پاکستان نے پھل و سبزیوں کے عالمی معیار میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا

پاکستان سے ویپر ہاٹ ٹریٹمنٹ کے ذریعے فروٹ فلائی کے خدشے سے پاک امرود کی پہلی کھیپ برطانیہ ایکسپورٹ کی گئی

پی ایف وی اے، پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اور ایگری کلچر ریسرچ کونسل مل کر بیر، چیکو، کریلے، لوکی، مرچ کی ٹریٹمنٹ پر بھی تجربات کررہے ہیں، وحید احمد۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI:
پاکستان نے معیار کی بہتری اور فروٹ فلائی سے پاک پھلوں اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کے لیے یورپی یونین کی جانب سے دیا گیا چیلنج پورا کرنے میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے ذریعے آم کو مضر مکھیوں سے محفوظ بنانے کے بعد اب ویپر ہاٹ ٹریٹمنٹ کے ذریعے پراسیس شدہ امرود کی ایکسپورٹ کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔ پاکستان سے ویپر ہاٹ ٹریٹمنٹ کے ذریعے فروٹ فلائی کے خدشے سے پاک امرود کی پہلی کھیپ برطانیہ ایکسپورٹ کی گئی ہے 150ٹن امرو کی کھیپ برطانیہ میں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئی اور ایکسپورٹرز کو پہلے سے 25فیصد زائد قیمت حاصل ہوئی۔

یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو آم، امرود، چیکو، بیر، کریلے، مرچ اور لوکی کوبیماریوں سے پاک کرنے بالخصوص آم اور امرود کو فروٹ فلائی سے پاک کرنے کا سخت چیلنج دیا گیا اور ناکامی کی صورت میں پاکستان پر پابندی کا خدشہ تھا تاہم پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اور پاکستان فروٹ اینڈویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز مرچنٹس ایسوسی ایشن اور پاکستان ایگری ریسرچ کونسل نے اس مشکل ٹاسک کو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی مربوط مہم کے ذریعے پورا کرنے کا فیصلہ کیا۔


پہلے مرحلے میں فروٹ فلائی سے پاک آم یورپی یونین ایکسپورٹ کیے گئے اور پاکستان پر پابندی کا خطرہ ٹل گیا یاد رہے یورپی یونین نے بھارت کو بھی اسی طرز کی وارننگ دی تھی اور تدارک نہ ہونے پر بھارت پر پابندی عائد کردی گئی تاہم پاکستانی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور پی ایف وی اے نے مشترکہ طور پر پاکستان پر پابندی کے خطرے کو ٹالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹرمبارک کے مطابق آم کے بعد امرود کو فروٹ فلائی سے پاک کرنے کے لیے ویپر ہاٹ ٹریٹمنٹ طریقہ کار کے لیے تین ماہ تک کی جانے والی سخت کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوئی اور پاکستانی امرود کے لیے بھی یورپ کی وسیع منڈی کھل گئی۔

امرود کو فروٹ فلائز سے پاک کرنا ایک مشکل اور وقت طلب کام تھا تاہم پاکستانی ماہرین نے ایکسپورٹرز کے تعاون سے یہ کام تین ماہ میں مکمل کیا۔ اس دوران پھلوں کو موزوں درجہ حرارت اور نمی فراہم کرنے کے لیے انتہائی پیچیدہ تجربات سے بھی گزارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امرود جیسے حساس پھل کی کامیاب ٹریٹمنٹ پاکستانی تحقیقی ماہرین، پلانٹ پروٹیکشن اور پی اے آر سی کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کے لیے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے مکمل تعاون اور سپورٹ کا بھی اہم کردار ہے۔

پی ایف وی اے کے چیئرمین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وحید احمد کے مطابق پاکستانی امرود کو یورپی یونین کی پابندی کا سب سے زیادہ خطرہ تھا بھارت اور پاکستان کو ایک ساتھ وارننگ ملی لیکن پاکستان نے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ذریعے بھارت سے قبل ہی پاکستانی امرود کو فروٹ فلائی کے خدشے سے محفوظ کرلیا، اس طرح یورپ جیسی وسیع منڈی ہاتھ سے نکلنے سے رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال امرود کا سیزن خاتمے کے قریب ہے تاہم پاکستان نے برطانیہ کو پہلی شپمنٹ روانہ کرکے بھارت پر اپنی برتری ثابت کردی ہے جس کا نہ صرف امرود کے اگلے سیزن بلکہ پاکستان سے یورپ کو دیگر پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹریٹ شدہ امرود عام قیمت سے 25فیصد تک زائد پر فروخت کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایف وی اے، پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اور ایگری کلچر ریسرچ کونسل مل کر بیر، چیکو، کریلے، لوکی، مرچ کی ٹریٹمنٹ پر بھی تجربات کررہے ہیں اور آئندہ ایک ماہ میں کامیاب نتائج حاصل ہونے کی توقع ہے۔ اس طرح پاکستان یورپی یونین کی جانب سے ملنے والے چیلنج کو چند ماہ میں ہی پورا کرکے دکھائے گا جس سے ملک کی ایکسپورٹ کو فائدہ پہنچے گا۔
Load Next Story