پاکستان انسداد بدعنوانی میں ایشیا میں سب سے پیچھے ہے تحقیق
عوام میں بدعنوانی کیلئےبرداشت کےعنصر پایا جانا اورحکمران طبقے میں سیاسی عزم کا نہ ہونا انسدادبدعنوانی بڑی وجہ ہے،تحقیق
تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسداد بدعنوانی کے لیے موثر قوانین اور متعلقہ اداروں کی موجودگی کے باوجود بدعنوانی کے خاتمے کی کوششوں میں کامیابی کے لحاظ سے ایشیائی ممالک میں سب سے پیچھے ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے میں جاپان، ہانگ کانگ، بھارت اور پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے شائع کی گئی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے لیے موثر قوانین موجود ہیں جب کہ نیب سمیت کئی دیگر ادارے بھی انسداد بدعنوانی کے لئے کام کر رہے ہیں تاہم ان سب کے باوجود پاکستان کی کارکردگی باقی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں بہت خراب ہے جس کی بڑی وجہ پاکستانی عوام میں بدعنوانی کے لئے برداشت کے عنصر کا پایا جانا اور حکمران طبقے میں اس بارے میں سیاسی عزم کا نہ ہونا ہے، یہ عناصر کسی بھی ملک میں انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کو ناکام کرنے کے لیے کافی ہیں۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ میں انسداد بدعنوانی کا ایک قانون اور ایک ہی ادارہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ ملک بدعنوانی پر قابو پانے میں بہت کامیاب رہا ہے جب کہ جاپان میں اس حوالے سے ایک سے زائد قوانین ہیں لیکن مرکزی ادارہ موجود نہیں اس کے باوجود وہاں پر نچلے درجے پر بدعنوانی پائی نہیں جاتی کیونکہ وہاں کے عوام کو سرکاری افسروں کے ہاتھوں کرپشن کے باعث تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی کے لحاظ سے پاکستان اور بھارت کے مسائل ایک جیسے ہیں، بھارت میں بھی انسداد دہشت گردی کے قوانین کی بھرمار ہے اور کئی ادارے بھی کام کر رہے ہیں لیکن بدعنوانی پھر بھی بڑھتی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ وہاں کرپشن کی تحقیقات، کارروائی اور سزاؤں کے درمیان رابطہ نہ ہونا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے میں جاپان، ہانگ کانگ، بھارت اور پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے شائع کی گئی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے لیے موثر قوانین موجود ہیں جب کہ نیب سمیت کئی دیگر ادارے بھی انسداد بدعنوانی کے لئے کام کر رہے ہیں تاہم ان سب کے باوجود پاکستان کی کارکردگی باقی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں بہت خراب ہے جس کی بڑی وجہ پاکستانی عوام میں بدعنوانی کے لئے برداشت کے عنصر کا پایا جانا اور حکمران طبقے میں اس بارے میں سیاسی عزم کا نہ ہونا ہے، یہ عناصر کسی بھی ملک میں انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کو ناکام کرنے کے لیے کافی ہیں۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ میں انسداد بدعنوانی کا ایک قانون اور ایک ہی ادارہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ ملک بدعنوانی پر قابو پانے میں بہت کامیاب رہا ہے جب کہ جاپان میں اس حوالے سے ایک سے زائد قوانین ہیں لیکن مرکزی ادارہ موجود نہیں اس کے باوجود وہاں پر نچلے درجے پر بدعنوانی پائی نہیں جاتی کیونکہ وہاں کے عوام کو سرکاری افسروں کے ہاتھوں کرپشن کے باعث تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی کے لحاظ سے پاکستان اور بھارت کے مسائل ایک جیسے ہیں، بھارت میں بھی انسداد دہشت گردی کے قوانین کی بھرمار ہے اور کئی ادارے بھی کام کر رہے ہیں لیکن بدعنوانی پھر بھی بڑھتی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ وہاں کرپشن کی تحقیقات، کارروائی اور سزاؤں کے درمیان رابطہ نہ ہونا ہے۔