش خود بخود چلتا گیا''۔
بھٹی نے ذاتی زندگی کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ''میرے ابا بھینسوں کا کام کرتے تھے اور مجھے پہلوان بنانا چاہتے تھے، لیکن مجھے مصوری میں دلچسپی تھی۔ اور آج میں جو کچھ بھی ہوں اُس کا سہرا استاد سردار مرحوم کے سر ہے کہ جنہوں نے مجھے فن مصوری کے اسرار و رموز سیکھائے۔ شروع میں والد صاحب ناراض بھی ہوئے اور ناخوشگواری کا اظہار بھی کیا یہاں تک کہ گھر سے بھی نکال دیا لیکن بعد میں جب میرا کام دیکھا تو میرے شوق کو بخوشی تسلیم کرلیا''۔
فوٹو؛ محمد عظیم
پرویز بھٹی پہلے فلموں کے پوسٹر پینٹ کیا کرتے تھے، انہوں نے اردو، پنجابی، پشتو فلموں کے پوسٹر بنائے۔ جن میں سید نور کی ''بہرام ڈاکو''، سنگیتا کی ''شیراعظم'' شامل ہیں جبکہ دیگر فلموں میں ''میری پکار''، ''لونگ دا لشکارا''،''تیرے پیار میں''، ''کون بنے گا کروڑ پتی''، ''دو بوندپانی''، ''جیدر''، ''کالی چرن'' شامل ہیں۔ لیکن فلم انڈسٹری کے زوال کے باعث اُن کا کام بہت حد تک اثرانداز ہوا۔
لیکن فن کب کسی کا محتاج ہوتا ہے، اصل فنکار ہر مشکل کا سامنا کرنا جانتا ہے۔ پرویز بھٹی بھی انہی فنکاروں میں سے ہیں۔ انہوں نے اپنے فن کو جاری رکھاا ور اسے اپنے بچوں میں بھی منتقل کیا۔ پرویز بھٹی کی 3 بیٹیاں اور4 بیٹے ہیں۔ان کے دو بیٹے راہی اور جسارت ان کے ساتھ مصوری کا کام کرتے ہیں جو انکا ذریعہ معاش بھی ہے۔ راہی کی پینٹنگ میں ان کے والد کے کام کا عکس بھی دیکھنے کو ملتا ہے، جبکہ جسارت کی مصوری میں کیلیگرافی اور لینڈاسکیپ کافی نمایاں ہیں۔ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے راہی نے بتایا کہ ''میں ڈیڑھ سال دبئی بھی رہ کر آیا ہوں اور وہاں پینٹنگ کا بہت سا کام کیا ہے''۔
پرویز بھٹی نے اپنے ایک پوٹریٹ ''دلہن''کے حوالے سے بتایا کہ''یہ میرا تصور ہے، خیال ہے کہ کس طرح عورتوں کو اکثر نہ چاہتے ہوئے ایسے رشتہ میں باندھ دیا جاتا ہے جو وہ صرف مجبوری کے باعث نبھاتی ہیں''۔
جب بھٹی سے ملکی سیاست دانوں اور فنکاروں کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ''میری خواہش ہے کہ ملکی سیاستدانوں میں شہید بی بی محترمہ بے نظیر اور فنکاروں میں سلطان راہی کی پینٹنگ بنائوں''۔ اس سے قبل پرویز بھٹی پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح اور شاعر مغرب ڈاکٹر علامہ اقبال کے پوٹریٹ کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کے کہنے پر نواز شریف کی بڑی پینٹنگ بناچکے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ لیاری کی بلوچ آبادی میں پنجابی فلمیں دیکھنے کا جنون ماضی سے تھا اور سلطان راہی اُن کا مقبول ترین ہیرو رہا ہے۔ بعد میں مصطفی قریشی لیاری میں فلموں کے ذریعے داخل ہوئے۔
فوٹو؛ محمد عظیم
فن مصوری کے بارے میں بتاتے ہوئے بھٹی کا کہنا تھا کہ ''وہ 1 فٹ سے ہزارفٹ تک کی پینٹنگ بنا سکتے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر زیادہ بہتر اور جلدی کام کرسکتے ہیں''۔
اوباما کی فیملی پوٹریٹ کو کھوجنے والا لیاری کا ہی رہائشی ایم ایچ لطیفی ہے، جو 'Humans of Lyari'' کے حوالے سے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ فیس بک پر لیاری کے لوگوں کی تصویری کہانیاں پیش کرتا رہتا ہے۔ ''Humans of Lyari'' ایک تصویری صحافتی پراجیکٹ ہے جو سوسائٹی برائے انٹرنیشنل ایجوکیشن اور کراچی یوتھ انیشیٹیوکی باہمی کاوش ہے۔ ''Humans of Lyari'' کے پراجیکٹ مینجر ہمایوں انصاری نے کہا ''یہ پراجیکٹ ستمبر 2014 سے عمل میں آیا ہے، جس کے تحت اب تک 186 طالبعلموں کو کیمرے کی ٹریننگ دی جاچکی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اُنکو کیمرہ بھی دیا گیا ہے۔ ''Humans of Lyari'' کے تحت لیاری کے مختلف علاقوں میں اب تک 8 تصویری نمائشیں منعقد کی جاچکی ہیں۔ اس پراجیکٹ کا مقصد لیاری کی مثبت امیج کو فروغ دینا ہے۔''
امریکی قونصل خانے کے میڈیا کورڈینیٹر مشتاق راجپر نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پرویز بھٹی کی تخلیق کے بارے میں معلوم ہوا ہے ان کے حوالے سے ہم بات چیت کررہے ہیں، جیسے ہی معاملات طے ہوں گے،ہم ان سے رابطہ کریں گے''۔ لیکن اب دیکھتے ہیں کہ کیا اوبامہ سے ملاقات کے حوالے سے پرویز بھٹی کا خواب پورا ہوتا ہے یا نہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
ایسی ہی ایک خواہش اور خواب کی کہانی پرویز بھٹی کی ہے جو کراچی کے علاقے لیاری کے رہائشی ہیں۔ وہی لیاری جو کراچی کا سب سے قدیم اور نظرانداز کیاجانے والا علاقہ بن گیا ہے جس کا نتیجہ دہشت زدہ علاقہ کی صورت میں نکل رہا ہے۔
لیکن تمام تر مشکلات اور ناانصافیوں کے باوجود یہ علاقہ ابتدا سے ہی فنی صلاحیتوں کا حامل رہا ہے۔ وہاں کے نوجوان بے شمار صلاحیتوں کے حامل ہیں لیکن اس علاقے کو کسی بھی حکومت نے اہمیت نہیں دی اور ہمیشہ اسے سیاست کی بھینٹ چڑھایاگیا۔
لیاری میں مصوری، فٹبال، موسیقی، رقص کے دو طرز ''لیوا'' اور ''دوچاپی''، باکسنگ، سائیکلنگ، گدھا گاڑی کی دوڑ، پوری دنیا میں مشہور ہیں، اور درحقیقت لیاری اصل پہچان بھی یہی ہے۔ لیاری کے انہی نمایاں فنکاروں میں سے ایک مصور پرویز بھٹی بھی ہیں جو نگار سنیماء کے کھنڈر میں فنِ مصوری کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
1971 میں مصوری سیکھنے والے پرویز بھٹی نے اب تک لاتعداد تصوراتی اور حقیقی پہلوئوں کو اپنے برش کی مدد سے بہترین رنگوں کے امتزاج کے ساتھ قرطاس پر تخلیق کیا ہے، لیکن ان کی حالیہ پینٹنگ انہیں ان کا اصل مقام اور پہچان دلوانے میں سب سے اہم ثابت ہوگی۔
ان کی نئی تخلیق کی خاص بات امریکہ کے صدر براک اوباما، بیگم مشل اوباما اور انکی صاحبزادیوں کا ہنستا خوشگوار فیملی پوٹریٹ ہے، جسے دیکھ کر یوں معلوم ہوتا ہے کہ گویا وہ اصل میں سامنے ہوں اورابھی ہنستے ہنستے ہم سے مخاطب ہوجائیں۔
فوٹو؛ محمد عظیم
اس پینٹنگ کے تخلیق کار مصور پرویز بھٹی نے ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ''مجھے براک اوباما سے ملنے کا بہت شوق ہے، میرے دوست آغا نے مجھے مشورہ دیا کہ تم اگر ملنا چاہتے ہو تو انکا پوٹریٹ بنالو، پھر کوئی نہ کوئی ذریعہ ضرور بن جائے گا،''۔
فن مصوری زمانہ قدیم سے اظہار خیال کا اہم ذریعہ رہا ہے، جس کا سہارا پرویز بھٹی نے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے لیا ہے۔ بھٹی نے پوٹریٹ کے بارے میں کہا ''اوباما کی فیملی پینٹنگ کو بنانے میں مجھے 3 مہینے اور90 دن لگے ہیں، میں نے آج تک بے تحاشہ اور لاتعداد پینٹنگز بنائی ہیں، لیکن اس پینٹنگ کو بناتے ہوئے بہت مسرت محسوس ہوئی اور سب سے مزے کی بات انکی جلد کا رنگ بہت خوب ہے۔ اس پینٹنگ کو بناتے ہوئے تو برش خود بخود چلتا گیا''۔
بھٹی نے ذاتی زندگی کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ''میرے ابا بھینسوں کا کام کرتے تھے اور مجھے پہلوان بنانا چاہتے تھے، لیکن مجھے مصوری میں دلچسپی تھی۔ اور آج میں جو کچھ بھی ہوں اُس کا سہرا استاد سردار مرحوم کے سر ہے کہ جنہوں نے مجھے فن مصوری کے اسرار و رموز سیکھائے۔ شروع میں والد صاحب ناراض بھی ہوئے اور ناخوشگواری کا اظہار بھی کیا یہاں تک کہ گھر سے بھی نکال دیا لیکن بعد میں جب میرا کام دیکھا تو میرے شوق کو بخوشی تسلیم کرلیا''۔
فوٹو؛ محمد عظیم
پرویز بھٹی پہلے فلموں کے پوسٹر پینٹ کیا کرتے تھے، انہوں نے اردو، پنجابی، پشتو فلموں کے پوسٹر بنائے۔ جن میں سید نور کی ''بہرام ڈاکو''، سنگیتا کی ''شیراعظم'' شامل ہیں جبکہ دیگر فلموں میں ''میری پکار''، ''لونگ دا لشکارا''،''تیرے پیار میں''، ''کون بنے گا کروڑ پتی''، ''دو بوندپانی''، ''جیدر''، ''کالی چرن'' شامل ہیں۔ لیکن فلم انڈسٹری کے زوال کے باعث اُن کا کام بہت حد تک اثرانداز ہوا۔
لیکن فن کب کسی کا محتاج ہوتا ہے، اصل فنکار ہر مشکل کا سامنا کرنا جانتا ہے۔ پرویز بھٹی بھی انہی فنکاروں میں سے ہیں۔ انہوں نے اپنے فن کو جاری رکھاا ور اسے اپنے بچوں میں بھی منتقل کیا۔ پرویز بھٹی کی 3 بیٹیاں اور4 بیٹے ہیں۔ان کے دو بیٹے راہی اور جسارت ان کے ساتھ مصوری کا کام کرتے ہیں جو انکا ذریعہ معاش بھی ہے۔ راہی کی پینٹنگ میں ان کے والد کے کام کا عکس بھی دیکھنے کو ملتا ہے، جبکہ جسارت کی مصوری میں کیلیگرافی اور لینڈاسکیپ کافی نمایاں ہیں۔ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے راہی نے بتایا کہ ''میں ڈیڑھ سال دبئی بھی رہ کر آیا ہوں اور وہاں پینٹنگ کا بہت سا کام کیا ہے''۔
پرویز بھٹی نے اپنے ایک پوٹریٹ ''دلہن''کے حوالے سے بتایا کہ''یہ میرا تصور ہے، خیال ہے کہ کس طرح عورتوں کو اکثر نہ چاہتے ہوئے ایسے رشتہ میں باندھ دیا جاتا ہے جو وہ صرف مجبوری کے باعث نبھاتی ہیں''۔
جب بھٹی سے ملکی سیاست دانوں اور فنکاروں کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ''میری خواہش ہے کہ ملکی سیاستدانوں میں شہید بی بی محترمہ بے نظیر اور فنکاروں میں سلطان راہی کی پینٹنگ بنائوں''۔ اس سے قبل پرویز بھٹی پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح اور شاعر مغرب ڈاکٹر علامہ اقبال کے پوٹریٹ کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ نواز کے کارکنوں کے کہنے پر نواز شریف کی بڑی پینٹنگ بناچکے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ لیاری کی بلوچ آبادی میں پنجابی فلمیں دیکھنے کا جنون ماضی سے تھا اور سلطان راہی اُن کا مقبول ترین ہیرو رہا ہے۔ بعد میں مصطفی قریشی لیاری میں فلموں کے ذریعے داخل ہوئے۔
فوٹو؛ محمد عظیم
فن مصوری کے بارے میں بتاتے ہوئے بھٹی کا کہنا تھا کہ ''وہ 1 فٹ سے ہزارفٹ تک کی پینٹنگ بنا سکتے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر زیادہ بہتر اور جلدی کام کرسکتے ہیں''۔
اوباما کی فیملی پوٹریٹ کو کھوجنے والا لیاری کا ہی رہائشی ایم ایچ لطیفی ہے، جو 'Humans of Lyari'' کے حوالے سے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ فیس بک پر لیاری کے لوگوں کی تصویری کہانیاں پیش کرتا رہتا ہے۔ ''Humans of Lyari'' ایک تصویری صحافتی پراجیکٹ ہے جو سوسائٹی برائے انٹرنیشنل ایجوکیشن اور کراچی یوتھ انیشیٹیوکی باہمی کاوش ہے۔ ''Humans of Lyari'' کے پراجیکٹ مینجر ہمایوں انصاری نے کہا ''یہ پراجیکٹ ستمبر 2014 سے عمل میں آیا ہے، جس کے تحت اب تک 186 طالبعلموں کو کیمرے کی ٹریننگ دی جاچکی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اُنکو کیمرہ بھی دیا گیا ہے۔ ''Humans of Lyari'' کے تحت لیاری کے مختلف علاقوں میں اب تک 8 تصویری نمائشیں منعقد کی جاچکی ہیں۔ اس پراجیکٹ کا مقصد لیاری کی مثبت امیج کو فروغ دینا ہے۔''
امریکی قونصل خانے کے میڈیا کورڈینیٹر مشتاق راجپر نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پرویز بھٹی کی تخلیق کے بارے میں معلوم ہوا ہے ان کے حوالے سے ہم بات چیت کررہے ہیں، جیسے ہی معاملات طے ہوں گے،ہم ان سے رابطہ کریں گے''۔ لیکن اب دیکھتے ہیں کہ کیا اوبامہ سے ملاقات کے حوالے سے پرویز بھٹی کا خواب پورا ہوتا ہے یا نہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔