کھارے پانی کو قابل استعمال بنانے کیلیے حکمت عملی تیار

آسٹریلیا سے درآمدہ سولر ڈی سالیٹیشن سسٹم یونٹس پی اے آر سی نے خود تیار کرنے شروع کردیے

ڈیڑھ سال قبل آسٹریلیا سے درآمد کیا گیا سولر ڈی سالیٹیشن سسٹم اب ملک کے اندر کامیابی سے لگایا جا رہا ہے جس کے بہتر نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔ فوٹو: فائل

HYDERABAD:
پاکستان زرعی تحقیقی کونسل (پی اے آر سی) نے ملک کے مختلف حصوں میں نمکین اور کھارے پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے سولر ڈی سالیٹیشن سسٹم یونٹس لگانے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔


ڈیڑھ سال قبل آسٹریلیا سے درآمد شدہ یونٹ اب پی اے آر سی میں مقامی سائنسدانوں نے تیار کرنا شروع کر دیے ہیں جن پر 60 سے 75 ہزار روپے لاگت آتی ہے۔ یہ یونٹس سندھ کے علاقوں عمرکوٹ اور حب میں مختلف مقامات پر کامیابی سے جاری ہیں جنہیں ملک کے دیگر اضلاع میں بھی نصب کیا جائے گا۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق ان کے پاس لائے جانے والے پانی کے ہر دس میں سے آٹھ نمونے کیمیکل اور مضر صحت نمکیات کے باعث ناقابل استعمال ہوتے ہیں۔ان یونٹس کی خاص بات یہ ہے کہ ان کے استعمال پر بجلی، ایندھن یا گیس سمیت کسی بھی قسم کے اخراجات نہیں آئیں گے اور اس کا استعمال بھی بے حد آسان ہے۔

زرعی تحقیقی کونسل کے مطابق اگلے مرحلے میں نیشنل رورل سپورٹ پروگرام (این آر ایس پی)کے تعاون سے پنجاب اور سندھ کے 25 مختلف مقامات پر مزید پلانٹ لگائے جائیں گے۔حکام کے مطابق سولر ڈی سالیٹیشن سسٹم میں مخصوص شیٹ لگائی گئی ہے جس کے باعث پانی میں بخارات بنتے ہیں اور اس میں موجود مضرات زائل ہو جاتے ہیں۔ڈیڑھ سال قبل آسٹریلیا سے درآمد کیا گیا سولر ڈی سالیٹیشن سسٹم اب ملک کے اندر کامیابی سے لگایا جا رہا ہے جس کے بہتر نتائج بھی سامنے آرہے ہیں اور یہ مستقبل میں پانی کے مسائل کے حل کیلیے بہت مفید ثابت ہو رہا ہے۔
Load Next Story