فوج اورجنگجو قبائلی جرگے کوثالث تسلیم کرلیںفضل الرحمن
عمران خان خودسوچیں لوگ مجھے اسلام کا اورانھیں یہود کانمائندہ کیوں سمجھتے ہیں؟
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فوج،حکومت اورعسکریت پسند 45 رکنی قبائلی نمائندہ جرگے کو ثالث تسلیم کر لیں۔
تاکہ فاٹا کے سیاسی مستقبل کے تعین اور پائیدارامن کیلیے اقدامات کیے جاسکیں،ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنی اقامت گاہ پرقبائلی رہنما ملک قادرخان کی قیادت میں نمائندہ قبائلی جرگے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا تمام قبائلی ایجنسیوں کے چیدہ چیدہ قبائلی عمائدین پر مشتمل 45 رکنی جرگہ نے فاٹا میں قیام امن،مجوزہ نظام،سیاسی اصلاحات کے بارے میںتجاویزکوحتمی شکل دے دی ہے جلد ہی اس تجاویزکو شراکت داروں سے مشاورت کے بعد منظرعام پرلایا جائے گا، مولانافضل الرحمن نے کہاکہ وہ ایک روایت پسند پشتون ہیں۔
گھرکوئی مہمان آئے تو گھٹیا انداز نہیں اپناتے ، عمران خان نے میرے گھر میں بیٹھ کرمجھ پر الزامات لگائے ، اسی لیے ان کے الزامات کاجواب نہیں دوں گا ، عمران ہماری اقدار سے واقف ہیں نہ ان کی اگلی نسل سے اس کی توقع ہے ،عمران خان خودکو محسودوں کا بھانجا کہتے ہیں لیکن جب انھوں نے پگڑی پیش کی تو نیچے پھینک دی،عمران خان خود سوچیں کہ لوگ مجھے اسلام کا اور انھیں یہود کا نمائندہ کیوں سمجھتے ہیں؟ انھوںنے کہاکہ ہم دہری شہریت کے خلاف ہیں،آدھا تیترآدھا بٹیر کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
تاکہ فاٹا کے سیاسی مستقبل کے تعین اور پائیدارامن کیلیے اقدامات کیے جاسکیں،ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنی اقامت گاہ پرقبائلی رہنما ملک قادرخان کی قیادت میں نمائندہ قبائلی جرگے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا تمام قبائلی ایجنسیوں کے چیدہ چیدہ قبائلی عمائدین پر مشتمل 45 رکنی جرگہ نے فاٹا میں قیام امن،مجوزہ نظام،سیاسی اصلاحات کے بارے میںتجاویزکوحتمی شکل دے دی ہے جلد ہی اس تجاویزکو شراکت داروں سے مشاورت کے بعد منظرعام پرلایا جائے گا، مولانافضل الرحمن نے کہاکہ وہ ایک روایت پسند پشتون ہیں۔
گھرکوئی مہمان آئے تو گھٹیا انداز نہیں اپناتے ، عمران خان نے میرے گھر میں بیٹھ کرمجھ پر الزامات لگائے ، اسی لیے ان کے الزامات کاجواب نہیں دوں گا ، عمران ہماری اقدار سے واقف ہیں نہ ان کی اگلی نسل سے اس کی توقع ہے ،عمران خان خودکو محسودوں کا بھانجا کہتے ہیں لیکن جب انھوں نے پگڑی پیش کی تو نیچے پھینک دی،عمران خان خود سوچیں کہ لوگ مجھے اسلام کا اور انھیں یہود کا نمائندہ کیوں سمجھتے ہیں؟ انھوںنے کہاکہ ہم دہری شہریت کے خلاف ہیں،آدھا تیترآدھا بٹیر کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔