چوہدری نثار بڑے حکومتی فیصلوں سے فاصلہ اختیارکرنے لگے
کراچی آپریشن میں ایک وزیرکی مداخلت ،بابرغوری کے ملک چھوڑنے میں مدد وجہ بنی،ذرائع
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان حکومت کے بڑے فیصلوں سے فاصلہ اختیارکر رہے ہیں۔
کابینہ کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف اور وزیرداخلہ میں اس بڑھتی ہوئی خلیج کی وجہ کراچی میں ایم کیوایم کیخلاف حالیہ آپریشن اور بعدازاں سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کا بیان ہے۔کراچی میں امن کیلیے جاری آپریشن میں ایک اہم وفاقی وزیرکی مداخلت چوہدری نثارکو اس پوزیشن پر لانے کاباعث بنی ہے۔
صولت مرزانے اپنے بیان میں بابر غوری پر براہ راست الزام لگایا تھا کہ سابق وزیر بھی اس کی کئی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔صولت مرزا نے بابر غوری پر یہ بھی الزام لگایا تھا بندرگاہوں اور جہاز رانی کے وزیرکے طور پر ایم کیو ایم کیلیے پیسے جمع کرتے رہے ہیں۔صولت مرزا کے ان انکشافات کے بعد بابرغوری منظرسے غائب ہیں اور بعض ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ ملک چھوڑ چکے ہیں۔چوہدری نثارعلی خان کویقین ہے کہ ان کے کابینہ کے ساتھی بابرغوری کے ملک سے فرارمیں آلہ کاربنے ہیں ۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ماضی قریب میں جب مسلم لیگ (ن) نے ایم کیوایم کے ساتھ رابطے کیے تھے تودونوں جماعتوں کے اعلانیہ اورخفیہ دونوں طرح کے رابطوں اور ملاقاتوں میں بابر غوری ہی مرکزی کردار تھے ۔وزیرداخلہ کے قریبی ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ مذکورہ بالا وفاقی وزیر نے ہی بابر غوری کوملک سے بھاگنے میں مدد دی۔
چوہدری نثار علی خان وزیراعظم نوازشریف کے تقریباً پورے کیریئرکے دوران ان کے قابل بھروسہ ساتھی اور معتمد رہے لیکن اب وہ دہشت گردی کیخلاف قومی ایکشن پلان پر عملدرآمدکے حوالے سے اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہوتے ۔
وزیراعظم نوازشریف قومی ایکشن پلان پر پیشرفت کی خود نگرانی کر رہے ہیں اوراس مقصد کیلیے اجلاسوں کی صدارت بھی کرتے ہیں ۔ماضی قریب میں بھی چوہدری نثار علی خان کے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے تھے تاہم یہ اختلافات وزیراعلیٰ پنجاب کی مداخلت سے حل ہوگئے تھے۔
کابینہ کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف اور وزیرداخلہ میں اس بڑھتی ہوئی خلیج کی وجہ کراچی میں ایم کیوایم کیخلاف حالیہ آپریشن اور بعدازاں سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کا بیان ہے۔کراچی میں امن کیلیے جاری آپریشن میں ایک اہم وفاقی وزیرکی مداخلت چوہدری نثارکو اس پوزیشن پر لانے کاباعث بنی ہے۔
صولت مرزانے اپنے بیان میں بابر غوری پر براہ راست الزام لگایا تھا کہ سابق وزیر بھی اس کی کئی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔صولت مرزا نے بابر غوری پر یہ بھی الزام لگایا تھا بندرگاہوں اور جہاز رانی کے وزیرکے طور پر ایم کیو ایم کیلیے پیسے جمع کرتے رہے ہیں۔صولت مرزا کے ان انکشافات کے بعد بابرغوری منظرسے غائب ہیں اور بعض ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ ملک چھوڑ چکے ہیں۔چوہدری نثارعلی خان کویقین ہے کہ ان کے کابینہ کے ساتھی بابرغوری کے ملک سے فرارمیں آلہ کاربنے ہیں ۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ماضی قریب میں جب مسلم لیگ (ن) نے ایم کیوایم کے ساتھ رابطے کیے تھے تودونوں جماعتوں کے اعلانیہ اورخفیہ دونوں طرح کے رابطوں اور ملاقاتوں میں بابر غوری ہی مرکزی کردار تھے ۔وزیرداخلہ کے قریبی ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ مذکورہ بالا وفاقی وزیر نے ہی بابر غوری کوملک سے بھاگنے میں مدد دی۔
چوہدری نثار علی خان وزیراعظم نوازشریف کے تقریباً پورے کیریئرکے دوران ان کے قابل بھروسہ ساتھی اور معتمد رہے لیکن اب وہ دہشت گردی کیخلاف قومی ایکشن پلان پر عملدرآمدکے حوالے سے اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہوتے ۔
وزیراعظم نوازشریف قومی ایکشن پلان پر پیشرفت کی خود نگرانی کر رہے ہیں اوراس مقصد کیلیے اجلاسوں کی صدارت بھی کرتے ہیں ۔ماضی قریب میں بھی چوہدری نثار علی خان کے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے تھے تاہم یہ اختلافات وزیراعلیٰ پنجاب کی مداخلت سے حل ہوگئے تھے۔