کھائیے جی بھر کے مگر … کیلوریز گن کر

کھانے کے درمیان وقفے کو مناسب حد تک رکھیں

اگر ہم اس وقت بھی اپنی جسمانی ضرورتوں‘ طبعی میلان‘ ذائقہ اور رجحان کو مد نظر رکھ کر پلیٹ بنائیں تو 50 فیصد تک بیماریوں سے بچے رہیں گےفوٹو: فائل

لاہور:
غذا ہمارے لئے پیغام صحت بھی ہوتی ہے اور بیماری کا سبب بھی بنتی ہے۔ تصور کیجئے کہ آپ کسی شادی کی دعوت میں مدعو ہیں، کھانا تیار ہے کہ اعلان کے ساتھ ہی پلیٹوں' چمچوں کی جھنکار سی بج اٹھے۔

مرغن کھانوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ دراصل یہیں سے آپ کی ذہانت کا امتحان شروع ہو جاتا ہے۔ لوگ جو صرف کھانے آتے ہیں ان کا تو کام ہی ہے کھانا مگر آپ کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ ایک وقت کی بے احتیاطی یا روٹین سے ہٹ کر مرغن غذا لے لینا بھاری نہیں پڑتا۔ اگر ہم اس وقت بھی اپنی جسمانی ضرورتوں' طبعی میلان' ذائقہ اور رجحان کو مد نظر رکھ کر پلیٹ بنائیں تو 50 فیصد تک بیماریوں سے بچے رہیں گے۔مزید یہ کہ شادیوں کے کھانوں میں بجائے کولڈ ڈرنکس کے پانی کا استعمال کیا جائے تو بہتر ہے۔

اب دعوتوں میں بہت کم طبقوں میں فطری اور سادہ غذاؤں پر مشتمل مینیو پیش کئے جا رہے ہیں۔ ہماری خود ساختہ ثقافتی رسموں' ریتوں میں اعلیٰ سے اعلیٰ اور مرغن غذائیں دسترخوان پر موجود نہ ہوں تو ہم اپنی ساکھ کو خطرے میں محسوس کرتے ہیں۔ حالانکہ ہم صحت کے اس نکتے سے واقف ہیں کہ متوازن اور مناسب غذائیں خاطر خواہ حد تک موذی امراض سے محفوظ رکھتی ہیں ۔ متوازن اور مناسب غذائیں ایسے اجزاء پر مشتمل ہوتی ہیں جو ہمارے بدن کی بنیادی اور لازمی ضرورت ہوتی ہیں، ان اجزاء میں کیلشیئم ' پوٹاشیم' فاسفورس' گندھک' جست' فولاد' کیرڈن' آیوڈین' کاربوہائیڈریٹس' وٹامنز اور پروٹینز وغیرہ شامل ہیں۔




پارٹیز کے کھانے میں چکنائیوں اور مٹھاس کا استعمال زیادہ مقدار میں ہوتا ہے لہٰذاپلیٹ بناتے وقت چکنائی کو پرے ہٹا دیں۔ یاد رکھیں کہ یہ چربیلے ذرات جوڑوں میں جمع ہو کر درد' گٹھیا' موٹاپا اور کمر درد کے علاوہ پیٹ بڑھنے کی شکایت میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ یہی چربی خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر کے کولیسٹرول، شوگر اور بلڈ پریشر جیسے مہلک امراض کا باعث بنتی ہے۔ بعدازاں یہی فاضل مادے گردوں پر اثر انداز ہو کر یوریا اور یورک ایسڈ کی زیادتی کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اگر آپ گائے کے گوشت کا بڑا حصہ پلیٹ میں نکال لاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے سوڈیم' تقریباً 300 گرام کیلوریز اور کولیسٹرول کے اضافے کو یقینی طور پر خوراک کا حصہ بنالیا ہے۔ کیا آپ سے چند لقموں کے بعد یہ تمام گوشت کھایا جا سکے گا؟ آج بغور دیکھئے تو دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد بھوک اور افلاس سے نہیں مر رہی بلکہ بسیار خوری سے مر رہی ہے لہٰذا یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی خوراک میں توازن پیدا کریں۔

کھانے کے درمیان وقفے کو مناسب حد تک رکھیں اور حفظان صحت کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ایک خوشگوار اور آسودہ حال زندگی گزارنے کے قابل بنیں۔ ایک تندرست انسانی جسم کو یومیہ 2600 کیلوریز درکار ہوتی ہیں، البتہ مختلف عمروں اور ماحول یا آب و ہوا کے تحت یہ مقدار کم و بیش ہو سکتی ہے مگر زیادہ تر خواتین اور بوڑھے افراد کو روزانہ 1600کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ نوجوان بچیوں کو 2200 کیلوریز درکار ہوتی ہیں۔ ایسے مرد جو جسمانی مشقت زیادہ کرتے ہیں انہیں 2300 کیلوریز درکار ہوتی ہیں۔ اگر آپ طویل عمر چاہتے ہیں اور وہ بھی مکمل صحت مندی کے ساتھ تو درج بالا ان حراروں کی مقدار اور غذا کی ترتیب پر عمل پیرا ہو کر اپنی جسمانی ضرورت کو مد نظر رکھنا سیکھیں۔ انشاء اللہ بہت جلد بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
Load Next Story