پارلیمنٹ کے اجلاس میں ارکان کا یمن معاملے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے پر زور
پاکستانکو سعودی عرب اور ایران کے تنازعات ختم کروانے میں کردار ادا کرنا چاہیے، مشاہد حسین سید
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ارکان کی جانب سے یمن کی صورتحال اور پاکستان کے کردار کے بارے میں اظہار خیال کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ بحیثیت مسلمان سعودی عرب اور مقامات مقدسہ کا احترام کرتے ہیں، عرب سپرنگ کے بعد خطے کی سیاست بدل رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج امریکا اور اسرائیل علاقائی امور پر ایک پیج پرنہیں۔
اجلاس کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ استعماری قوتوں نے عرب لیگ کوٹکڑے ٹکڑے کیا، شام ،عراق اور لیبیا میں قومیت کے بنیاد پرآگ بھڑکائی گئی آج یہ ملک دنیا میں تماشا بن گئے ہیں اب یمن میں ایک اورتنازع کھڑا ہوگیا، وہ یمن میں ہونے والی اس جنگ کو بھی گریٹ گیم کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اس جنگ میں لڑائی میں خسارہ اور جیت بھی خسارہ ہے ، اس کا فائدہ صرف اسلحہ بیچنے والوں کو ہوگا۔ اس لئے پاکستان کو اس وقت مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے حل کرنے کی طرف جانا چاہئے، پاکستان کی سعودی عرب، ایران اور چین کے ساتھ دوستی یہی ہے کہ ہم ثالثی کا کردار ادا کریں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مالی مدد کی جس پر ہم ان کے مشکور ہیں، ملک میں اس وقت کوئی فرقہ وارانہ جھگڑا نہیں لیکن اگر ہم اس جنگ میں کودے تو پھر ملک میں جنگ ہوگی، اس لئے ہمیں اس معاملے میں مصلحت کی جانب جانا چاہئے۔
مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کی سب سے پہلے مددکی تھی، یمن میں ہونے والی جنگ سے سعودی زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پاکستان کو جنگ بندی، یمن میں امن کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان یا ترکی کو سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کروا کر ان کے تنازعات ختم کروانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ بحیثیت مسلمان سعودی عرب اور مقامات مقدسہ کا احترام کرتے ہیں، عرب سپرنگ کے بعد خطے کی سیاست بدل رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج امریکا اور اسرائیل علاقائی امور پر ایک پیج پرنہیں۔
اجلاس کے دوران امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ استعماری قوتوں نے عرب لیگ کوٹکڑے ٹکڑے کیا، شام ،عراق اور لیبیا میں قومیت کے بنیاد پرآگ بھڑکائی گئی آج یہ ملک دنیا میں تماشا بن گئے ہیں اب یمن میں ایک اورتنازع کھڑا ہوگیا، وہ یمن میں ہونے والی اس جنگ کو بھی گریٹ گیم کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اس جنگ میں لڑائی میں خسارہ اور جیت بھی خسارہ ہے ، اس کا فائدہ صرف اسلحہ بیچنے والوں کو ہوگا۔ اس لئے پاکستان کو اس وقت مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے حل کرنے کی طرف جانا چاہئے، پاکستان کی سعودی عرب، ایران اور چین کے ساتھ دوستی یہی ہے کہ ہم ثالثی کا کردار ادا کریں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مالی مدد کی جس پر ہم ان کے مشکور ہیں، ملک میں اس وقت کوئی فرقہ وارانہ جھگڑا نہیں لیکن اگر ہم اس جنگ میں کودے تو پھر ملک میں جنگ ہوگی، اس لئے ہمیں اس معاملے میں مصلحت کی جانب جانا چاہئے۔
مسلم لیگ (ق) کے مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کی سب سے پہلے مددکی تھی، یمن میں ہونے والی جنگ سے سعودی زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ پاکستان کو جنگ بندی، یمن میں امن کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان یا ترکی کو سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کروا کر ان کے تنازعات ختم کروانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔