لندن میں شیڈول عالیشان پاکستان نمائش منسوخ

ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نمائش کے لیے 36کروڑ روپے کا فنڈ مانگا تھا جس کا بہت بڑا حصہ صرف فیشن شو پر خرچ کیا جانا تھا

نمائش سے زیادہ فیشن شو اہمیت کا حامل ہے اس لیے فیشن شو نہیں ہورہا تو اسٹال لگانے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں رکھتے، فیشن ڈیزائنرز فوٹو: فائل

لندن میں ہونے والی عالیشان پاکستان نمائش منسوخ کردی گئی ہے۔ پاکستان کی برآمدات بڑھانے کے لیے ایکسپوٹرز سے وصول کیے جانے والے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کا فیشن شوز پر بے دریغ استعمال نمائش کی منسوخی کا سبب بنا ہے۔

ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل اور بڑی برآمدی صنعتوں کے اعتراض کے بعد وفاقی وزارت تجارت نے لندن میں عالیشان پاکستان نمائش کے ساتھ ہونے والے فیشن شو کے لیے سرمایہ فراہم کرنے سے انکار کردیا، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے 7سے 11جون کو لندن میں عالیشان پاکستان نمائش کے لیے 36کروڑ روپے کا فنڈ مانگا تھا جس کا بہت بڑا حصہ صرف فیشن شو پر خرچ کیا جانا تھا، ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کے بورڈ نے نمائش اور فیشن شو کے لیے 30کروڑ روپے کی منظوری دی تھی تاہم ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل اور پاکستان کی 2 اہم برآمدی صنعتوں لیدر گارمنٹ اور ریڈی میڈ گارمنٹس انڈسٹری کی مخالف کے باعث ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو فیشن شو منعقد نہ کرنے کی ہدایت کی گئی اور صرف پاکستانی مصنوعات کی نمائش کے لیے 10کروڑ روپے کا فنڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے فیشن شو کے سرمائے کی فراہمی سے انکار کے بعد ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے عالیشان پاکستان کی تیاریاں روک دی ہیں اور نمائش منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لندن میں عالیشان پاکستان نمائش کے لیے نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل کے بعض اراکین ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی بالخصوص پاکستان کی روایتی ایکسپورٹ انڈسٹری کے بجائے فیشن انڈسٹری کی سرپرستی اور فروغ کی کوششوں پر سخت تحفظات رکھتے ہیں۔


ان اراکین کا کہنا ہے کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی فیشن اور کلچر پرموشنل کونسل بن چکی ہے اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے فیشن انڈسٹری اور نمائشوں پر بھاری اخراجات معمول بن چکے ہیں جس کا معیشت اور روایتی انڈسٹری کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا، یہی وجہ ہے کہ ملکی برآمدات کئی سال سے جوں کی توں برقرار ہیں، اس کے مقابلے میں درآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہے اور معیشت کو مسلسل بھاری تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے اہم معاشی اہداف بھی مشکل ہوچکے ہیں۔ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا بنیادی کام اشیا اور خدمات کی برآمدات کو فروغ دینا ہے لیکن ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اپنے مینڈٹ سے انحراف کرکے مسلسل فیشن انڈسٹری کی سرپرستی کررہی ہے، پاکستانی معیشت لندن میں ہونے والی عالیشان پاکستان نمائش اور فیشن شو کے نام پر کروڑوں روپے کے اخراجات کا بوجھ برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ عالیشان پاکستان لندن کے لیے مانگی گئی 36کروڑ روپے کی رقم ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ مارکیٹنگ فنڈ سے بھی زائد ہے اور فی الوقت اس فنڈ میں 35کروڑ روپے موجود ہیں جو پاکستان کی 25ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کو برقرار رکھنے کے لیے لائف بلڈ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ سطح پر اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اتنی بھاری رقم صرف ایک ایونٹ پر خرچ نہ کی جائے بالخصوص لندن جیسی مہنگی جگہ پر پاکستانی ثقافت اور فیشن انڈسٹری کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے روایتی برآمدی صنعتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے جن کو سخت مسابقت کا سامنا ہے۔ پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹر زایسوسی ایشن کی جانب سے بھی عالیشان پاکستان لندن میں فیشن شو پر کثیر خرچ کی سخت مخالفت کی گئی۔

فیشن شو منسوخ ہونے کے بعد پاکستان کے نامور فیشن ڈیزائنر اور ڈیزائنر لان بنانے والی کمپنیوں نے نمائش میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔ فیشن ڈیزائنرز کا کہنا ہے کہ ان کے لیے نمائش سے زیادہ فیشن شو اہمیت کا حامل ہے اس لیے فیشن شو نہیں ہورہا تو وہ اسٹال لگانے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ ادھر عالیشان پاکستان میں شرکت کرنے والی ایک تجارتی انجمن کے نمائندے نے تصدیق کرتے ہوئے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ان کی ایسوسی ایشن عالیشان پاکستان کی بھرپور تیاریوں میں مصروف تھی اور چند روز میں بکنگ کے لیے چیک جمع کرائے جانے تھے تاہم ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے متعلقہ افسر نے غیرسرکاری طور پر انہیں آگاہ کردیا کہ فیشن شو کے لیے سرمایہ نہ ملنے کی وجہ سے نمائش منسوخ کردی گئی ہے اس لیے چیک نہ جمع کرائے جائیں۔
Load Next Story