این اے 246 کشیدہ ماحول میں انتخابی مہم جاری
تحریک انصاف ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم انتخاب میں حصہ نہ لے سکے،کنور نوید
قومی اسمبلی کا حلقۂ انتخاب 246 کراچی میں سیاسی کشیدگی اور شہریوں میں خوف کا باعث بن رہا ہے۔
اس نشست پر ضمنی الیکشن میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ آزاد حیثیت میں بھی شخصیات حصّہ لے رہی ہیں، لیکن اصل مقابلہ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدواروں کے مابین متوقع ہے۔ اس وقت سیاسی میدان میں الزامات اور سخت بیانات کی گونج ہے اور تصادم کی صورتِ حال پیدا ہوچکی ہے۔ موجودہ حالات میں اس نشست پر پُرامن ماحول میں نمائندے کا انتخاب مشکل نظر آرہا ہے، جب کہ بعض حلقے ضمنی انتخاب کے انعقاد سے متعلق بھی خدشات ظاہر کر رہے ہیں۔
گذشتہ دنوں کراچی میں سیاسی کشیدگی عروج پر رہی۔ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے نظر آئے۔ ان جماعتوں کے راہ نماؤں کی قیادت میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔ شہر میں انتخابی مہم کی گہماگہمی کے بجائے خوف اور اشتعال کا ماحول ہے۔ اسی ماحول میں ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید جمیل، پی ٹی آئی کے عمران اسماعیل، جماعتِ اسلامی کے راشد نسیم و دیگر اپنے کارکنان کے ساتھ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اتوار کے دن کنور نوید جمیل نے اپنے حلقے کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے گھروں اور دکانوں پر جاکر شہریوں سے ملاقات کی۔ اس دورے کے بعد کنور نوید نے کہا کہ ایم کیو ایم کو عوام کے اعتماد پر فخر ہے اور ناز ہے، جو لوگ کراچی کو فتح کرنے کی بات کرتے ہیں، ان کا ماضی دہشت گردوں اور طالبان سے جڑا ہے، عوام کو اپنے مستقبل اور کراچی کے امن کے لیے فیصلہ کرنا ہوگا۔ گذشتہ دنوں ایم کیو ایم کی جانب سے انتخابی مہم کے تحت جناح گراؤنڈ میں بسنت میلہ منعقد کیا گیا، جس میں کارکنان اور عوام شریک تھے۔
ادھر کریم آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی کیمپ کو اکھاڑے جانے کا معاملہ بھی سیاسی کشیدگی کا باعث بنا رہا۔ پی ٹی آئی نے اس کا ذمہ دار ایم کیوایم کو قرار دیا جب کہ ایم کیو ایم نے اس کی تردید کی ہے۔ جناح گراؤنڈ میں پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے، تحریک انصاف ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم انتخاب میں حصہ نہ لے سکے، ایم کیو ایم 28 سال سے اس حلقے سے کام یاب ہوتی آرہی ہے، ہمیں پی ٹی آئی کا خوف نہیں ہے، کریم آباد میں پی ٹی آئی کا انتخابی کیمپ اکھاڑنے والے ہمارے کارکنان نے نہیں بلکہ مقامی افراد تھے، ہم نے خود وہاں جاکر دوبارہ کیمپ لگایا، جب کہ عمران اسماعیل ووٹرز کے پاس جانے کے بجائے بلوائیوں کو لے کرجناح گراؤنڈ گئے اور وہاں موجود لڑکوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر ایک ڈراما رچا کر ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔
دوسری طرف تحریکِ انصاف کی طرف سے عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخاب کی پولنگ سے پہلے ہی ایم کیو ایم ہار چکی ہے جب کہ پی ٹی آئی کام یاب ہو گئی ہے۔ اگر کراچی میں کسی بھی کارکن کو خراش تک آئی تو الطاف حسین کے خلاف لندن میں مقدمہ درج کرائیں گے۔ ان کا مطالبہ تھاکہ ضمنی انتخابات فوج اور رینجرز کی نگرانی میں کرائے جائیں۔ ان کی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے راہ نما ڈاکٹر عارف علوی، ناز بلوچ، فردوس شمیم نقوی، سید حفیظ الدین بھی شریک تھے۔
اس موقع پر کارکنوں نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ عمران خان اپنے شیڈول کے مطابق کراچی کا دورہ کریں گے اور این اے 246 کے تمام علاقوں میں انتخابی مہم چلائی جائے گی۔ گذشتہ دنوں تحریک انصاف کے کارکنان نے انتخابی مہم کے سلسلے میں واٹر پمپ چورنگی سے ریلی نکالی۔ کارکنان نے پارٹی کے جھنڈے اور عمران خان کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ ریلی کی قیادت عمران اسماعیل و دیگر نے کی۔
ضمنی الیکشن میں جماعت اسلامی کے نام زد امید وار راشد نسیم بھی اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر چکے ہیں اور شہریوں سے رابطے میں ہیں۔ ایک موقع پر راشد نسیم کا کہنا تھاکہ اقتدار نہ ہونے کے باوجود ہم واٹر فلٹر پلانٹس، اسپتال اور مفت طبی کیمپ کے ذریعے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام ہم پر اعتماد کرتے ہیں، لیکن ہمیشہ ان کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، ٹکراؤ اور تصادم ہماری پالیسی نہیں۔
راشد نسیم نے حسین آباد کے علاقے میں اپنے الیکشن آفس کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے دیگر راہ نما اور کارکنوں کے علاوہ عوام بھی موجود تھے۔ جماعتِ اسلامی 12اپریل کو کراچی میں جلسۂ عام بھی منعقد کرے گی، جس سے امیر جماعت اسلامی، پاکستان سراج الحق خطاب کریں گے اور اپنے امیدوار کی انتخابی مہم کے سلسلے میں شہر کا دورہ کریں گے۔ گذشتہ ہفتے راشد نسیم نے انتخابی مہم کے دوران حلقے کے شہریوں اور دکان داروں سے ملاقاتیں بھی کیں۔
اس نشست پر ضمنی الیکشن میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ آزاد حیثیت میں بھی شخصیات حصّہ لے رہی ہیں، لیکن اصل مقابلہ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدواروں کے مابین متوقع ہے۔ اس وقت سیاسی میدان میں الزامات اور سخت بیانات کی گونج ہے اور تصادم کی صورتِ حال پیدا ہوچکی ہے۔ موجودہ حالات میں اس نشست پر پُرامن ماحول میں نمائندے کا انتخاب مشکل نظر آرہا ہے، جب کہ بعض حلقے ضمنی انتخاب کے انعقاد سے متعلق بھی خدشات ظاہر کر رہے ہیں۔
گذشتہ دنوں کراچی میں سیاسی کشیدگی عروج پر رہی۔ متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے نظر آئے۔ ان جماعتوں کے راہ نماؤں کی قیادت میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔ شہر میں انتخابی مہم کی گہماگہمی کے بجائے خوف اور اشتعال کا ماحول ہے۔ اسی ماحول میں ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید جمیل، پی ٹی آئی کے عمران اسماعیل، جماعتِ اسلامی کے راشد نسیم و دیگر اپنے کارکنان کے ساتھ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اتوار کے دن کنور نوید جمیل نے اپنے حلقے کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے گھروں اور دکانوں پر جاکر شہریوں سے ملاقات کی۔ اس دورے کے بعد کنور نوید نے کہا کہ ایم کیو ایم کو عوام کے اعتماد پر فخر ہے اور ناز ہے، جو لوگ کراچی کو فتح کرنے کی بات کرتے ہیں، ان کا ماضی دہشت گردوں اور طالبان سے جڑا ہے، عوام کو اپنے مستقبل اور کراچی کے امن کے لیے فیصلہ کرنا ہوگا۔ گذشتہ دنوں ایم کیو ایم کی جانب سے انتخابی مہم کے تحت جناح گراؤنڈ میں بسنت میلہ منعقد کیا گیا، جس میں کارکنان اور عوام شریک تھے۔
ادھر کریم آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی کیمپ کو اکھاڑے جانے کا معاملہ بھی سیاسی کشیدگی کا باعث بنا رہا۔ پی ٹی آئی نے اس کا ذمہ دار ایم کیوایم کو قرار دیا جب کہ ایم کیو ایم نے اس کی تردید کی ہے۔ جناح گراؤنڈ میں پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم کے امیدوار کنور نوید نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے، تحریک انصاف ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم انتخاب میں حصہ نہ لے سکے، ایم کیو ایم 28 سال سے اس حلقے سے کام یاب ہوتی آرہی ہے، ہمیں پی ٹی آئی کا خوف نہیں ہے، کریم آباد میں پی ٹی آئی کا انتخابی کیمپ اکھاڑنے والے ہمارے کارکنان نے نہیں بلکہ مقامی افراد تھے، ہم نے خود وہاں جاکر دوبارہ کیمپ لگایا، جب کہ عمران اسماعیل ووٹرز کے پاس جانے کے بجائے بلوائیوں کو لے کرجناح گراؤنڈ گئے اور وہاں موجود لڑکوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر ایک ڈراما رچا کر ایم کیو ایم کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔
دوسری طرف تحریکِ انصاف کی طرف سے عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخاب کی پولنگ سے پہلے ہی ایم کیو ایم ہار چکی ہے جب کہ پی ٹی آئی کام یاب ہو گئی ہے۔ اگر کراچی میں کسی بھی کارکن کو خراش تک آئی تو الطاف حسین کے خلاف لندن میں مقدمہ درج کرائیں گے۔ ان کا مطالبہ تھاکہ ضمنی انتخابات فوج اور رینجرز کی نگرانی میں کرائے جائیں۔ ان کی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے راہ نما ڈاکٹر عارف علوی، ناز بلوچ، فردوس شمیم نقوی، سید حفیظ الدین بھی شریک تھے۔
اس موقع پر کارکنوں نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ عمران خان اپنے شیڈول کے مطابق کراچی کا دورہ کریں گے اور این اے 246 کے تمام علاقوں میں انتخابی مہم چلائی جائے گی۔ گذشتہ دنوں تحریک انصاف کے کارکنان نے انتخابی مہم کے سلسلے میں واٹر پمپ چورنگی سے ریلی نکالی۔ کارکنان نے پارٹی کے جھنڈے اور عمران خان کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ ریلی کی قیادت عمران اسماعیل و دیگر نے کی۔
ضمنی الیکشن میں جماعت اسلامی کے نام زد امید وار راشد نسیم بھی اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر چکے ہیں اور شہریوں سے رابطے میں ہیں۔ ایک موقع پر راشد نسیم کا کہنا تھاکہ اقتدار نہ ہونے کے باوجود ہم واٹر فلٹر پلانٹس، اسپتال اور مفت طبی کیمپ کے ذریعے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام ہم پر اعتماد کرتے ہیں، لیکن ہمیشہ ان کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، ٹکراؤ اور تصادم ہماری پالیسی نہیں۔
راشد نسیم نے حسین آباد کے علاقے میں اپنے الیکشن آفس کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے دیگر راہ نما اور کارکنوں کے علاوہ عوام بھی موجود تھے۔ جماعتِ اسلامی 12اپریل کو کراچی میں جلسۂ عام بھی منعقد کرے گی، جس سے امیر جماعت اسلامی، پاکستان سراج الحق خطاب کریں گے اور اپنے امیدوار کی انتخابی مہم کے سلسلے میں شہر کا دورہ کریں گے۔ گذشتہ ہفتے راشد نسیم نے انتخابی مہم کے دوران حلقے کے شہریوں اور دکان داروں سے ملاقاتیں بھی کیں۔