پرانے احتساب بل پر بھاری رقم ٹائم خرچ نتیجہ صفر

پی پی نے 3برس قبل احتساب بل قائمہ کمیٹی کو بھیجا جس کے30سے زائد اجلاس ہوئے

پی پی نے 3برس قبل احتساب بل قائمہ کمیٹی کو بھیجا جس کے30سے زائد اجلاس ہوئے

حکمران جماعت پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا یہ نعرہ رہا ہے کہ احتساب کے ایسے قومی کمیشن کی تشکیل کی جائے۔


جس میں انتقام کی بو نہ آتی ہو اور جن کے ذریعے بدعنوانی میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جاسکے۔مارچ 2008ء میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے قومی اسمبلی سے خطاب میں حکومت کے پہلے 90دن کا پروگرام پیش کیا گیا جس میں ایسے غیر جانبدار احتساب کمیشن کے قیام کا اعلان بھی کیا گیا جسے سیاسی مخالف یا انتقام کیلئے استعمال نہ کیا جاسکے گا اور جو حقیقی احتساب کریگا۔اس وقت ن لیگ بھی اقتدار کا حصہ تھی ، اپریل 2009ء میں قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کیطرف سے احتساب کا ایک بل پیش کیا گیا جسے غور کیلئے قائمہ کمیٹی میں بھیج دیا گیا۔

کمیٹی نے 30سے زائد اجلاس کئے،کئی بار اپوزیشن کے بائیکاٹ اور احتجاج کے باوجود کمیٹی اپنی رپورٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئی جس میںحکومت کے مسودہ بل میں54 ترامیم کی گئیں، مسلم لیگ ن کی طرف سے4اختلافی نوٹ بھی اس میں شامل تھے۔ احتساب کے ادارے کے قیام کے بل کے مسودہ پر اتنی عرق ریزی اور بھاری رقم خرچ کرنے کے باوجود حکومت کی طرف سے 2009ء کا بل واپس لیکر نیابل پیش کردیا گیا۔ اگرچہ یہ سارا کام رولز کے عین مطابق کیا گیا لیکن قائمہ کمیٹی جس کے دودرجن سے زائد اجلاس اور ان پر خرچ ہونیوالے بھاری رقم کے بارے میں متعلقہ حلقوں کی طرف سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ۔
Load Next Story