پولیس میں تاحال بااثر او پی ایس افسران کی تعیناتی کا انکشاف
سندھ پولیس میں اس سلسلے میں انکوائری بھی چل رہی ہے اور او پی ایس پر تعینات تمام افسران کی لسٹ تیار کی جارہی ہے،ذرائع
سندھ پولیس میں تاحال او پی ایس پر کئی بااثرافسران کے تعینات ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ایسے افسران کی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں، پہلے مرحلے میں 2 افسران کو واپس بھیجنے کے احکام جاری کیے گئے لیکن 2 ماہ بعد بھی اس پر عملدرآمد نہیں کرایا جاسکا ہے۔
محکمے سے فائل غائب کرانے کے لیے او پی ایس افسران نے متعلقہ افسران کو لاکھوں روپے کی پیشکش کردی، تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں تاحال او پی ایس پر کئی افسران کے تعینات ہونے کا انکشاف ہوا ہے، یہ افسران اتنے طاقتور ہیں جو اپنے خلاف ہونے والے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، ایسے افسران کی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں پہلے مرحلے میں 2 افسران کو واپس بھیجنے کے احکامات جاری کردیے گئے، ایکسپریس کو حاصل دستاویزات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈی نیشن نے 15 جنوری کو سندھ پولیس کے حکام کو خط نمبر SOIII(SGA&CD) POL-7-43/2014 تحریر کیا۔
مذکورہ خط کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے سندھ پولیس کے محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے 12 فروری کو گلزار علی سوہو اور مجیب الرحمن کو ان کے اصل گریڈ اور تعیناتی کے اصل مقام پر واپس بھیجنے کا حکم دیا، گلزار علی سوہو 12 مارچ 1992 کو لاڑکانہ میں گریڈ 11 میں پولیس کے محکمہ شماریات میں بھرتی ہوا لیکن وہ 28 ستمبر 2010 سے گریڈ 16 میں سینٹرل پولیس آفس میں محکمہ فنانس میں بطور اکاؤنٹ آڈٹ آفیسر کام کررہا ہے اسی طرح مجیب الرحمن نے 31 جولائی 1994 کو کراچی ڈسٹرکٹ میں گریڈ 11 میں بطور اسٹیٹکل اسسٹنٹ شمولیت اختیار کی لیکن وہ بھی گریڈ 16 میں ڈی آئی جی ساؤتھ کے دفتر میں فرائض انجام دے رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں افسران انتہائی اثر و رسوخ کے حامل ہیں جبکہ پولیس حکام پر سیاسی دباؤ بھی ڈلوارہے ہیں دونوں کو ان کے اصل گریڈ اور اصل تعیناتی پر بھیجنے کے احکامات جاری ہوئے 2 ماہ ہوگئے لیکن دونوں افسران نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے احکامات پر عمل ہی نہیں ہونے دیا، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس سلسلے میں انھوں نے سینٹرل پولیس آفس کے متعلقہ افسران و ملازمین کو لاکھوں روپے کی پیش کش کردی ہے جبکہ کلریکل اسٹاف کو فائلیں غائب کرانے کے لیے بھی پرزور کوششیں شروع کردی ہیں، ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ ان کے بااثر ہونے کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 2 ماہ بعد بھی وہ اپنی ہی من پسند پوسٹوں پر تعینات ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں اس سلسلے میں انکوائری بھی چل رہی ہے اور او پی ایس پر تعینات تمام افسران کی لسٹ تیار کی جارہی ہے۔
محکمے سے فائل غائب کرانے کے لیے او پی ایس افسران نے متعلقہ افسران کو لاکھوں روپے کی پیشکش کردی، تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں تاحال او پی ایس پر کئی افسران کے تعینات ہونے کا انکشاف ہوا ہے، یہ افسران اتنے طاقتور ہیں جو اپنے خلاف ہونے والے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، ایسے افسران کی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں پہلے مرحلے میں 2 افسران کو واپس بھیجنے کے احکامات جاری کردیے گئے، ایکسپریس کو حاصل دستاویزات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈی نیشن نے 15 جنوری کو سندھ پولیس کے حکام کو خط نمبر SOIII(SGA&CD) POL-7-43/2014 تحریر کیا۔
مذکورہ خط کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے سندھ پولیس کے محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے 12 فروری کو گلزار علی سوہو اور مجیب الرحمن کو ان کے اصل گریڈ اور تعیناتی کے اصل مقام پر واپس بھیجنے کا حکم دیا، گلزار علی سوہو 12 مارچ 1992 کو لاڑکانہ میں گریڈ 11 میں پولیس کے محکمہ شماریات میں بھرتی ہوا لیکن وہ 28 ستمبر 2010 سے گریڈ 16 میں سینٹرل پولیس آفس میں محکمہ فنانس میں بطور اکاؤنٹ آڈٹ آفیسر کام کررہا ہے اسی طرح مجیب الرحمن نے 31 جولائی 1994 کو کراچی ڈسٹرکٹ میں گریڈ 11 میں بطور اسٹیٹکل اسسٹنٹ شمولیت اختیار کی لیکن وہ بھی گریڈ 16 میں ڈی آئی جی ساؤتھ کے دفتر میں فرائض انجام دے رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں افسران انتہائی اثر و رسوخ کے حامل ہیں جبکہ پولیس حکام پر سیاسی دباؤ بھی ڈلوارہے ہیں دونوں کو ان کے اصل گریڈ اور اصل تعیناتی پر بھیجنے کے احکامات جاری ہوئے 2 ماہ ہوگئے لیکن دونوں افسران نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے احکامات پر عمل ہی نہیں ہونے دیا، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس سلسلے میں انھوں نے سینٹرل پولیس آفس کے متعلقہ افسران و ملازمین کو لاکھوں روپے کی پیش کش کردی ہے جبکہ کلریکل اسٹاف کو فائلیں غائب کرانے کے لیے بھی پرزور کوششیں شروع کردی ہیں، ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ ان کے بااثر ہونے کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 2 ماہ بعد بھی وہ اپنی ہی من پسند پوسٹوں پر تعینات ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں اس سلسلے میں انکوائری بھی چل رہی ہے اور او پی ایس پر تعینات تمام افسران کی لسٹ تیار کی جارہی ہے۔